مزید خبریں

مینڈیٹ چھیننا جانتے ہیں ، تحریک لبیک

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ملک میں حالیہ انتخابات میں بدترین دھاندلیوں اور عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا زنی کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی امیر حافظ سعد حسین رضوی کی اپیل پر ہفتے کے روز ملک کے مختلف شہروں کی طرح حیدرآباد میں بھی ٹی ایل پی ضلعی سیکرٹریٹ تا پریس کلب حیدرآباد تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت شیخ الحدیث ضلعی امیر حیدرآباد صوفی رضا محمد عباسی اور صوبائی رہنما سلیمان سروری ایڈووکیٹ نے کی، ریلی میں عوام کی بڑی تعداد کے علاوہ علماء کرام، تاجر نمائندوں وکلاء سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ ریلی کے اختتام پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایل پی سندھ کے صوبائی رہنما سلیمان سروری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 8 فروری کو ظلم و جبر کے جو باب رقم کیے گئے ان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی لیکن ہم مینڈیٹ پر ڈاکا مارنے والوں سے اپنا مینڈیٹ چھیننا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کا نظام زیادہ پائیدار نہیں ہوتا، ان شاء اللہ بہت جلد یہ نظام راکھ کا ڈھیر ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ الحمداللہ ایک بات حالات نے ثابت کی کہ لبیک والے اور اُن کا امیر و قیادت نہ خریدے جا سکتے ہیں نہ جھُکائے جا سکتے ہیں، عالم کفر اور اُس کے پیروکار عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال کر اور تحریک لبیک کو ایوان میں جانے سے روک کر فی الحال تو خوشیوں کے شادیانے بجا رہے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہماری منزل چند سیٹیں نہیں بلکہ ہماری منزل تو پورے ملک میں نظام مصطفی کا قیام ہے اور یہ منزل ہم حاصل کر کے رہیں گے جس کے لیے چاہے کتنی ہی طویل جدوجہد کرنا پڑی، کریں گے۔ شرکاء سے خطاب میں ضلعی نائب امیر حافظ ذیشان ربانی نے کہا کہ ہمارے مینڈیٹ پر رات کی تاریکی میں جس پھونڈے انداز میں ڈاکا مارا گیا اُس سے الیکشن کمیشن سمیت تمام معتبر اداروں کا کردار داغدار ہوگیا ہے، عوام اداروں پر اپنا اعتماد کھو چُکی ہے، ہم اس ڈاکا زنی کے خلاف نہ صرف ملکی عدالتوں بلکہ عوامی عدالتوں میں بھی اپنا مقدمہ لے کر جائیں گے اور جب تک ہمیں ہمارا مینڈیٹ واپس نہیں ملے گا، سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سنی تحریک کے رہنما ساجد قادری، تاجر رہنما صلاح الدین غوری، امجد آرائیں، قاری محمد نوید و دیگر مقررین نے کہا کہ 8 فروری کو پاکستان میں سیاہ ترین تاریخ رقم کی گئی، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کی یہ روایت ختم ہونی چاہیے، عوام کا اعتماد الیکشن پروسس سے اُٹھتا جا رہا ہے، اگر یہ روایت ترک نہ ہوئی تو ایک عوامی طوفان برپا ہو گا جو کسی کے قابو میں نہیں رہے گا۔