مزید خبریں

خفیہ اداروں کو غیر معمولی اختیارات دے کر پاکستان کوپولیس اسٹیٹ بنایا جارہا ہے

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) ملک کے خفیہ اداروں کو غیر معمولی اختیارات دے کر پاکستان کو پولیس اسٹیٹ بنایا جا رہا ہے، ایسے اختیارات آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، دشمن کو ناکام بنانے کیلیے تمام اداروں کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا اور ملک میں صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے ذریعے وجود میں آنے والے جمہوری اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا تاکہ قومی سلامتی کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ، عدالت عظمیٰ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ اور دنیا نیوز کے گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے ’’جسارت‘‘ کے سوال ’’کیا خفیہ اداروں کو غیر معمولی اختیارات دے کر پاکستان کو پولیس اسٹیٹ بنایا جا رہا ہے؟‘‘ کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ’’جسارت‘‘ کے استفسار پر بتایا کہ پاکستان عملاً تو پہلے ہی پولیس اسٹیٹ بنا ہوا ہے اور بے شمار خطرات میں گھرا ہوا ہے، دشمن کی کارروائیاں بھی مسلسل جاری ہیں، پاکستان سیکورٹی حصار میں ہے مگر ایسی قانون سازی جس سے ریاستی اداروں کو لا
محدود اختیارات حاصل ہوجائیں بنیادی حقوق کے منافی ہے، قومی سلامتی، ریاستی اداروں کو زیادہ بااختیار بنانے سے ممکن نہیں، اس کیلیے عوامی اعتماد لازم ہے، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے ذریعے قائم جمہوری اداروں کے احترام اور اداروں کے اپنے اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے کام کرنے سے قومی سلامتی کو بھی استحکام حاصل ہوگا اور دشمن بھی ناکام ہوگا۔ محض اختیارات میں اضافہ سے مسائل حل نہیں ہوں گے، پہلے کون سے اختیارات ہیں جو قانونی یا غیر قانونی طور پر استعمال نہیں کیے جا رہے۔ عدالت عظمیٰ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدارتی امیدوار اسد منظور بٹ ایڈووکٹ نے ’’جسارت‘‘ کے رابطہ کرنے پر موقف اختیار کیا کہ خفیہ اداروں کو غیر معمولی اختیارات دینے کا واضح مطلب یہی ہے کہ ملک کو پولیس اسٹیٹ بنایا جا رہا ہے، ہم اس کی مزاحمت کریں گے کیونکہ یہ ان بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جن کی یقین دہانی 1973ء کے آئین میں کرائی گئی ہے، ایسے کسی قانون کی ضرورت ہے نہ اس کی حمایت کی جاسکتی ہے، ایسا کوئی بھی قانون ’’ڈریکونین لاء‘‘ ہی کہلائے گا اور جمہوری نظام کی کمزوری کا سبب ہوگا۔ حکومت اور ریاستی اداروں پر لازم ہے کہ وہ پہلے سے موجود قوانین اور آئین میں متعین شدہ حدود کی مکمل پابندی کریں۔ ’’دنیا نیوز‘‘ کے گروپ ایڈیٹر اور ممتاز سیاسی تجزیہ نگار سلمان غنی نے ’’جسارت‘‘ کے سوال پر رائے دی کہ ملک میں استحکام کے لیے خفیہ اداروں کو آئین و قانون کی پابندی اور اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ حکومت، سیاست دان اور فیصلہ ساز ادارے اگر ملک کو آگے لے جانے کی بات میں سنجیدہ ہیں تو انہیں جمہوری اداروں کو مضبوط بنانا ہوگا کیونکہ پاکستان عسکری نہیں بلکہ جمہوری جدوجہد کے ذریعے وجود میں آیا تھا، جمہوری اداروں کی مضبوطی ہی سے پاکستان کی آزادی و خوش حالی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور اس طرح پاکستان کو سیاسی و معاشی استحکام حاصل ہوسکتا ہے، دنیا میں جن ملکوں نے ترقی کی ہے وہاں جمہوریت کے استحکام نے بنیادی کردار ادا کیا ہے، اس کیلیے اداروں کا اپنی حدود میں رہنا بہت ضروری ہے، خفیہ اداروں کے اختیارات میں اضافہ سے مسائل میں کمی نہیں اضافہ ہو گا۔