مزید خبریں

امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ112ضلع کیماڑی،سید خلیق الرحمٰن

جسارت : آپ کا مکمل تعارف ؟
سید خلیق الرحمن:میں نے ایم اے اسلامیات اور ایجوکیشن میںایم اے کی ڈگری کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی۔ بی ایڈ اور ایم ایڈ بھی کیا ہے۔ شعبہ تعلیم سے وابستہ ہوں۔ میرا صوبائی حلقہ PS-112 ہے،
جسارت: آپ کے حلقے میں کون کون سے علاقے شامل ہیں؟
سید خلیق الرحمن:اس حلقے کی حدود مدینہ کالونی بلدیہ ٹائون سے شروع ہوتی ہے سیکٹر 5-G، 5J، اور اسی طرح سیکٹر فورکے، بی، سی، ڈی، ای، ایف، اسی طرح سیکٹر ایٹ، سیکٹر نائن کے تمام سیکٹرز، سیکٹر 11 اور اتحاد ٹاؤن، محمد خان کالونی کے تمام علاقے اس میں شامل ہیں۔
جسارت: ووٹر کی تعداد، مرد و خواتین اور یہاں کی آبادی کتنی ہے؟
سید خلیق الرحمن: :ووٹرز کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 57 ہزار ہے۔حلقے میں ہرمختلف قومیت کے لوگ آباد ہیں۔ مگر اس میں زیادہ تر ہزارے وال ووٹرز اور پشتون اسپیکنگ ووٹرز ڈومینیٹ کرتا ہے۔
سوال: آپ کے حلقہ انتخاب پی ایس کے 10بڑے مسائل کون سے ہیں؟ مختصر بتادیں۔
قادر خان مندوخیل پانی گھرگھرپہنچانے کے وعدے پرالیکشن جیتا‘ اس کی کامیابی کے پیچھے سرکاری انتظامیہ کا بھی ہاتھ تھا‘تاہم کامیابی کے بعد لوگوں کونظرنہیںآئے‘عوام بہت زیادہ بدظن ہے
علاقے کا دوسرا بڑا مسئلہ تباہ حال سڑکیں ہیں‘روڈ نام کی چیز نہیں ہے اگر آپ ایک دفعہ یہاں PS-112 میں سعید آباد سے لے کر اتحاد ٹاؤن تک جائیں تو آپ کی گاڑی کے ساتھ ساتھ آپ کا اپنا بھی کام خراب ہوجائے گا۔ اس کے باوجود یہاں کی اذیت ناک صورت حال کو عوام برداشت کررہی ہے۔ اور بالآخر عوام برداشت کرتے کرتے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اگر چوائس ہے تو وہ حافظ نعیم الرحمن ہے وہ ترازو ہے۔ اس کے بعد اس علاقے کا جو بڑا مسئلہ ہے وہ تعلیمی ادارے ہیں۔ یہ تعلیم کی سہولت، یہ علاج و معالجہ کی سہولت ہوتی ہے وہ بنیادی ضروریات زندگی ہیں جو حکومتوں کے کام ہیں لیکن گزشتہ 10 سال کا عرصہ ہوگیا ہے یہاں دل کا اسپتال بن رہا ہے ‘کروڑوں روپے خرچ ہوچکے لیکن اسپتال بن کر نہیں دے رہا۔ جس دن وہ اسپتال شروع ہوجائے گا اس دن ان کی جیبیں گرم کرنا بند ہوجائیں گی اور کرپشن اور لوٹ مار سے ان کے پیٹ بھریں گے نہیں اور قرآن اسی لیے کہتا ہے کہ یہ قبروں میں چلے جائیں گے لیکن ان کے پیٹ نہیں بھریں گے‘ نجی اسپتال چل رہے ہیں ‘ تعلیم وگورنمنٹ اسکولوں کا برا حال ہے، اور کے ایم سی کے دو سے تین اسکول ہیں ان کی بھی بہت بری صورت حال ہے۔ ہم نکلے ہیں اپنے ووٹ کے لیے اور یہ ساری چیزیں صحیح ہوسکتی ہیں۔ ہم نکلے ہیں حافظ نعیم الرحمن کے نعرے کے بعد کہ ہم اٹھیں اور اپنے حقوق کی بات کریں۔ ہمارے اس کے علاوہ ہمارے ان مسائل میں جو سب سے اہم مسئلہ ہے وہ سیوریج کا نظام۔ اگر آپ یہاں آئیں گے تو بلدیہ میں پی ایس میں بلکہ پورے این اے کو بھی دیکھیں گے تو مسائل سیوریج کے حوالے سے یہ صورت حال ہے کہ ہر طرف روڈوں پر پانی بہہ ہوگا، روڈتباہ حال ہوں گے، اگر کہیں بچا ہوا ہے روڈ نام کی چیز وہ تو اپنی جگہ ہے جو آپ کے کچے راستے ہیں ان میں بھی برا حال ہے۔
جسارت: آپ کے حلقے میں اس سے قبل سابق رکن صوبائی اسمبلی کون تھے اور انہوں نے کیا کام کیے ہیں؟
سید خلیق احمد:اس حلقے سے ٹی ایل پی کے قاسم فخری صاحب ایم پی اے تھے انہوں نے جو کام کرایا ساری دنیا جانتی ہے ماسوائے اسمبلی میں تقریر کرنے کے اور کوئی کام نہیں کیا۔ کوئی ریکارڈ پر ایسا کام نہیں ہے جس کی بنیاد پر اگر ہوتا تو وہ کورنگی بھاگ کے الیکشن نہ لڑتے یہاں سے الیکشن لڑتے علاقے سے، ان لوگوں کو یاد دلادیں میں یہاں سے الیکشن لڑرہا ہوں۔
جسارت: جیتنے کے بعد آپ کی ترجیحات کیا ہوں گی؟
سید خلیق احمد: ہمارے تو لیڈر کراچی کے حقیقی نمائندے حافظ نعیم الرحمن صاحب ہیں ‘ اور انہوں نے یہی کہا تھا کہ آپ ہم پر اعتماد کریں ہمیں اس پانچ سال کے لئے آپ ہمیں منتخب کریں ہم آپ کے لیے آگے 20 سال کا کام کریں گے۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ اگر کراچی کی کوئی آواز ہے، کراچی کے حقوق کی بات کی ہے جس نے کراچی کی جنگ لڑی ہے تو وہ حافظ نعیم الرحمن ہیں۔ لہٰذا اٹھیں باہر نکلیں اور 8 فروری کو ترازو پر مہر لگائیں۔ لہٰذا اب حافظ نعیم الرحمن ہم اگر کو ووٹ نہیں دیتے تو پھر آئندہ 5 سال کے لیے یہی بیماریاں ہم اپنے سر پر کریں گے۔ اور ایسے بے حس لوگوں کو لے کر آئیں گے جن کے اپنے دامن اور پیٹ کرپشن کے علاوہ بھرتے نہیں ہیں اور یہ بھرتے بھرتے قبروں میں چلے جاتے ہیں لیکن ان کے پیٹ کرپشن سے نہیں بھریں گے۔ لوٹ کھسوٹ ان کا سب سے بڑا کارنامہ ہے۔ لہٰذا کرپشن سے پاک کرنے کے لیے قرار داد اسمبلی میں پیش کی ہے اس کے لیے عوام ہمیں ووٹ دینا ہوگا اور اپنے حقوق کی جنگ لڑنی ہوگی۔