مزید خبریں

اسرائیل غزہ میں 2 جوہری بموں کے برابر بارود استعمال کرچکا ہے ،اقوام متحدہ کا انکشاف

غزہ/نیویارک/اسلام آباد/واشنگٹن/بیروت (آن لائن+صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے کیلئے 2 جوہری بموں کے برابر 25 ہزار ٹن بارود استعمال کرچکا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسسکا البانیز نے غزہ جنگ پر اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ اسرائیل 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 30 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہیدکر چکا ہے، 12 ہزار فلسطینی تباہ عمارتوں کے ملبے تلے لاپتا ہیں جنہیں شہید تصور کیا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے 70 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو زخمی اور ہزاروں کو گرفتار کیا ہے، گرفتار فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کے بدترین تشدد کا سامنا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسرائیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ غزہ میں مارے جانے والے مرد حماس کے مجاہد تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کے غزہ کی امداد روکنے کے عمل نے بھوک و افلاس سے اموات میں اضافہ کیا ہے، غزہ میں خوراک کی کمی اور غذائی قلت سے یومیہ 10 بچے جاں بحق ہورہے ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے اسپتالوں، زرعی اراضی کو بری طرح تباہ کر دیا ہے، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے مکانات، اسپتال، تعلیمی ادارے اور ثقافتی مراکز بھی تباہ ہوگئے ہیں۔قبل ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کی منظور شدہ قرارداد پر اب تک عمل نہ ہوسکا، اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے علاقے المواصی میں مزید 12 فلسطینی شہید کردیے۔قطری نشریاتی ادارہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں فلسطینیوں کے خیموں پر بم گرادیے جب کہ اسرائیلی فوجیوں نے نصیر اسپتال کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے جہاں مریضوں کو مسلسل فائرنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اہداف کے حصول تک کسی بھی اسرائیلی یرغمالی کو رہا نہیں کریں گے۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فیصلہ کن اور سنسنی خیز مذاکراتی جنگ لڑ رہے ہیں، جس میں جیت ہماری ہوگی۔ حماس کا کہناتھاکہ ہم اپنی شرائط پر مضبوطی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، غزہ پٹی میں حملوں کی مکمل روک تھام اور اسرائیلی فورسز کا انخلا اہم شرائط ہیں۔حماس کا کہنا ہے کہ شمالی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی بھی مذاکرات کی اہم شرط ہے۔دوسری جانب قطر میں غزہ جنگ بندی پر مذاکرات جاری ہیں۔ قطر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات کی ٹائم لائنز کے بارے میں کوئی اپ ڈیٹ نہیں تاہم پرامید ہیں۔ادھر پاکستان نے اقوام متحدہ کی نمائندہ کی اس رپورٹ کی توثیق کی ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملے نسل کشی کے مترادف ہیں اور اسلام آباد نے تل ابیب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کی ہے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی عہدیدار نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کو نسل کشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے عالمی برداری سے مطالبہ کیا ہے کہ تل ابیب پر دیگر پابندیوں سمیت ہتھیاروں کی فراہمی پر بھی پابندی عائد کی جائے۔مقبوضہ بیت المقدس میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے حقوق کے ادارے کو ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا، ‘‘یہ میرا فرض ہے کہ میں انسانیت کی سب سے خراب صورتحال کے بارے میں رپورٹ کروں اور اپنے نتائج کو پیش کروں۔’’ رپورٹ کو ‘‘نسل کشی کی اناٹومی’’ کہا جاتا ہے۔دوسری جانب اسرائیل نے سیشن میں شرکت نہیں کی اور فرانسسکا البانیس کی پیش کردہ نتائج کو مسترد کردیا ہے۔عرب اور مسلم ممالک سمیت لاطینی امریکا کی نمائندگی کرنے والے درجنوں سفارت کاروں نے اقوام متحدہ کی نمائندہ کے کام اور ان کے مینڈیٹ کی حمایت کی۔ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کے لیے بات کرتے ہوئے پابندیوں اور ہتھیاروں کی پابندی کے مطالبے کی حمایت کی۔ اسلام آباد کے نمائندے نے کہا کہ ہم غزہ میں نسل کشی کے مترادف کارروائیوں کو دستاویزی شکل دینے میں آپ کی ہمت کو سراہتے ہیں۔مصر نے عرب گروپ ممالک اور قطر نے خلیج تعاون کونسل کی جانب سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ ‘‘اسرائیلی جنگی مشینری کے ذریعے نسل کشی کا سلسلہ بند کیا جائے۔اسرائیل نے لبنان کے جنوبی علاقے میں وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان کے علاقے نبطیہ میں اسرائیل نے ایک امدادی مرکز اور عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے پر بمباری کی جس میں مجموعی طور پر7 افراد جاں بحق ہوگئے۔ حزب اللہ کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے 2 قصبوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جس میں ہمارے 3 جانباز شہید ہوگئے جب کہ 2 زخمی ہیں۔دوسری جانب اسرائیل نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فضائی حملوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا ہے جس میں شدت پسند تنظیم کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔