مزید خبریں

جمعیت علماء اسلام ریاض کی سانحہ باجوڑ کے شہداء کے لیے دعائیہ تقریب

جمعیت علماء اسلام ریاض نے سانحہ باجوڑ کے شہداء کے لیے دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا ۔ جس میں ریاض شہر میں پاکستان کے تمام سیاسی پارٹیوں کی قیادت نے شرکت کی اور باجوڑ کے شہداء کے لیے دعاء کی۔ انھوں جمعیت علماء اسلام کی قائدین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس سے پہلے جمعیت علماء اسلام نے سعودی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سب سے پہلے سعودی سفیر نواف سعید المالکی نے قائد جمعیت سے تعزیت کرنے قائد جمعیت کے گھرگئےاوران سے تعزیت کی کیونکہ جب کسی انسان پرکوئی مشکل وقت آجائے اور ان کے محسن ان کے ساتھ کھڑے ہوجائیں تو انسان کی آدھی مشکل ختم ہوجاتی ہیں اور ان کو نیا حوصلہ مل جاتا ہے۔
اس لیے ہم سعودی عرب کے شکرگزارہیں۔ اس کے بعد ہم اپنے طرف سے اور پوری ریاض کی سیاسی و سماجی کمیونٹی کی طرف سے باجوڑ دھماکے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ شہداء کے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالٰی انہیں صحت کامل عطاء فرمائے۔ آمين يارب العالمين۔ اس کے ساتھ ہم ریاست پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں۔کہ باجوڑ دھماکے کی تحقیقات 9 مئی کی طرح ہونی چاہئے کیونکہ 9 مئی کا حملہ بقول ریاست ریاستی اداروں پرحملہ تھا۔ باجوڑ کا حملہ پوری ریاست اور ریاست کی رٹ پر حملہ ہے۔ ہم ہر وقت ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں اور ریاست اورعوام کے ہر غم میں ریاست کے ساتھ ہیں۔.
لیکن جب ہم پر امتحان آتا ہیں۔ہمارے لوگ شہید ہوتے ہیں۔مدادرس ، مساجد اور علماء شہید ہوتے ہیں تو ہم اکیلے روتے ہیں۔ ہمارا یہ گلہ ختم ہونا چاہئے۔ کیونکہ مسلمان کی مثال ایک جسم کی مانند ہے اور جسم کے جس حصے میں درد ہوتو پورا جسم بےقرار رہتا ہے۔ آج خیبر پختون خواہ اور خصوصا باجوڑ جل رہا ہے۔ یاد رکھو یہ آگ پوری پاکستان کو بھی لپیٹ سکتی ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہیں کہ وزیراعظم، آرمی چیف باجوڑ کا دورہ کریں اور وہاں کے مظلوم عوام کو اطمینان اور دلاسہ دے۔ ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گے۔جب تک باجوڑ کے عوام اسلام آباد کی طرح آرام سے نہیں سوتے۔ شہداء اور زخمیوں کو فوری طور پر امداد کا اعلان کیا جائے۔کیونکہ اس میں بہت غریب لوگ شہید ہوئے ہیں۔ لہٰذا باجوڑ اور قبائل کی احساس محرومی ختم کی جائے۔ ہم ان قوتوں کو بتانا چاہتے ہیں جو ہمیں اسلحہ اٹھانے کے طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ یا ہمیں دبانا چاہتے ہیں۔ ان کو ہمارے تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے، ہم نے پاکستان کی آزادی میں قربانی دی ہے۔یہ پاکستان ہماری قربانیوں کی مرہون منت ہے اور پاکستان بننے کے بعد بھی سب سے زیادہ قربانی ہم نے دی ہیں۔ مولانا مفتی شامزئ۔ مولانا نور محمد، مولانا معراج الدین۔مولانا احسن جان ڈاکٹر خالد محمود سومرو وغیرہ کی طرح بےشمار شہداء ہیں۔ ان سب نے اس ملک و قوم کے لیے قربانی دی ہے۔ اس لیے ہمارے جذبوں کو پست نہیں کیا جاسکتا۔ ہم اس ملک میں جمہوریت اور آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ ابھی بھی کچھ لوگ ہیں جو ہمارے قیادت پر تنقید کر رہے ہیں۔اور کارکنوں کو بھڑکا رہے ہیں۔ لیکن ان سب کی یہ سازش ناکام ہونگی کیونکہ ہمارا اپنی قیادت پراعتماد ہیں۔ ہمارے اپنے قیادت سے حادثاتی تعلق نہیں بلکہ پاکستان اور قیادت سے نظریاتی تعلق ہے اور رہے گا۔ جمعیت علماء اسلام ریاض نے تمام سیاسی قائدین اور پاک میڈیا فورم کا شکریہ ادا کیا اور شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعاء کی گئی۔