مزید خبریں

اجتماعی اعتکاف کا جواز

سوال: آج کل مساجد میں اجتماعی اعتکاف کیا جاتا ہے۔ اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد کے ایک طرف علیحدگی میں عبادت کرنے کو کہتے ہیں۔ اس سے مراد علیحدگی میں رب سے راز ونیاز اور اْس کی عبادت کرنا لی جاتی ہے۔ اجتماعی اعتکاف میں درس وتدریس کا کام زیادہ ہوتا ہے جو کہ کسی دوسرے موقع پر بھی ہوسکتا ہے۔ کیا اِس طرح معتکف ہونا جائز ہے؟ نیز خواتین کا اعتکاف مسجد میں ہوتا ہے یا گھر میں؟

جواب: اجتماعی اعتکاف کے معنی یہ ہیں کہ ایک دو نہیں بلکہ زیادہ لوگ بھی اعتکاف میں بیٹھ سکتے ہیں۔ یہ اعتکاف انفرادی ہی ہوتا ہے اگرچہ ایک مسجد میں 50, 70 لوگ بیٹھے ہوں۔ رہی یہ بات کہ اس میں درس وتدریس اور وعظ و تربیت اور مطالعہ کا پہلو زیادہ ہوتا ہے تو یہ اعتکاف کے خلاف نہیں بلکہ یہ اعتکاف کا مقصود ہے۔ اعتکاف کا مقصد صرف یہ نہیں ہے کہ ایک آدمی اعتکاف میں ’’مراقبہ‘‘ میں مشغول ہو۔ رات کو کسی وقت مراقبہ بھی کیا جاسکتا ہے اور نماز میں مطلوب بھی یہ ہے کہ نماز اس طرح پڑھی جائے کہ گویا نمازی اللہ کو دیکھ رہا ہے۔ اگر دیکھ نہیں رہا تو یہ تصور تو حقیقت ہے کہ اللہ نمازی کو دیکھ رہا ہے بلکہ ہر ایک کو ہر حال میں وہ دیکھ رہا ہے۔ خواتین کا اعتکاف گھر کی مسجد میں ہے۔ گھر میں وہ جگہ جو خاتون نے نماز کے لیے مقرر کر رکھی ہو یا مقرر کرلے تو وہ اس کی مسجد ہے اور وہ وہاں معتکف ہوتی ہے۔ وہاں سے بغیر ضروری حاجات کے باہر نہ نکلے جس طرح مسجد میں معتکف مرد بغیر ضروری حاجت کے مسجد سے باہر نہیں نکل سکتا۔