مزید خبریں

مولانا مودودی نے دلائل سے اسلام کو سرمایہ دار نظام اور سوشلزم سے بہتر قرار دیا

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر)مولانا مودودی نے دلائل سے اسلام کو سرمایہ دارانہ نظام اور سوشلزم سے بہتر قراردیا‘ اسلامی نظام کو اجاگر کرنے کی وجہ سے مغرب مولانا مودودی کے افکار سے خوفزدہ ہے‘ مغرب نے بادشاہوں اور فوجی جرنیلوں کے ذریعے اسلامی تحریکوں کاراستہ روکا ہے استعماری طاقتیں عدالت، سیاست، معیشت اور معاشرت کے حوالے سے اسلامی نظریات سے خطرہ محسوس کرتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ممتاز دانشور و کالم نویس سجاد میر اور پروفیسر ڈاکٹر اختر عزمی نے ’’جسارت‘‘ کے اس استفسار کے جواب میں کیا کہ ’’مغرب مولانا مودودیؒ کے سیاسی افکار سے خوف زدہ کیوں ہے؟‘‘ امیر العظیم نے کہا کہ اصل میں مغرب اسلام سے خوفزدہ ہے تاہم خود کو مسجد، مدرسے، نماز، روزے اور حج تک محدو د رکھنے والا اسلام اسے قبول ہے مگر جونہی اسلام عدالت، سیاست، معیشت اور معاشرت کے دائرے میں داخل ہوتا ہے تو مغرب اسے اپنے لیے خطرہ محسوس کرنے لگتا ہے، مولانا مودودیؒ نے اسلام کے اس رخ پر برس ہا برس سے پڑی گرد صاف کر کے اسے مذہب کی سطح سے بلند کر کے ایک مکمل نظام حیات کی حیثیت سے متعارف کرایا ہے‘ مغرب نے گزشتہ نصف صدی کے دوران بادشاہوں، آمروں اور فوجی جرنیلوں کے ذریعے اسلام کی اس صحیح تشریح کرنے والوں کا راستہ روکا‘ اسے کئی جگہ کامیابی بھی ملی مگر یہ وقتی کامیابی ہے‘ اسلام بار بار اپنی نظریاتی شناخت کے ساتھ ابھر رہا ہے اور یہ امر یقینی ہے کہ مغرب زیادہ دیر تک اسے دبا نہیں سکے گا کیونکہ اس کے مقامی ایجنٹوں کی گرفت اپنے اپنے ملکوں میں ڈھیلی پڑ رہی ہے۔سجاد میر نے بتایا کہ طویل عرصے سے مذہبی طبقے پر ملائیت کا تسلط تھا جو انتشار اور اختلافات کا شکار تھے، مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے اس صورت حال کو چیلنج کیا اور مسلمانوں کو جدید علوم کی طرف راغب کیا اور اپنے تصورات کو عالمی تحریک کی شکل دی، اسی لیے مغرب مولانا مودودیؒ کے نظریات کو خطرناک قرار دیتا ہے کہ انہوں نے جذباتیت سے بالاتر ہو کر دلائل سے اسلام کو ’مغرب‘ کے سرمایہ دارانہ نظام اور سوشلزم کے مقابلے میں بہتر و برتر ثابت کیا۔ ان کی فکر میں علمی گہرائی بھی موجود ہے‘ مغرب میں مولانا مودو دیؒ اور ان کے افکار کے بارے میں جتنی بھی تحقیق ہوئی ہے‘ ڈاکٹریٹ کے مقالے لکھے گئے ہیں‘ ان میں یہی خوف جھلکتا ہے کہ مولانا مودودیؒ کی فکر کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہو رہی ہے‘ اسی لیے مغرب ان کے سیاسی افکار سے خوفزدہ ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر اختر عزمی نے کہا کہ مولانا مودودیؒ نے امت کا اجتماعی تصور نمایاں کیا اور مغرب کی تہذیب کودلائل سے رد کیا، انہوں نے جذبات سے نہیں عقلی و فکری بنیاد پر مغرب کو چیلنج کیا اور ایک منظم تحریک بھی برپا کی، مغرب اس خوف میں مبتلا ہے کہ مولانا مودودیؒ کے افکار کی پذیرائی سے مغربی تہذیب کی چولیں ہل جائیں گی۔ اسلام کی بنیاد پر لوگ کھڑے ہو گئے اور عام مسلمان اس تصور کے ساتھ منظم ہو کر وابستہ ہو گئے تو روایتی طرز فکر اس کے مقابل ٹھہر نہیں سکے گا اور عالم اسلام پر مغرب اور اس کے ایجنٹوں کی گرفت ختم ہوتے دیر نہیں لگے گی‘ یہی سوچ ہے جس کے باعث مغرب مولانا مودودیؒ کے سیاسی افکار سے خوفزدہ ہے۔