مزید خبریں

جنگ بندی ہو یا نہ ہو،رفح پر حملہ کرینگے ،نیتن یاہو کی ڈھٹائی،غزہ پر وحشیانہ بمباری سے بچوں سمیت 65فلسطینی شہید

 

مقبوضہ بیت المقدس/فینکس/ واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک +صباح نیوز)اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ طے ہوجانے کے باوجود اپنے اہداف کے حصول کے لیے رفح پر حملہ کریں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنے تمام مقاصد حاصل کیے بغیر جنگ کو راستے میں روک دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم پر مسلط کی گئی جنگ کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے، اگرایسا کیا تو دوبارہ اسرائیل پر حملے ہونے کا امکان زندہ رہے گا۔بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود رفح میں فوجی آپریشن کریں گے،یہ جنگی اہداف کے حصول کے لیے بے حد ضروری ہے۔اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرق وسطیٰ کے اہم دورے پر سعودی عرب کے بعد اردن پہنچے ہیں اور دورے کے اختتام پر اسرائیل بھی جائیں گے۔یاد رہے کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک اسرائیلی وزیراعظم سے رفح میں لاکھوں پناہ گزینوں کی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے بغیر کسی بھی فوجی ااپریشن سے باز رہنے پر زور دیتے آئے ہیں۔علاوہ ازیں اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے میں مزید65 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی حملوں کے دوران صرف رفح میں25 شہری جبکہ اسرائیلی فوج کے حملوں میں مجموعی طور پر 40 فلسطینی شہید ہوئے۔ دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی کوششیں جاری ہیں جس کے لیے اسرائیل نے حماس کو غزہ میں 40 روز کی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔ادھر غزہ میں حماس کے مجاہدین کے ساتھ جھڑپ میں 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کردی جب کہ متحارب فلسطینی دھڑوں حماس اور فتح نے ممکنہ مفاہمت کے حوالے سے بات چیت کے لیے چین میں ملاقات کی ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان کے مطابق دونوں دھڑوں نے مفاہمت کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کے لیے چین کا دورہ کیا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ دورہ کب کیا گیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ طرفین نے مذاکرات کے ذریعے مفاہمت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اہم معاملات پر گفتگو کی اور اس حوالے سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔خیال رہے کہ فلسطینی تنظیمیں حماس اور فتح ایک دوسرے کی حریف ہیں اور ماضی میں ان کے درمیان تصادم بھی ہوچکے ہیں۔2007ء کے پارلیمانی انتخابات میں حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح کو واضح طور پر بڑی شکست سے دوچار کیا تھا تاہم فتح کی جانب سے انتخابی نتائج تسلیم نہ کیے جانے کے بعد حماس نے فتح کو غزہ سے بے دخل کردیا تھا۔ دونوں دھڑوں کے نمائندوں نے رواں سال روس میں بھی ملاقات کی تھی۔ادھرامریکی ریاست ایریزونا میں اسرائیل مخالف مظاہرین میں شامل 4 مسلم خواتین کو پولیس نے گرفتار کرلیا اور زبردستی ان کے سر سے اسکارف اْتار لیا۔امریکی میڈیا کے مطابق ایریزونا کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں طلبہ نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے۔ پولیس نے مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور سیکڑوں طلبہ کو گرفتار کرلیا۔پولیس نے جن طلبا کو حراست میں لیا ان میں سے 4 مسلم خواتین کو ہتھکڑی لگاکر لے جایا گیا اور زبردستی ان کے سر سے اسکارف اْتار دیا جن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے اور پولیس اہلکار خاتون کے سر سے اسکارف اتار رہے ہیں جب کہ وہ چلا کر کہہ رہے ہی ہیں کہ ایسا مت کرو یہ میرا بنیادی حق ہے۔مزید برآں غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے۔ معروف امریکی فوڈ چین نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زاید ریستوران بند کرنے کا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کمپنی کا کہنا ہے کہ معاشی طور پر درپیش صورتحال کی وجہ سے ملائیشیا میں ریستوران عارضی طور پر بند کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کے 600 ریستوران ہیں جن میں سے 108 کو بندکیا جارہا ہے، ان میں سے زیادہ تر ریستوران ملائیشیا کی مسلم اکثریتی ریاست کلنٹان میں ہیں۔خیال رہے کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملائیشیا اور دیگر ممالک میں اسرائیلی مصنوعات اور اسرائیل کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔