مزید خبریں

امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ 240ضلع جنوبی سیدعبدالرشید

رہائش لیاری بہار کالونی کی ہے، میں یہیں پیداہوا ہوں، یہیں کے سرکاری اسکولوں میں پڑھا ہوں، ایس ایم کالج انٹر اور اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے ایم ایس سیاسیات اور جامعہ پنجاب سے ایل ایل بی کیا ہے۔ میں اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل ہوا اور مختلف مراحل سے گزر تے ہوئے اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کا ناظم اعلیٰ منتخب ہوا 2 بار ‘ اس کے بعد میں حفظوں کا اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری رہا۔ ایشیا ریجن کا صدر رہا ہوں حفظوں کا۔ حفصہ کی سپریم کونسل کا ممبر رہا۔آئی وائے ایف انٹرنیشنل یوتھ فورم کا جنرل سیکریٹری رہا۔ متحدہ طلبہ محاذ کا صدر رہا۔ پاکستان متحدہ کونسل کا پاکستان اسٹوڈنٹ کونسل کا صدر رہااور اسلامی جمعیت طلبہ سے فراغت کے بعد میں جماعت اسلامی میں لیاری میں ایکٹو ہوا 2018 میںایم پی اے بنا الحمداللہ۔108 PS سے صوبائی اسمبلی سب سے بہترین نمائندگی اور ریکارڈ پر کارکردگی رہی اور اس وقت NA-240سے قومی اسمبلی اور PS-106سے جماعت اسلامی کا امیدوار ہوں۔

بڑا مسئلہ اس وقت سوئی گیس کا اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا ہے ساتھ میں منشیات کا جو بہت بڑا مافیا سرگرم ہے جس سے نوجوان نسل برباد کی جا رہی ہے ، لوکل گورنمنٹ کیونکہ نااہل لوگوں کے پاس ہے تو اس لیے لوکل گورنمنٹ سروسز کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔قومی اسمبلی کے حلقے کے اندر کھارا در،بولٹن مارکیٹ، رامسوامی، رنچھوڑ لائن، حاجی کیمپ، گذدرآباد، جوبلی مارکیٹ، گارڈن ویسٹ، عثمان آباد، دھوبی گھاٹ، حسن لشکری، غازی نگر، جناح آباد، گھاس منڈی، بھیم پورہ، ناناکواڑہ، کھارا دار اور سنگولین اور نوالین بکرا پیڑی کے علاقے شامل ہیں۔

میری ترجیحات یہی ہوں گی کہ میں ان کی نمائندگی کروں ، مظلوم لوگوں کی آواز بنوں کہ اسمبلی میں جاکر ایسی قانون سازی کروں جس سے عام آدمی کو سہولت ہو۔ حلقہ کی نمائندگی کے مسائل اس کا پہلا قدم یہ ہے کہ نمائندگی درست ہو تو مسائل خود بہ خود حل ہونا شروع ہوجائیں گے میں 5 سال صوبائی اسمبلی کا ممبر رہا ہوں اور اپنی ممبر شپ کے دوران میں نے پورا لیاری ریبلیٹیشن کی طرف لے گیا ہوں اور ترقی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن بینچ میں بیٹھا ہوا آدمی جب اتنا کام کر سکتا ہے تو حکومت اور اختیارات اور اقتدار کے ساتھ تو بہت زیادہ چیزیں بہتری کی طرف لائی جا سکتی ہیں۔ میں امید رکھتا ہوں کہ ان شا اللہ میں 5 سال میں وہ کار کردگی دکھاؤں گا جو لوگ برسہا برس نہیں دکھا سکے۔