مزید خبریں

پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کی جانب مارچ کریں،حماس ملٹری کمانڈر،امن کا پرچم لہرانے والے 2فلسطینی شہید

غزہ(مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ: فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ملٹری کمانڈر نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے فلسطین کی جانب مارچ کرنے کی اپیل کردی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے ملٹری کمانڈر محمد الضیف کی جانب سے جاری آڈیو بیان میں پاکستان ، ملائیشیا، اردن، لبنان اور دیگر عرب اور اسلامی ممالک سے فلسطین کی جانب مارچ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔محمد الضیف کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ کل نہیں بلکہ آج اور ابھی فلسطین کی طرف مارچ کریں۔ مسجد اقصیٰ کو آزاد کروانے کے جہاد میں سرحدوں اور پابندیوں کو رکاوٹ نہ بنائیں۔اسرائیلی اخبار کے مطابق رمضان کے فوری بعد اسرائیل نے رفح میں 6 ہفتوں تک حملوں کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ ان حملوں کے بعد غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کیا جائے گا اور اسرائیل مصرکوباضابطہ اطلاع دے گا۔غزہ پر 7 اکتوبر2023 سے اب تک اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 32 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔علاوہ ازیں اسرائیل نے غزہ میں امن کی علامت سفید پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔فلسطینی نوجوان امن سے محبت اور جنگ سے نفرت کا پیغام لے کر ہاتھوں میں سفید پرچم تھامے نہتے نکلے تھے لیکن امن کی راہ میں سفاکیت کے ہاتھوں مسل دیے گئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے نمائندے رچرڈ فالک نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ یہ سلوک بہیمانہ ہے جس سے اسرائیل کے غزہ میں مظالم کی تصدیق ہوتی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے بیان پر صیہونی ریاست نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ماہر فرانسسکا البانیز کو یہود دشمن قرار دیدیا۔اسرائیل اپنی جارحانہ جنگی عزائم کے باعث اب اپنے اتحادی ممالک کی حمایت بھی کھو رہا ہے۔ امریکا نے حال ہی میں سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو نہ کرکے اپنی پالیسی میں نظر ثانی کا عندیہ دیا ہے۔قبل ازیںغزہ میں غذائی قلت کی صورتحال بہت زیادہ سنگین ہوچکی ہے اور اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں اس پر روشنی بھی ڈالی گئی۔اسرائیل کے پیدا کردہ قحط کے نتیجے میں فلسطینی شہری بالخصوص بچے بھوک سے شہید ہو رہے ہیں۔اس صورتحال پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ ترین عہدیدار Volker Türk نے کہا ہے کہ یہ قابل یقین خیال لگتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غذائی قلت کو غزہ میں جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر Volker Türk نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر اسرائیل کا ارادہ ثابت ہوگیا تو یہ ایک جنگی جرم تصور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسے شواہد سامنے آ رہے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے یا اس عمل کو سست کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ میرے تمام ساتھیوں کی جانب سے ہمیں بتایا گیا کہ امدادی سامان کی ترسیل میں متعدد رکاوٹیں اور مشکلات ہیں اور سب سے زیادہ الزام اسرائیل پر عائد کیا جا رہا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ حقیقت خود بولے گی، میں سمجھتا ہوں کہ اس عمل کو کنٹرول کیا جانا چاہیے، مگر اس میں بہت زیادہ تاخیر بھی نہیں ہونی چاہیے’۔Volker Türk نے کہا کہ ‘ہم نے اب تک جتنی بھی پابندیاں دیکھی ہیں ان کو دیکھ کر لگتا ہے کہ قحط کو خود پیدا کیا گیا ہے یا اسے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے’۔انہوں نے عالمی برادری کی تنقید پر اسرائیلی بے حسی کے حوالے سے کہا کہ ‘میں ان کو بس یہی کہہ سکتا ہوں کہ ایسا عالمی اتفاق پیدا ہو رہا ہے جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، اب یہ واضح نظر آرہا ہے’۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی حقوق کی صورتحال اتنی المناک ہے کہ اسے بہتر بنانے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔