مزید خبریں

امریکی مداخلت کی بندش ناگزیر ہوگئی،قوم کو مزاحمت کیلیے تیار کیا جائے ،لیاقت بلوچ

لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں عالم اسلام اور ملت اسلامیہ کا کوئی بااعتماد دوست نہیں۔ تمام عالمی قوتیں اپنے مفادات کی محافظ ہیں، اُمت کا اتحاد اور عالم اسلام کی نظریاتی، اقتصادی، تکنیکی، تعلیمی اور دفاعی محاذ پر ہم آہنگی اور اتحاد ہی مسائل کا حل ہے۔ امریکی مداخلت کی بندش کے لیے پوری قوم کو مزاحمت کے لیے تیار کیا جائے۔ افغانستان، ایران اور چین سے خطے میں پائیدار امن کے لیے مثالی عملی تعلقات پاکستان کے لیے ناگزیر ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیریوں کو حق خودارادیت کے حصول تک بھارت سے تجارتی، ثقافتی تعلقات قوم کے لیے قابل قبول نہیں۔ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا زبانی کلامی نہیں مضبوط اور عملی اقدامات کا مؤقف قومی مطالبہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نہالہ، مناواں کے سیاسی عمائدین اور ملی یکجہتی کونسل کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے پروٹوکول کے حصول سے انکار کرکے بہت اچھا اقدام کیا ہے لیکن اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاستی اداروں اور تمام حکومتی افسرانِ بالا و عہدیداران کے پروٹوکول، دہشت گردی سے عوام کو بچایا جائے۔ عدالت عظمیٰ آئین، قانون اور ضابطوں پر عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے ہر قسم کے ناجائز اور تکبر کے اظہار کے لیے اضافی پروٹوکول پر پابندی عاید کرے اور تمام سرکاری، حکومتی عہدیداران کو آئین و قانون کا پابند بنایا جائے۔ پروٹوکول پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مصروفیات اسٹریٹ کرائمز میں اضافے کا باعث بن گئی ہیں۔ قانون کی عملداری، قانون سب کے لیے برابر کا اصول ہی معاشرے میں سماجی استحکام پیدا کرسکتا ہے۔ملتان میں پی ٹی آئی کے ایم این اے خواجہ شیراز کی استقبالیہ تقریب اور لاہور سے پی ٹی آئی کے رہنما عثمان حمزہ اعوان کے عشائیہ پروگرام میں شرکت اور لاہور میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی غیرحکیمانہ روِش کی وجہ سے گندم کا کاشتکار بدترین بلیک میلنگ کا شکار ہے۔ کاشتکار کو 3900 روپے فی من قیمت نہیں مل رہی۔ حکومت گندم خریداری سے ہاتھ کھینچ چکی ہے، جس کی وجہ سے باردانہ نہیں مل رہا اور پرائیویٹ سیکٹر اونے پونے داموں گندم خرید رہا ہے۔ کاشت کار نے محنت کی، اللہ کی رحمت سے بمپر کراپ ہوئی۔ یہ بات حکوت کو پہلے سے پتا تھی کہ امسال ملک میں گندم کی بمپر کراپ ہوگی، اس کے باوجود گزشتہ نگراں حکومت کے دور میں باہر سے لاکھوں ٹن اضافی گندم منگواکر ایک طرف قیمتی زرِمبادلہ ضائع کیا گیا تو دوسری طرف حکومتی غلط پالیسی کے ذریعے زراعت کو تباہ اور کاشتکار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر کاشت کار سے سرکاری ریٹ پر گندم خرید کریں اور کاشت کار کو تباہی سے بچایا جائے۔