مزید خبریں

سود سے پاک نظام کا عدالتی فیصلہ عملدرآمد کا منتظر ہے،شجاعالدین شیخ

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سود، اللہ اور رسول ﷺکے خلاف جنگ ہے۔ اس کو ختم کیے بغیر ملکی معیشت بہتر نہیں ہو سکتی۔یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ دو برس قبل وفاقی شرعی عدالت نے اپنے معرک الآرا فیصلہ میں دو ٹوک الفاظ میں بنک انٹرسٹ سمیت ہر قسم کے سود کو رِبا یعنی حرام قرار دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت جاری کی تھی کہ ربا سے متعلق تمام ملکی قوانین کو ختم کر کے 31دسمبر 2022 ءتک ربا سے پاک معاشی نظام کی تشکیل کے لیے پارلیمان تمام ضروری قانون سازی مکمل کرلے۔ پھر یہ کہ 31 دسمبر 2027ءتک ملکی معیشت کو مکمل طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھال دیا جائے لیکن انتہائی افسوس اور شرم کا مقام ہے کہ گزشتہ دو برس کے دوران حکومت اور ملکی معیشت سے متعلق اداروں نے لیت و لعل سے کام لیتے ہوئے فیصلہ پر عمل درآمد کی طرف عملی طور پر ایک قدم بھی نہیں بڑھایا۔ امیر تنظیم نے اراکین قومی اسمبلی سید مصطفی کمال اور علی محمد خان کو اپنی تقاریر میں اِس معاملے کو زور دار انداز میں اٹھانے پر خراج تحسین پیش کیا اور ملکی معیشت سے ربا کے فی الفور مکمل خاتمہ کے مطالبہ کی پرزور تائید کی۔ امیر تنظیم نے وفاقی وزیر خزانہ کے اس بیان پر کہ ملک میں بینکنگ کا نظام بتدریج اسلامی طرز پر لایا جا رہا ہے حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب موصوف خود آئی ایم ایف سے سودی قرضہ حاصل کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں تو اللہ اور رسول سے جنگ ختم کرنے کا دعویٰ کیا معنی رکھتا ہے۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے سود سے متعلق فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ کے شریعت ایپلٹ بینچ میں دائر ڈیڑھ درجن کے قریب اپیلوں کی فوری سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ مملکتِ خداداد کی معیشت کی زبوں حالی کی اصل وجہ ربا ہے اور سودی نظام نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر مفلوج اور معذور کر کے رکھ دیا ہے۔ آج پاکستان اقوامِ عالم اور عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے کشکول لیے دست بستہ کھڑا ہے اس مجبوری اور کمزوری سے فائدہ اٹھا کر عالمی قوتیں ملکی مفاد کے خلاف اپنے مطالبات بزوربازو تسلیم کرواتی ہیں جس سے ہماری قومی سلامتی اور نظریاتی اساس داو پر لگ چکی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تمام افراد، ادارے اور ریاست ربا کے خلاف وفاتی شرعی عدالت کے فیصلہ کو مِن و عن تسلیم کریں اور فوری طور پر پاکستان میں سودی نظام کے مکمل خاتمہ کے لیے عمل اقدامات کیے جائیں۔