مزید خبریں

لباس کے حدود وقیود

سوال: لباس کے بارے میں ایک مضمون نظر سے گزرا، جس میں لکھا گیا ہے کہ’’ اس میں اصل پہلو جواز کا ہے، ایک مسلمان اپنے علاقے کی عادات و اطوار کے مطابق اسلامی شرائط کی رعایت کے ساتھ کوئی بھی لباس پہن سکتا ہے‘‘۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں، کیا یہ معاملہ پینٹ شرٹ کے ضمن میں بھی ہے، جب کہ یہ لباس مسلم غیر مسلم سب کے لیے عام ہے؟ لباس کے بارے میں ایک ہدایت یہ ملتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ٹخنوں تک رہے۔ یہ بھی ملتا ہے کہ جو لباس تکبر کی نیت سے ٹخنوں سے نیچے ہو وہ حرام ہے۔ آج کے دور میں عام مسلمان مقامی ماحول اور رواج کے مطابق جو پینٹ پہنتے ہیں وہ عموماً ٹخنوں سے نیچے ہوتی ہے، اس میں فخر اور تکبر کی نیت یا علامت نہیں ہوتی، اسے خاص وعام، امیر وغریب، مسلم غیر مسلم سب استعمال کرتے ہیں۔ کیا اسے استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب: اسلامی شریعت میں لباس کے سلسلے میں چند حدود متعین کردی گئی ہیں۔ ان کی پابندی ضروری ہے۔ اس کے بعد آزادی ہے کہ علاقے کی عادات واطوار کے مطابق کوئی بھی لباس پہنا جاسکتا ہے۔

اول: لباس ستر چھپانے والا ہو۔ مرد کے لیے ستر ناف اور گھٹنے کے درمیان کا حصہ‘ جسم ہے اور عورت کے لیے اس کے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ مکمل جسم ستر ہے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ لباس اتنا باریک اور چست نہ ہو کہ اعضا جسم نمایاں ہوں۔

دوم: مردوں کے لیے عورتوں کے لباس پہننا اور عورتوں کے لیے مردوں کے لباس پہننا ممنوع ہے۔ سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ ’’رسولؐ نے عورت جیسا لباس پہننے والے مرد اور مرد جیسا لباس پہننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ (ابودائود، احمد) سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ’’رسولؐ نے مردوں سے مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں اور عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی ہے‘‘۔ (بخاری) احادیث میں مردوں کے لیے ریشم اور سرخ رنگ کا لباس، اسی طرح سونے کا زیور، زنجیر، انگوٹھی وغیرہ پہننے کی ممانعت آئی ہے۔

سوم: ایسا لباس پہننے کی بھی ممانعت ہے، جو کسی غیر مسلم قوم کا شعار ہو، یا اسے پہن کر آدمی غیر مسلم قوم کا فرد معلوم ہو، مثلاً گیروا رنگ کا لباس، جسے ہندو سادھو پہنتے ہیں، مخصوص طرز کی پگڑی، جو سکھوں کی پہچان ہے، یا اس طرح کا لباس، جو عیسائی راہب پہنتے ہیں۔ عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے فرمایا:
’’جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی وہ انھی میں سے ہے‘‘۔ (ابوداؤد)

چہارم: احادیث میں مردوں کے لیے اس کی بھی ممانعت آئی ہے کہ ان کا زیریں لباس ٹخنوں سے نیچے ہو۔ اس سلسلے میں سخت وعید آئی ہے۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے فرمایا:’’تہبند کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ آگ میں ہوگا‘‘۔ (بخاری)

ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ روزِ قیامت تین طرح کے آدمیوں سے نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف نظر کرم کرے گا، نہ ان کا تزکیہ کرے گا، بلکہ انھیں دردناک عذاب دے گا۔ ان میں سے ایک وہ شخص ہوگا جو اپنا زیریں لباس ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہوگا۔ (مسلم، ابودائود)

اگرچہ بعض احادیث میں یہ سخت وعید اس شخص کے لیے آئی ہے جو ایسا تکبر کی وجہ سے کرے گا، مثلاً ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسولؐ نے فرمایا:
’’اللہ اس شخص کی جانب نگاہ نہیں اٹھائے گا جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند گھسیٹ کر چلے گا‘‘۔ (بخاری، مسلم)
مگر دیگر احادیث میں یہ وعید عمومی انداز میں آئی ہے، اس لیے زیریں لباس کو ٹخنوں سے نیچے رکھنا کراہت سے خالی نہیں۔ پینٹ شرٹ ایسا لباس نہیں، جو کسی غیر مسلم قوم کے ساتھ خاص ہو، اس لیے مذکورہ بالا حدود وقیود کے ساتھ اْسے بھی پہنا جاسکتا ہے۔