مزید خبریں

پریم یونین آفس میں ضیاء الدین انصاری کی پریس کانفرنس

پاکستان ریلوے ایمپلائز (پریم) یونین (سی۔ بی۔اے) نے پاکستان ریلوے کی موجودہ ابترصورتحال اور ملازمین کو تنخواہوں میں تاخیر کے حوالے سے پریس کانفرنس کی۔ پریم یونین کے مرکزی چیئرمین ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بریفنگ دی۔پریس کانفرنس میںمرکزی صدر پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین (سی بی اے) شیخ محمد انور،مرکزی سیکرٹری جنرل خیر محمد تونیو، مرکزی چیف آرگنائزر چودھری خالد حسین ودیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ نے آگاہ کیا کہ پاکستان ریلوے دن بدن مسائل کی آماجگاہ بنتا جا رہا ہے۔جس کی بنیادی وجہ میرے نزدیک ریلوے کا شدید مالی بحران اور مس مینجمنٹ ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی طرح کے چیلنجز کے مقابل کھڑی ہے جس کی بنیادی وجہ حکومتوں کی غیر واضح پالیسیز ہیں۔ 76 سال سے اس ملک پر قابض حکمرانوں نے ریلوے کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ 21 دسمبر کو ریلوے ہیڈ کوارٹر میں مزدور کنونشن منعقد کیا جائے گا۔ ملک بھر سے ریلوے ملازمین کو 21 دسمبر کو ریلوے ہیڈ کوارٹر لاہور پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔21دسمبر کوکنونشن سے امیر جماعت اسلامی ، سابق سینیٹر سراج الحق بھی خطاب کریں گے۔سراج الحق اس اہم موقع پر ریلوے مزدوروں کی حمایت کے لیے اہم اعلان کریں گے۔ہمارے مطالبات ہیں کہ ریلوے کی تنخواہ اور پنشن دیگر وفاقی اداروں کی طرح وزارت خزانہ اپنے ذمے لے۔ نیز تنخواہوں اور پنشن کی بر وقت ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ ریلوے کی ٹی ایل اے اور میڈیکل انویلڈ ملازمین کے بچوں کو مستقل کیا جائے۔ ریٹائرڈ ملازمین اور بیواؤں کے واجبات بلا تاخیر ادا کیے جائیں۔ پنشن، گریجویٹ اور انکیشمنٹ کے خاتمے کی خوفناک سازش کو ترک کیا جائے۔ پاکستان ریلوے کی بحالی کے لیے فوری طور پر 10 ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکیج دیا جائے۔ دیگر وفاقی اور صوبائی اداروں کی طرح ریلوے کے ڈپلومہ ہولڈرز کو بھی اسکیل نمبر 14 دیا جائے۔ خالی اسامیوں پر ریلوے ملازمین کے بچوں کو بھرتی کیا جائے۔ریلوے ٹرینوں کی نجکاری فوری طور پر بند کی جائے۔سول انجینئر نگ، مکینیکل، الیکٹریکل، ٹریفک، کمرشل ، سگنل، ٹیلی کام، جنرل سٹور ڈیپارٹمنٹ اور سینٹری سٹاف کو بلا تفریق اپ گریڈ کیا جائے۔ نیز ٹیکنیکل اور آپریشنل الاؤنس دیا جائے۔خوشحال خان خٹک ایکسپریں، بلھے شاہ اور پاکپتن ایکسپریس، اکبربگٹی ایکسپریس،شاہ حسین ایکسپریس اور دیگر بندٹرینوں کو فی الفور بحال کیا جائے۔ بولان میل کو روزانہ کی بنیاد پر چلایا جائے۔حکمرانوں کی
ریلوے کی بجائے تمام تر ترجیحات اورنج ٹرین، موٹروے، میٹروبس اور ہائی ویز پر ہیں۔پاکستان ریلوے جو کہ ایک دفاعی ، رفاعی اور فلاحی ادارہ ہے اور ملک کی وحدت کی علامت ہے۔ پاکستان ریلوے میں گزشتہ 18 ماہ سے تنخواہوں کا نظام بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔ہر ماہ مزدوروں اور افسران کو تنخواہیں ایک ماہ کی تاخیر سے مل رہی ہیں جس کی وجہ سے ملازمین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔تنخواہوں میں تاخیر کے باوجود ریلوے کے جفاکش مزدور ریل کے پیسے کو رواں دواں رکھے ہوئے ہیں۔تقریباً ڈیڑھ سال قبل سیلاب کی تباہ کاری کی وجہ سے پاکستان ریلوے کا تقریباً 9 سے 10 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ وفاقی حکومت نے ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود ریلوے کو بیل آؤٹ پیکیج نہ دیا جس کی وجہ سے آج پاکستان ریلوے مسائل سے دوچار ہو چکی ہے۔ ریلوے ملازمین حتیٰ کہ افسران بھی بے یقینی اور خوف کی کیفیت سے دوچار ہیں۔ اس ماحول میں نہ تو ٹیم ورک ممکن ہے اور نہ ہی مستقبل کی مناسب منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے۔