مزید خبریں

الشفا اسپتال سے بڑی اجتماعی قبر دیافت ،بمباری سے مزید 68 فلسطینی شہید 20 نعشیں بھی برآمد

غزہ/قاہرہ/لندن/برلن (خبرایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی فوج نے جبالیہ، نصیرت کیمپوں اور رفح پر بمباری کی جس میں مزید 68 فلسطینی شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں پولیس کی گاڑی پر بھی حملہ کیا جس کے نتیجے میں پولیس کے 7 اہلکاروں سمیت 9 فلسطینی شہید ہوگئے۔اقوام متحدہ کے ادارے اونروا نے کہا کہ جب اسرائیلی افواج نے گزشتہ ہفتے جنگ زدہ شہر سے انخلاء کیا تو اقوامِ متحدہ کے اداروں نے خان یونس میں ایک “تشخیصی مشن” کی قیادت کی۔ عرب میڈیا کے مطابق اونروا نے کہا کہ “اندرونی طور پر بے گھر (آئی ڈی پیز) ہزاروں افراد کو صحت، پانی و صفائی اور خوراک سمیت زندگی بچانے والی امداد کی کئی سہولیات کی ضرورت ہے۔اس مہینے کے شروع میں اقوامِ متحدہ نے کہا تھا کہ اسے “غزہ کی پٹی کو غیر دھماکہ شدہ گولہ بارود سے پاک کرنے میں لاکھوں ڈالر اور کئی سال” لگیں گے۔مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی وزارت صحت اور سول ڈیفنس فورسز کی جانب سے شہر کے الشفا اسپتال میں اجتماعی قبر دریافت کی گئی ہے۔الشفا اسپتال میں اجتماعی قبر کی کھدائی کرنے والی ٹیم کو فضا میں پرواز کرتے اسرائیلی ڈرون کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خوف سے کھدائی روکنا پڑی۔عرب میڈیا کے مطابق جس وقت ٹیم نے کھدائی روکی اس وقت تک قبر سے 9 لاشیں مل چکی تھیں۔ ملنے والی لاشوں میں گلنے کا عمل شروع ہوگیا تھا جس سے اشارہ ملتا ہے کہ ان افراد کو حال ہی میں شہیدکیا گیا تھا۔عرب میڈیا کے مطابق قبر سے ملنے والی لاشوں پر پٹیاں اور کیتھٹر بھی لگے ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لاشیں اسپتال میں زیر علاج مریضوں کی ہیں اور جن لواحقین نے لاشوں کی شناخت کی انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے لاشیں اسپتال میں زیر علاج مریضوں کی ہیں۔اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے کا کہنا ہے کہ کچھ افراد کو مرکزی دروازے کے باہر شہید کیا گیا تھا، عملے کا کہنا تھا کہ وہ ان افراد کو شہید کیے جانے اور دفنائے جانے کے شاہد ہیں۔ حکام نے شمالی غزہ کے علاقے بیت لاحیہ میں بھی ایک اجتماعی قبر دریافت کی جس میں 20 لاشیں دفنائی گئی تھیں۔رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ لاشیں العساف خاندان کے افراد کی ہیں جو تقریباً 4 ماہ قبل اسرائیلی افواج کے حملے کے دوران شہید ہوگئے تھے۔ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ میں غذائی قلت اور قحط کے دعوؤں کو مسترد کردیا۔اسرائیل وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بن یامین نیتن یاہو نے آج برطانوی اور جرمن وزائے خارجہ سے ملاقاتوں میں انہیں غزہ میں جاری جنگ اور اسرائیل کی جانب سے بھیجی جانے والی امداد کے بارے میں بریفنگ دی۔بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے مختلف بین الاقوامی اداروں کی جانب سے غزہ میں قحط کے دعوؤں کو بھی مسترد کیا۔خیال رہے کہ دنیا بھر میں فاقہ کشی کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے آئی پی سی نے گزشتہ ماہ اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے تمام شہری مئی تک قحط کا شکار ہوجائیں گے۔آئی پی سی کے مطابق غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریس نے غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ کو خطرناک فرد جرم قرار دیا تھا۔دوسری جانب مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات معطل نہیں ہوئے۔قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مصری وزیر خارجہ نے امریکی ٹیلی ویڑن نیٹ ورک کو بتایا کہ “مذاکرات جاری ہیں اور ان میں خلل نہیں پڑا، مسلسل حالات کو سامنے رکھا جا رہا ہے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے جب تک کہ مقصد حاصل نہیں ہو جاتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اسرائیلی اور ایرانی وزرائے خارجہ سے بھی بات کی تاکہ خطے کے ماحول میں سکون اور امن برقرار رکھنے کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔علاوہ ازیں برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اسرائیلی ہم منصب نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگومیں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق رشی سونک نے نیتن یاہو کو یقین دلایا کہ برطانیہ اسرائیل کی سلامتی اور حفاظت کے لیے ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔رشی سونک نے کہا کہ کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ مشرق وسطیٰ میں عدم تحفظ کا باعث بنے گا،اسرائیل ایران پرحملے سے گریز کرے۔ جرمنی میںاسرائیل کے سفیر رون پروسر نے کہا ہے کہ ہم ایران کی عسکری تنصیبات کو ہدف بنا کر ایرانی حملے کا جواب دیں گے۔جرمن ٹیلی ویژن چینل ویلٹ ٹی وی کے لیے انٹرویو میں سفیر پروسر نے کہا ہے کہ اسرائیل شہری اہداف پر نہیں عسکری اہداف پر حملہ کرے گا، ہم اس حملے کا جواب دینے پر مجبور ہیں، اس مزاحمت کا نہایت واضح اور دو ٹوک ہونا علاقے کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔دریں اثناء برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اسرائیل نے ایرانی حملے کا جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق ڈیوڈ کیمرون نے اسرائیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جوابی کارروائی اس طرح سے کی جائے گی جس سے کشیدگی میں کم سے کم اضافہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ ایران کے خلاف مربوط پابندیاں دیکھنا چاہتا ہے اور اس حوالے سے انہیں G7 کی طرف سے واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے۔مزید برآں امریکا،کینیڈا، برطانیہ، ڈنمارک، آسٹریلیا، بھارت کی بین الاقوامی ہوائی کمپنیوں کی اسرائیل کے لیے پروازیں سیکورٹی خدشات کے باعث معطل یا ملتوی کردی گئیں ہیں۔