مزید خبریں

الیکشن کمیشن گورنر کو چھوڑے، خود انتخابات کی تاریخ دے ، لاہور ہائیکورٹ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں الیکشن کی تاریخ مقرر نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت 9 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے گورنر پنجاب کے وکیل کو جواب جمع کرانے کے لیے 7 روز کی مہلت دے دی۔ جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ گورنر نے پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کب کرائیں گے الیکشن۔وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں‘ کل (جمعرات کو) گورنر نے الیکشن کمیشن کے خط کا جواب دیا ہے‘ گورنر نے لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئین میں درج ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں‘ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ معاشی صورتحال خراب ہوچکی ہے اس سے پہلے بھی معاشی صورتحال خراب تھی مگر الیکشن تو ہوئے تھے‘ اعلیٰ عدلیہ کے اس حوالے سے متعدد فیصلے ہیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ گورنر کو چھوڑیں آپ تاریخ دے دیں ،آپ اتنا کام کر رہے ہیں، چھوڑیں گورنر کو، آپ خود الیکشن کی تاریخ دے دیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل کا موقف تھا کہ 90روز پورے ہونے میں ابھی کافی وقت ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تاریخ تو دیں کہ الیکشن کب کرائیں گے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کیا عدالت الیکشن کی تاریخ دے گی۔ جسٹس جواد حسن نے باور کرایا کہ یہ صرف عدالت نہیں بلکہ آئینی عدالت ہے‘ ہم تو وہ بات کر رہے ہیں جو آئین میں درج ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل کا موقف تھا کہ کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ الیکشن نہیں ہوںگے۔ تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90روز میں الیکشن ہونے ہیں لیکن گورنر نے تاحال الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا‘ اعلیٰ عدلیہ کے متعدد فیصلے موجود ہیں‘90 روز کا مطلب 90 روز ہے۔ اسد عمر نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے شیڈول جاری کردیا ہے ، اس وقت معاشی صورتحال کا خیال ان کے ذہن میں نہیں آیا۔ گورنر کے وکیل نے جواب جمع کرانے کی مہلت مانگ لی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے یہ پاکستان کا معاملہ ہے۔ وکیل گورنر کا موقف تھا کہ کم ازکم 7 روز کا وقت درکار ہے۔ اسد عمر نے7 روز کا وقت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 7 روز کا وقت دینے کا مطلب ہے اسمبلی تحلیل کو 22 روز ہوچکے ہوںگے۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالت آگئے ہیں تو بے فکر ہو جائیں چار پانچ روز سے کچھ نہیں ہوتا۔ عدالت نے سماعت 9 فروری تک ملتوی کردی۔