مزید خبریں

بیوی کی خاطرداری

مرد کی شادی ایک ایسی عورت سے ہوتی ہے، جو دوسرے خاندان، دوسرے محلے اور دوسرے کی تربیت میں پلی بڑھی ہوتی ہے۔ شادی کے بعد وہ ایک ایسے اجنبی ماحول میں آجاتی ہے، جہاں کا کبھی اْس نے خواب بھی نہیں دیکھا ہوتا ہے، جہاں کی ہر چیز نامانوس ہوتی ہے۔ ایسے وقت میں دلداری کی ضرورت پڑتی ہے، خصوصیت کے ساتھ اس خاتون کے ساتھ، جو ناکتخدا (کنواری) ہو، شوہر دیدہ خواتین کے ساتھ ایسا معاملہ اس لیے کم پیش آتا ہے کہ وہ کسی قدر سسرالی ماحول سے واقف ہوچکی ہوتی ہیں۔

آپؐ کی گیارہ بیویاں تھیں، جن میں سیدہ عائشہؓ واحد ناکتخدا تھیں؛ چنانچہ آپؐ نے شادی کے بعد یہاں کے ماحول سے مانوس کرنے کے لیے ان کی کافی دل جوئی کی، سیدہ عائشہؓ خود فرماتی ہیں: ’’میں آپؐ کے یہاں گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی ہوتی تھیں، جب رسولؐ اللہ گھر میں داخل ہوتے، تو وہ شرماتیں اور پردے میں داخل ہوجاتیں، آپؐ انہیں میرے پاس بھیج دیتے تو وہ میرے ساتھ کھیلتیں‘‘۔ (بخاری، مسند احمد، صحیح ابن حبان) علامہ عینیؒ اس حدیث کے ضمن میں لکھتے ہیں: ’’سیدہ عائشہؓ کے ساتھ آپؐ کی اس طور پر دل جوئی تھی کہ آپؐ ان کے گڑیوں سے کھیلنے پر راضی تھے اور ان کی سہیلیوں کو ان کے پاس کھیلنے کے لیے بھیجتے تھے‘‘۔ (عمدۃ القاری)

سیدہ سودہ بنت زمعہؓ حدت مزاج تھیں اور دیگر ازواج کے مقابلے میں جسیم اور کبیرالسن بھی تھیں، آپؐ نے (کسی وجہ سے) انہیں طلاق دینے کا ارادہ فرمایا تو انہوں نے آپؐ سے عرض کیا: ’’مجھے طلاق مت دیجیے اور اپنے نکاح میں روکے رکھیے اور میری باری عائشہؓ کو دے دیجیے‘‘۔ (ترمذی، المعجم الکبیر للطبرانی) آپؐ نے ان کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے ایسا ہی کیا اور اْن کو طلاق نہیں دی۔

سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیںکہ رسولؐ میرے دروازے پر کھڑے تھے اور حبش کے لوگ نیزہ بازی کررہے تھے، آپؐ نے اپنی چادر میں مجھے چھپالیا؛ تاکہ میں آپؐ کے کانوں اور گردن کے درمیان سے ان کا کھیل دیکھ سکوں، آپؐ میری وجہ سے کھڑے رہے؛ یہاں تک کہ میں خود لوٹ آئی۔ (مسند احمد، مصنف ابن عبدالرزاق)

بیویوں کے ساتھ آپؐ کی دلجوئی اور خاطرداری کی یہ کچھ مثالیں ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک شوہر کی حیثیت سے آپؐ اپنی ازواج کی کس قدر دلجوئی فرماتے تھے۔ آج ہم اپنے معاشرہ کا جائزہ لیںکہ کتنے ایسے لوگ ہیں، جو اپنی بیوی کی دلجوئی کرتے ہیں؟ ان کی ہر بات کی تردید کیا ہماری عادت نہیں بن چکی ہے؟ کیا ہم نے انہیں فقط کام کرنے کا پرزہ تصور نہیں کرلیا ہے؟ اگر وہ کسی بات پر ناراض ہوجائے تو کیا ہمیں اس کی رضامندی کی فکر ہوتی ہے؟ کاش! ہم بھی اپنی بیویوں کے ساتھ آپؐ کا سا سلوک کرتے!