مزید خبریں

عمران خان کو بند کرنے سے تمام مسائل حل نہیں ہوئے ، بلاول

اوکاڑا (خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول زرداری نے کہا ہے کہ آج بھی عمران خان اور بین الاقوامی اداروں کی وجہ سے پاکستان متعدد مسائل سے دوچار ہے لیکن صرف عمران خان کو بند کرنے سے ملک کے تمام مسائل حل نہیں ہوئے۔ پنجاب کے ضلع اوکاڑا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ جس طرح اوکاڑا کے عوام پیپلز پارٹی کے لیے نکلے تو پتا چلا کہ کیا وجہ تھی کہ شہید بے نظیر بھٹو اوکاڑا کو منی لاڑکانہ کہتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی حمایت کی وجہ سے سابق سلیکٹڈ وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی۔انہوں نے کہا کہ چاہے پارلیمان کے اجلاس ہوں، اقوام متحدہ کے اجلاس ہوں یا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی بورڈ میٹنگ ہو، پیپلز پارٹی یہ خیال رکھے گی کہ کسی فیصلے سے عوام پر کیا بوجھ پڑے گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 2009 ء میں جب معاشی ذمے داری سونپی گئی اور حکومت کی ذمے داری پیپلز پارٹی کے پاس تھی تو بھی معاشی بحران تھا، مہنگائی کی سونامی تھی اور دنیا میں کساد بازاری چل رہی تھی، لیکن اس وقت پیپلز پارٹی ہی تھی جس نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسا انقلابی پروگرام شروع کیا، وہ پیپلز پارٹی ہی تھی جس نے ملک کے بحران کو سمجھا اور کہا کہ معاشی بحران ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مری ہوئی معیشت کو زندہ کرنا ہے۔انتخابات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے اب یہی کہتے ہیں کہ انتخابات کی تاریخ دے دیں تاکہ ہم مہم شروع کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن شیڈول کے بعد ہی انتخابی اتحاد کی بات کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ پیپلز پارٹی کا بھی رہا ہے، مزید کہا کہ پارٹی کو دیوار سے نہیں لگایا جارہا۔بلاول زرداری نے کہا کہ ہم نے ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کے حوالے سے اعتراضات اٹھانے کا اختیار سابق صدر آصف زرداری کو دیا ہے، ہماری آصف زرداری سے درخواست ہے کہ ہمارے ہاتھ نہ باندھے جائیں، ہم دیوار سے لگنے نہیں دیں گے۔قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر آنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک طاقت ور عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اور یہ بات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ثابت کر دی جو کہ بہت مثبت اقدام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی اپنے ادارے کے لیے ایک ایسی مثال قائم کریں گے جیسے ہم نے میثاق جمہوریت طے کرکے سیاسی اصول تشکیل دیے تھے۔عدلیہ نے عوام کے بھروسے کو بحال کرنا ہے، آئین کے سوا کوئی پیج ہو گا تو اس پر ہم نہیں ہوں گے۔