مزید خبریں

ایم کیو ایم کو کراچی پر مسلط کرنے کی وجہ اسلامی نظریاتی جماعتوں کا راستہ روکنا ہے

کراچی (رپورٹ/محمد علی فاروق) ایم کیو ایم کو کراچی پر مسلط کرنے کی وجہ اسلامی نظریاتی جماعتوں کا راستہ روکنا ہے‘ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کو ہی شہر قائد پر مسلط رکھا ‘ تحریک انصاف کی جگہ ایم کیو ایم کو لایا گیا‘ پیپلز پارٹی کا شہری علاقوں میں اثر و رسوخ بڑھ گیا‘ الطاف حسین کی تنظیم ختم ہوگئی‘ بچ گیا گروپ اسٹیبلشمنٹ کے نرغے میں آگیا۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے رہنما، سابق رکن سندھ اسمبلی محمد یونس بارائی‘ تحریک انصاف کے رہنما، صوبائی اسمبلی کے سابق رکن خرم شیر زمان‘ پیپلز پارٹی کے رہنما سردار نزاکت اور سینئر تجزیہ نگار، سابق پروفیسر جامعہ اردو ڈاکٹر توصیف احمد خان نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’شہر قائد میں ایم کیو ایم کو مسلط کر نے کی کیا وجوہات ہیں؟‘‘ محمد یونس بارائی نے کہا کہ کراچی بین الاقوامی شہر ہے اس کی خصوصی حیثیت ہے‘ یہ ایک تاریخی شہر رہا ہے بلکہ بنیادی طور پر نظریاتی اور اپوزیشن کا شہر ہے، کراچی میں مذہبی جماعتیں ہی ہمیشہ غالب رہی ہیں جس میں جماعت اسلامی، جے یو پی، جے یو آئی ودیگر اسلامی جماعتیں عوام کی حمایت حاصل کرتی رہی ہیں‘ کراچی پاکستان کا دارالخلافہ رہا ہے‘ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف
مزاحمت کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک پروگرام کے ذریعے دارالخلافہ کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا تاکہ حکومت کو کراچی کو قابو میں رکھنے میں آسانی ہوجائے ‘ شہر کو ایک موثر اکائی کی صورت میں ہی رکھا جائے تاکہ کراچی شہر دودھ دینے والی ایسی گائے بنی رہے جس سے دودھ تو حاصل کیا جائے مگر گائے کو گھاس کھلانے کی ضرورت محسوس نہ ہو، عملی طور پر اسٹیبلشمنٹ کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ شہر قائد کو اسلامی نظریاتی شہر نہ بنے دیا جائے تاکہ اس شہر کی آواز کو دبا کر اپنے مفادات بآسانی حاصل کیے جاسکیں‘ یہی ہمیشہ سے پاکستان کی جنرل پالیسی رہی ہے‘ اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کو ہی شہر قائد پر مسلط رکھا ہے بات بالکل واضح ہے اس لیے کراچی کے عوام کو اب سوچنا چاہیے کہ وہ شہر قائد کو اسٹیبلشمنٹ کے چنگل سے نکال کر حقیقی جمہوری قوتوں کے سپر د کریں‘ اس ضمن میں جماعت اسلامی کا بھر پور ساتھ دیا جائے۔ خرم شیر زمان نے کہا کہ تحریک انصاف کی جگہ ایم کیو ایم کو لا یا گیا ہے، کراچی پہلے بھی پی ٹی آئی کا تھا ابھی بھی پی ٹی آئی کے پاس ہے ہمیں یقین ہے جیسے جیسے قانونی کارروائی کا آغا ز ہوگا، تحریک انصاف جیتی گئی تمام نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ سردار نزاکت نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اسٹیبلشمنٹ نے بہت مشکل صورت حال سے گز ر کر قابو کیا ہے‘ اب وہ اسے کراچی اور وفاق کے لیے استعمال کر رہی ہے‘ پیپلز پارٹی کا شہری علاقوں میں اثر و رسوخ بڑھ گیا ہے‘ اس کو کم کرنے اور وفاق میں حکومت کو کمزور کر نے کے لیے ایم کیو ایم کو دوبارہ مضبوط کیا جا رہا ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کے اہداف تبدیل ہوتے رہتے ہیں‘ کراچی کا تقسیم شدہ سیاسی مینڈیٹ اسٹیبلیشمنٹ کے لیے فائدہ مند ہے‘ ایم کیو ایم کو کچھ نشستیں دی گئی ہیں تاکہ ایم کیو ایم دوبارہ ایک سیاسی قوت بن کر سامنے آئے۔ توصیف احمد خان نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنے آغاز سے ہی اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ رہی ہے ‘ ایک وقت ایسا بھی آیا وہ ان سے علیحدہ ہوگئی پھر الطاف حسین نے پریس کلب کے باہر تقریر کی اپنے بیانیے کی وجہ سے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن ہو ا، الطاف حسین کی تنظیم ختم ہوگئی‘ جو گروپ بچ گیا وہ اسٹیبلشمنٹ کے نرغے میں آگیا، ایم کیو ایم پاکستان ایک محدود قسم کا گروہ ہے اس گروہ کے تمام عہدیدار اسٹیبلشمنٹ سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت احکامات لیتے ہیں‘ ایم کیو ایم پاکستان نے آزاد امیدوار فیصل واڈا کی حمایت کردی‘ اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ سندھ میں ایم کیو ایم کو دوبارہ متحد کر کے قوت بنایا جائے تاکہ پی پی اور تحریک انصاف میں توازن پیدا کیا جا سکے اور وفاقی حکومت کو کمزور کیا جا ئے کیونکہ ان دونوں کی بانسبت ایم کیو ایم کو مینج کرنا ان کے لیے تھوڑا سا آسان ہے۔