مزید خبریں

نواز شریف نے کراچی کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا صرف ایم کیو ایم کونوازا

کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی)نواز شریف نے کراچی کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا صرف ایم کیو ایم کونوازا‘ن لیگ نے ترقیاتی منصوبوں کیلیے صرف اعلانات کیے ‘ شہباز شریف سے بھی خیرکی کوئی توقع نہیں‘متحدہ نے پارٹی مفادات کو ترجیح دی‘وزارتوں پر لڑتی رہی‘نواز شریف نے سیاسی مفادات سے بالاترہوکرکراچی میں امن وامان کیلیے آپریشن کلین اپ کیا۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے رہنما، کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے سربراہ سیف الدین ایڈووکیٹ، مسلم لیگ کراچی کے سیکرٹری اور سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے رکن ناصر الدین محمود، کالم نگار انوار حیدر اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین احمد نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’3 بار اقتدار میں آکر میاں نواز شریف نے کراچی کے لیے کیا کیا؟‘‘ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ن لیگ یا نواز شریف 1990-93ء، 1997-99ء اور 2013-18ء تک 3 دفعہ اقتدار میں رہے‘ اب چوتھی بار ان کے بھائی شہباز شریف اقتدار میں آئے ہیں ‘ ان کے پہلے تمام ادوار ایم کیو ایم کی خوشامد اور اس کو منانے میں گزرے‘ اب بھی ن لیگ
نے اس کو اقتدارمیں حصہ دیا ہوا ہے‘ اپنے گزشتہ 3 ادوار کے دوران ن لیگ کی پوری کوشش تھی کہ ایم کیو ایم کسی طرح پیپلز پارٹی سے نہ ملے‘ اس مقصد کے لیے انہوں نے کراچی کا مکمل اختیار متحدہ کو دے دیا تھااور متحدہ نے کراچی کے مفادات کے بجائے پارٹی مفادات کو ترجیح دی اور اس کے حصول میں لگی رہی‘ وزارتوں پر لڑتی رہی‘ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت متحدہ کے مختلف رہنما ن لیگ کی حکومت میں وزیر رہے‘ اس کے باوجود کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا‘ ن لیگ نے اپنے دور حکومت میں لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروسزمنصوبے مکمل کروائے‘ کراچی کو چھوڑ کر ملک کے دیگر حصوں میںکچھ نہ کچھ ترقیاتی کام ضرور کرایا گیا‘ ن لیگ شہر کو متحدہ کے حوالے کر کے کراچی سے بالکل لاتعلق ہوگئی‘ کراچی کو دیے گئے واحد چند کلومیٹر کے گرین لائن منصوبے کو بھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکی۔ ناصر الدین محمود نے کہا کہ 1989-90ء میں کراچی میں پرتشدد ہڑتالیں روز کا معمول تھیں‘ روزانہ درجنوں افراد کو قتل کردیا جاتا تھا‘ اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم عام تھے جس کا نتیجہ کراچی کی معاشی تباہی کی صورت میں نکل رہا تھا‘ اس سے بندگارہ بھی متاثر تھی‘ نواز شریف نے اپنے سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس وقت کی شہر کی سب سے بڑی قوت کے خلاف آپریشن کا آغازکیا‘ امن و امان کی بحالی کے لیے متواتر سخت اور موثر اقدامات جاری رکھے جس کے نتیجے میں کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوا‘ 2013ء کے انتخابات کے بعد نواز شریف نے وفاق کے بجٹ سے لیاری ایکسپریس وے کے منصوبے کو مکمل کرایا ، اسی طرح سرجانی سے ٹاور تک میٹرو بس منصوبے کا آغا زکیا اور جب ن لیگ کی حکومت ختم ہوئی تو منصوبے میں صرف 2 ہفتے کا کام باقی تھا صرف بسوںکی آمد کا انتظار تھا۔ انوار حیدر نے کہا کہ نوا ز شریف 3 دفعہ اس ملک کے وزیر اعظم رہے‘ اب بھی اگرچہ وہ ملک کے وزیراعظم نہیںہیں لیکن سب جانتے ہیں‘ ن لیگ کے چوتھے دور اقتدار میں طاقت کا منبع اصل میں نواز شریف ہی ہیں‘ 3 مرتبہ اقتدار میں آنے کے باوجود شہر میں پانی و بجلی کی عدم دستیابی، صفائی کے مسائل اور سڑکوںکی خستہ حالی سے قطعی لاتعلق نظر آئی‘ کچھ منصوبوںکے اعلانات تو سامنے آئے تاہم ن لیگ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکی ‘نوازشریف نے ایک صنعت کار ہونے کے باوجود کراچی جیسے بڑے صنعتی شہر کی ترقی کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا‘ ماضی کو دیکھتے ہوئے کراچی کے شہریوں کو چوتھی مرتبہ بھی نواز شریف کی جماعت سے کوئی توقع نہیں ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین احمد کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے اپنے کسی بھی دور میںکراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا‘ سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ن لیگ سمیت وفاق میں اقتدار حاصل کرنے والی کسی بھی جماعت نے کراچی کی طرف توجہ نہ دی جس کی وجہ سے کراچی کے حالات خاصی خراب ہو چکے ہیں ن لیگ کی طرح تحریک انصاف بھی کراچی سے غیرمعمولی کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے تمام وعدے بھول گئی‘ اس کا کراچی کے ساتھ وہی رویہ رہا جو سابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا رہا تھا۔