مزید خبریں

ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ثمینہ سعید

سوال ۔۔۔آپ کا تعارف؟؟
ج۔۔میرا نام ثمینہ سعید ہے اس وقت ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ہوں سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان۔

سوال۔۔۔جماعت اسلامی ملازمت پیشہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیئے کیا کرے گی؟؟؟
ج۔۔۔ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ضروری ہے ان کی ملازمت ان کے گھر کے قریب ہو پھر ان کو ان کا جو ملازمت کی جگہ ہے وہاں پر ماحول جو ہے وہ کسی بھی قسم کے ا جو استحصال ہے یا بھی کسی بھی قسم کا کوئی ان کو وہاں پہ تھریڈ وغیرہ نہ ہو ان کا ماحول بہت اچھا ہو ان کے بچوں کے لیے ڈے کیر سینٹر ہو اور ان کو جب ان کے ہاں بچے کی ولادت ہو تو ان کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جائے تو ملازمت پیشہ خواتین کے حقوق کا تحفظ بہت زیادہ ضروری ہے

سوال۔۔۔۔جب آپ نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا تو کیا سوچ تھی؟؟؟
ج۔۔سیاست کے میدان میں عملی طور پر جب ایم پی اے کی ذمہ داری کا حلف اٹھایا تو اس وقت یہی جذبات تھے جو حضرت عمر نے فرمایا تھا کہ منصب کند چھری سے ذبح کرنے کا نام ہے تو اس وقت یہی احساس تھا کہ اللہ تعالی نے ہمیں یہ مقام دیا ہے یہ مرتبہ دیا ہے اور جماعت اسلامی کا ایک اس کا منصب ہے اور ہمیں جماعت نے ہمارے اوپر اتنا اعتماد کر کے ہمیں یہاں پہ بھیجا ہے تو ہم اس کا حق ادا کرنے والے بن جائیں

سوال ۔۔۔ اکیسویں صدی کے اس دور میں بھی دیہات میں لڑکیوں کی تعلیم پر کیوں توجہ نہیں دی جاتی ؟؟
ج۔۔۔ دیہات میں بچیوں کی تعلیم پہ توجہ نہیں دی جاتی اس میں دو طرح کے مسائل ہیں ایک تو یہ ہے کہ توجہ نہیں دی جاتی اور لڑکوں کی تعلیم کو فوکس کیا جاتا ہے اور لڑکی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ لڑکی جو ہے وہ تو کون سی ہمارے گھر میں رہے گی وہ تو اگلے گھر چلی جائے گی یہ اس سوچ کو بدلنا ہوگا اور دوسری طرف مسئلہ یہ ہے کہ بعض دیہات ایسے ہیں کہ جہاں پر بچیوں کی تعلیم کے ادارے ہی نہیں ہیں ۔وہاں پر ادارے موجود ہونے چاہیے جب ادارے موجود ہوں گے تو پھر والدین اپنی بچیوں کو بھی پڑھائیں گے اور اس میں ہم نے یہ کہا ہے کہ میٹرک تک ہم تعلیم جو ہے وہ مفت کریں گے غربت اتنی زیادہ ہے کہ لوگ دو وقت کی روٹی کھائیں کہ بچوں کو پڑھائیں

سوال۔۔۔ موجودہ حالات میں یوتھ کے لیئے بنیادی چیلنجز کیا ہیں؟؟
ج۔۔۔۔ہم انشاءاللہ تعالی بلا سود قرضے دیں گے ان کی تعلیم کے لیے اور ان کو اس کے ساتھ ساتھ زرعی زمینیں بھی دی جائیں گی تاکہ وہاں پر وہ محنت کریں اور اس وقت بھی یوتھ کے لیے سب سے بڑا چیلنج میں یہ سمجھتی ہوں کہ بے روزگاری بھی ہے ۔
سوال۔۔۔۔آپ نے دنیا کے مختلف ممالک میں سفر کیا ہے پاکستان سے باہر آپ کو بحیثیت پاکستانی کیسا محسوس ہوتا ہے؟؟؟
ج۔۔۔بیرونی سفر میں نے سعودی عرب عمرے کی ادائیگی کے لیے اور پھر اس کے بعد جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے میں نے ترکی اور سری لنکا کا سفر کیا ہے اور بہت اچھا تجربہ رہا سری لنکا میں جماعت اسلامی سری لنکا جو تھی ان کے ہم مہمان تھے اوراس وقت میں ممبر تھی صوبائی اسمبلی بلوچستان کی اور جامعۃ المحصنات کی پرنسپل تھی تو مجھے سری لنکا کا یہ تجربہ اس لحاظ سے بڑا اچھا لگتا ہے اور بہت ہی وہاں پر پذیرائی بھی ملی م کہ مجھے جب وہاں پہ تعارف میں وہ یہ بتاتے تھے کیونکہ سری لنکا کی زبان سنگھالا میں کوئی ماسٹرز کرتا ہے تو وہ اپنی قومی زبان کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں تو اس لحاظ سے جب انہیں یہ پتہ چلتا تھا کہ میں نے بھی اپنی قومی زبان میں ماسٹر کیا ہوا ہے تو مجھے بہت ہی پذیرائی ملی۔

سوال۔۔۔۔لیڈر شپ کی صلاحیت کیا شروع سے تھی یا میدان کار نے نکھارا؟
لیڈرشپ کی صلاحیتیں الحمدللہ یہ قدرتی تھیں جماعت اسلامی کو جوائن کرنے سے پہلے مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن میں جب انتخابات ہوئے تھے یونین کے تو اس وقت حصہ لیا تھا لیکن پھر جب جماعت اسلامی میں ائی تو پھر سیاست کے جو علامہ اقبال نے فرمایا نا کہ جدا دین ہو سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی تو پھر اس چیز کی بھی سمجھ ائی اور سیاست کو عبادت اور عوام کی خدمت کے لحاظ سے جب دیکھا اور پرکھا اور اس پر عمل بھی کیا تو 2002 کی اسمبلی میں باقاعدہ جب ممبر صوبائی اسمبلی بنی تو اس وقت عملی طور پر قانون سازی کے لحاظ سے اسمبلی بزنس کے لحاظ سے اسمبلی میں کس طرح ا اپنی عوام کے لیے اواز اٹھانی ہے تو ایک توانا اواز الحمدللہ اٹھاتی رہی۔

اچھا سیاست کے میدان میں عملی طور پر جب ایم پی اے کی ذمہ داری کا حلف اٹھایا تو اس وقت یہی جذبات تھے جو حضرت عمر نے فرمایا تھا کہ منصب کند چھری سے ذبح کرنے کا نام ہے تو اس وقت یہی احساس تھا کہ اللہ تعالی نے ہمیں یہ مقام دیا ہے یہ مرتبہ دیا ہے اور جماعت اسلامی کا ایک اس کا منصب ہے اور ہمیں جماعت نے ہمارے اوپر اتنا اعتماد کر کے ہمیں یہاں پہ بھیجا ہے تو ہم اس کا حق ادا کرنے والے بن جائیں۔