مزید خبریں

پنشن میں بہتری اور کمیوٹ کردہ پنشن کی فوری ادائیگی کی جائےPIAـ

پنشن:
PIA میں پنشن ملک بھر میں سب سے کم ہے جو دو ہزار روپے ماہانہ ہے۔ سابق چیئرمین ایم ڈی تک کی پنشن دس بارہ ہزار روپے ماہانہ تک ہے۔ اس سے نیچے والوں کی پنشن کی ناگفتہ بہ حالت کا خود اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ پنشن میں کوئی ربط نہیں ہے۔ PIA میں 8 پنشن فارمولے ہیں جبکہ وفاق اور صوبائی حکومتوں میں نائب قاصد سے لے کر سیکرٹری لیول تک ایک ہی پنشن فارمولا ہے۔ PIA میں اسٹاف بنیادی تنخواہ کا 40 فیصد افسران (ایڈمن) 32 فیصد، انجینئرز 45 فیصد فلائٹ سروسز 45 فیصد، کپتان اور فلائٹ انجینئر 100 فیصد۔ جبکہ 1977ء میں جب ٹرسٹ ڈیڈ منظور ہوئی تھی اس میں درج ہے کہ 100 فیصد پر ملازمین کی پنشن تخمینہ ہوگی۔ 2004ء میں پنشنرز سے پوچھے بغیر اور FBR کی منظوری کے بغیر ایڈمن آرڈر 8/2004 جاری کرکے پرسنٹیج (فیصد) مقرر کردی گئی جو ناجائز اور غیر قانونی ہے۔ حکومت ہر سال پنشن میں اضافہ کرتی ہے جبکہ PIA میں کئی کئی سال گزر جاتے ہیں حالانکہ PIA سول ایوی ایشن (CAA) کی طرح پہلے ڈیفنس منسٹری اور اب ایوی ایشن منسٹری کے ماتحت ادارہ ہے۔ دوسری اہم بات PIA نے پانا ایک سرکلر نمبر 21/2003 جولائی 2003 میں جاری کیا جس میں کہا گیا کہ آئندہ جب بھی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا تو پنشن میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ مگر اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔ نتیجتاً کسی کو اگر 20 سال پہلے 3 ہزار پنشن ملتی تھی تو 20 سال گزرنے کے بعد بھی وہ ڈبل تک نہ ہونے پائی۔ جبکہ حکومتی پنشنرز کی پنشن 50 ہزار روپے ماہانہ تک پہنچ گئی۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے، اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پانچ سات یا دس ہزار روپے میں کیا صرف دو افراد ایک وقت کا کھانا بھی مہینہ بھر تک کھا سکتے ہیں۔ جبکہ پی آئی اے کے مقابلے میں دیگر اداروں میں پنشن کم از کم 10 ہزار روپے سے آٹھ دس لاکھ روپے ماہانہ تک ہے۔ آخر پی آئی اے کے پنشنرز جو PIA کو بام عروج تک لے گئے کے ساتھ یہ فرق، بے رحمی، بے رُخی، ناانصافی اور امتیازی سلوک کیوں؟
کمیوٹیشن (Commutation)
ریٹائرمنٹ کے وقت جو پنشن کمیوٹ (گروی) کرلی جاتی ہے اس کو دس سے بارہ سال بعد پنشنرز کی ماہانہ پنشن میں شامل کرکے واپس کرنا ہوتا ہے مگر PIA میں اس پر بھی عمل نہیں کیا جاتا۔ اس طرح پنشنرز کو ان کے جائز حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ جب کبھی ’’کمیوٹ‘‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اس کے لیے ایک دورانیہ ہوتا ہے اور وہ دورانیہ پی آئی اے میں دس سال ہے مگر 4/5 عشرے (کم و بیش 46 سال) گزرنے کے بعد بھی آج تک پنشن کی وہ رقم PIA کے کی ملازم، ریٹائری کو ادا نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ پنشن کی آدھی رقم بطور ایڈوانس پنشنرز کو دی جاتی ہے اور ہر ماہ دس سال تک وہ رقم قسطوں کی شکل میں پنشن سے منہا کی جاتی ہے اور دس سال بعد جب تمام ایڈوانس کی رقم ادا ہوچکی ہوتی ہے تو وہ رقم پنشنرز کی پنشن میں شامل کردی جاتی ہے اور یوں پنشن دس سال بعد دگنی ہوجاتی ہے۔ مگر PIA میں دگنی نہیں کی جاتی۔
پیارے (PIA ریٹائرڈ ایمپلائز ایسوسی ایشن) رجسٹرڈ جو PIA کے گروپ I (نائب قاصد) سے اسپیشل گروپ (منیجنگ ڈائریکٹر) تک ریٹائرڈ کی منتخب نمائندہ تنظیم ہے، PIA انتظامیہ اور مقتدرہ حلقوں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔
-1 کم از کم پنشن 15 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی جائے۔
-2 اسی تناسب سے تمام پنشنرز کی پنشن بڑھائی جائے۔
-3 وفاقی حکومت کے پنشن میں اضافے کے ساتھ PIA پنشنرز کی پنشن میں بجٹ کے موقع پر مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔
-4 75 سال سے زیادہ عمر کے پنشنرز کی پنشن میں حکومتی پالیسی کے مطابق خصوصی اضافہ کیا جائے۔
-5 بیوگان کی پنشن کم نہ کی جائے۔
-6 PIA میں ’’ایک پنشن فارمولا‘‘ جو 31-12-2002 تک رائج تھا اس کو دوبارہ بحال کیا جائے۔ جو کہ ’’ٹرسٹ ڈیڈ‘‘ میں موجود ہے۔ (جس میں ایڈمن آرڈر 8/2004 کے ذڑیعے تبدیلی کی گئی)۔ مزید یہ کہ انجینئر کے دو الائونسز بھی پنشن کیلکولیشن میں شامل کردیے گئے۔ حالانکہ یہ رقم مشترکہ پنشن ٹرسٹ فنڈز سے ادا کی جاتی ہے۔ اس میں بھی نئے اور پرانے کے جدا جدا معیار مقرر کیے گئے۔
-7 PIA پنشن فنڈ ٹرسٹ موجود ہے۔ اس میں 2008ء سے PIA اپنا حصہ نہیں ڈال رہی ہے جو کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق 25 فیصد ہر ملازم کا سالانہ ہر 3 سال بعد ٹرسٹ کو ادا کرنا ہے جو نہیں کیا جارہا ہے اور یہ خلاف قانون ہے۔ PIA اپنا حصہ شامل کرے۔
-8 پنشن فنڈ ٹرسٹ کا آڈٹ کرایا جائے۔
-9 PIA پنشن فنڈ ٹرسٹ میں پیارے کو موثر نمائندگی دی جائے۔
-10 کمیوٹ شدہ پنشن کی واپسی کا عمل فوری شروع کیا جائے۔
-11 ان تمام اقدامات کو قانونی شکل دی جائے۔
پنشن اور کمیوٹیشن کے علاوہ اس وقت PIA کے سابق ملازمین (ریٹائرڈ، فیملیز اور ضعیف مریضوں) کے لیے میڈیکل کا معاملہ بہت سنگین ہوگیا ہے۔ مریض صبح ہی سے اسپتال آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ 9 بجے کے بعد ڈاکٹرز دیکھنا شروع کرتے ہیں۔ ڈاکٹرز کو دکھانے اور دوائیں لینے میں کئی کئی گھنٹے انتطار کرنا پڑتا ہے۔ واپسی پر شام ہوجاتی ہے، ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی رہتی ہے۔ PIA کینٹین سے ریٹائرڈ کو کھانا نہیں دیا جاتا، ان کو کہنے کے باوجود بالائی منزل پر ڈاکٹروں سے رجوع نہیں کرنے دیا جاتا۔ ٹائون شپ میڈیکل سینٹر نہیں جانے دیا جاتا۔ غرضیکہ امتیازی اور ناروا سلوک ان سے کیا جاتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ PIA میڈیکل کے حالات کو سنوارا جائے اور مساویانہ اور باعزت سلوک بزرگ ریٹائرڈ مریضوں سے کیا جائے۔