مزید خبریں

کارکن اور کارکنوں کی اقسام

بچہ کارکن: اگرچہ مزدور قوانین کے مطابق نابالغ بچوں سے کسی قسم کا کام یا مشقت لینے کی سختی سے ممانعت ہے اور یہ عمل مستوجب سزا بھی ہے لیکن اس کے باوجود ملک کے طول و عرض میں اکثر دکانوں کارخانوں، ہوٹلوں اور دیگر کام کی جگہوں پرانتہائی قلیل معاوضوں پر نابالغ بچوں سے مزدوری لی جاتی ہے۔

گھریلو ملازمین: کارکنوں کے اس درجہ میں گھروں میں خدمات انجام دینے والے ڈرائیور،گھریلو خادمائیں ، آیائیں،خانساماں اور مالی وغیرہ شامل ہیں جو انتہائی قلیل معاوضوں اور مزدور قوانین کے تحت فراہم کیے گئے آٹھ گھنٹے اوقات کار، رواں کم از کم اجرت، ادارہ سماجی تحفظ کے تحت علاج و معالجہ اور ای او بی آئی کی بڑھاپا پنشن کے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔
ریلوے قلی: نوآبادیاتی دور غلامی کی ایک یادگار ریلوے قلیوں کا طبقہ بھی ہے جو انتہائی قلیل معاوضہ کے عوض شب و روز ریلوے سے سفر کرنے والے مسافروں کا بھاری سامان اپنے ناتواں کاندھوں پر ڈھوتا ہے قلیوں کا کمزور طبقہ پاکستان ریلویز کے ظالم اور سنگدل ٹھیکیداروں کے زیر سایہ بدترین غلاموں کی طرح محنت مشقت کے باوجود اپنے ہر قسم کے بنیادی حقوق سے محروم ہے۔

سیکورٹی گارڈز: ملک کے ہر سرکاری ،غیر سرکاری، نجی کاروباری، تجارتی، تعلیمی، طبی اور دیگر اداروں کے داخلی دروازوں پر حفاظتی اقدامات کے نام پر متعین مسلح سیکیورٹی گارڈز دراصل دور جدید کے غلام ہیں جو مروجہ مزدور قوانین آٹھ گھنٹے کے مقررہ اوقات کار ، رواں کم از کم اجرت ، اضافی کام کا اوور ٹائم ، ہفتہ واری تعطیل، ناگہانی صورت حال میں زندگی کے بیمہ، ادارہ سماجی تحفظ سے علاج و معالجہ اور ای او بی آئی کی بڑھاپا پنشن کی سہولیات سے محروم ہیں۔پٹرول پمپ کارکنان: ملک کے طول و عرض میں شب و روز اور عام تعطیلات کے دوران بھی گاڑیوں میں پٹرول بھرنے والے لاکھوں بے زبان کارکنان کا شمار بھی دور جدید کے غلاموں میں کیا جاتا ہے جو مروجہ مزدور قوانین کے مطابق آٹھ گھنٹے کے مقررہ اوقات کار ، کم از کم اجرت ،اضافی کام کے اوور ٹائم ، ہفتہ واری تعطیل ، ادارہ سماجی تحفظ سے علاج و معالجہ اور ای او بی آئی کی بڑھاپا پنشن کی سہولیات سے محروم ہیں۔