مزید خبریں

جماعت اسلامی نے ہر طبقہ کی عورت کو شعور دیا رخشندہ ناز

س۔جماعت اسلامی میں آپ کی ذمہ داریاں کب اور کیا کیا رہیں ؟
میں جماعت اسلامی میں باقاعدہ و با ضابطہ 1991 میں بہ حیثیت نائب ناظمہ حلقہ شامل ہوئی ۔ 1993 میں علاقہ کی نائب ناظمہ تھی 1995 میں ضلع کی نائب نظامت ملی 2000 میں بہ حیثیت نگراں نشرو اشاعت کراچی ذمہ داریاں ادا کیں 2003 میں نائب معتمدہ کراچی تھی جب کہ 2006 میں نائب ناظمہ کراچی کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کرتی رہی اس دوران مختلف شعبہ جات کی ذمہ دار رہی 2008 میں نائب ناظمہ سندھ حرم فورم و سیاسی سیل صوبے کی ذمہ داری تھی 2021 سے ناظمہ صوبہ سندھ کی حیثیت سے ہوں اس تمام عرصہ میں تمام شعبہ جات میں کام کرنے کا تجربہ رہا ایسا سمجھ لیں جماعت اسلامی یونی ورسٹی ہی اتنے سارے مختلف کام کرنا سکھا دیتی اور فرد کی صلاحیتیں نکھارتی ہے کہ ہم خود حیران رہ جاتے ہیں ۔

س۔خواتین کے مسائل کے حل کے لیے ماضی میں جماعت اسلامی خواتین کا کیا کردار رہا ؟
پاکستان میں خواتین کے لیے سب سے موثر آواز جماعت اسلامی حلقہ خواتین ہی کی ہے اپنے قیام کے وقت سے آج تک خواتین کے حقوق کے حصول کے لیے سرگرداں ہیں جب پاکستان بنا اس وقت بھی جماعت کی خواتین کیمپس میں خواتین امداد کے لیے موجود ہوتی تھیں۔ جب جماعت اسلامی کی خواتین پارلیمنٹ میں تھی ان پارلیمنٹرینز نے آواز اٹھائی قانون سازی کروائی جماعت اسلامی نے ہر طبقے کی عورت کو شعور دینے کی کوشش کی کتاب سے رشتہ جوڑا تعلمی میدان میں اسکول کالجز موجود ہیں جب کہ کمیونٹی سینٹرز بھی بہ خوبی چل رہے ہیں خواتین و بچیوں کے لیے جماعت اسلامی کا پورا نیٹ ورک موجود ہے ۔

س۔ کیا مرد و زن کو یکساں تعلیم دینا چاہیے ؟
تعلیم تو ان کی بالکل یکساں ہونا چاہیے لیکن ہمارے خیال میں خواتین کے لیے الگ و آزاد محفوظ ماحول میں تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے ایک باشعور و پڑھی لکھی عورت ہی معاشرے کو بہتر نسل دے سکتی ہیں بہترین تربیت کرسکتی ہے اس لیے اسے ایسے ہنر سکھانے چاہییں اور ایسی تعلیم دینا چاہیے کہ یہ عملی میدان میں مسائل کا سامنا کرنے کا فن آجائے۔
س ۔پاکستانی عورت کے صحت کے مسائل کے لیے آپ کے پاس کیا لائحہ عمل ہے ؟
پاکستانی کیا دنیا کی ہر عورت کو صحت کا مسئلہ ہے تخلیق انسانی کی بڑی ذمہ داری قدرت نے عورت کے سپرد کی ہے اس لیے ضروری ہے کہ اس کی صحت پر توجہ دی جائے دنیا بھر میں حاملہ خواتین کو اہمیت دی جاتی و تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ۔جماعت اسلامی کے ابھی بھی کئی میٹرنٹی ہومز موجود ہیں لیکن اگر جماعت اسلامی برسر اقتدار آگئی تو خواتین کے صحت کے کام بہتر طریقہ سے کرسکتی ہے مختلف جگہوں و علاقوں میں آگاہی پروگرام رکھے جائیں گے کہ اپنی صحت کا کیسے خیال رکھیں؟ خوراک میں کیا لیں ۔صحت کیوں ضروری ہے وغیرہ میٹرنٹی لیو دی جائے گی اور ان چھٹیوں کی تنخواہ نہیں کاٹی جائے گی مفت طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی ان شاء اللہ

س۔ہمارے معاشرے میں عورت کا باپ اور شوہر کی وراثت میں حصہ طلب کرنا جرم سمجھا جاتا ہے اس حوالے سے قانون بھی بن چکا ہے عمل درآمد کو کیسے یقینی بنایا جائے گا؟
جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی تو قانون کا حصہ ہوگا کہ جو اپنی بیوی بیٹی و بہن کو وراثت میں حصہ نہیں دے گا اسے الیکشن و انتخابات میں ذمہ داری نہیں دی جائے گی بل کہ کسی قسم کا کوئی منصب نہیں دیا جائے گا ۔اس حوالے سے امیر جماعت اپنا مکمل لائحہ عمل کا اعلان کرچکے ہیں نیز عوام کو بھی آگاہی پروگرام دیے جائیں گے کہ شرعی طور پر وراثت کی تقسیم نہ ہونے کے دنیا و آخرت میں کیا نقصانات ہیں ۔اور یہ بتاتی چلوں جماعت اسلامی کے منشور کا ایک بڑا حصہ خواتین کے حقوق کے تحفظ پر مبنی ہے۔

س۔آپ کے خیال میں پاکستانی عورت کو تحفظ حاصل ہے ؟
ہمارے ملک میں وڈیراشاہی و جاگیر دارانہ نظام ہے سیاست پر وڈیرے قابض ہیں یہ ماحول خواتین کے لیے محفوظ نہیں لیکن جماعت اسلامی نے خواتین کو تحفظ فراہم کیا اور سب سے زیادہ جنرل سیٹس پر خواتین کو کھڑا کیا جب کہ ہمیں خود یہ احساس ہے کہ ہمارا دائرہ کار ہے لیکن جماعت اسلامی مردانہ نظم اپنے مکمل تعاون کے ساتھ خواتین کے ساتھ کھڑا رہتا ہے کمپین میں پارلیمنٹ میں ہر جگہ خواتین کو بہترین تعاون و تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ۔

س۔۔آپ کے خیال میں پاکستانی عورت کے بڑے مسائل کیا ہیں ؟
ہر مسئلہ کے تانے بانے عورت سے جڑ جاتے ہیں اس وقت دیہی ہو یا شہری ہر عورت مختلف مسائل کا شکار ہے دیہی عورت کو تو انسان سمجھا نہیں جاتا وڈیروں کی مرضی کا نظام ہے اس کی عزت و عصمت محفوظ نہیں تعلیم،اچھی خوراک و صحت اس کا حق نہیں ۔ شہروں میں دیکھیں تو تعلیمی ادارے بچیوں کو وہ سہولیات نہیں دیتے جو ان کا حق ہے ۔خواتین کو ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں ان کے لیے ایسا سازگار و مثالی ماحول نہیں جہاں وہ بغیر خوف زدہ ہوئے پر اعتماد طریقہ سے سفر کرسکیں تعلیم حاصل کرسکیں نوکری کرسکیں ۔

س۔حلقہ خواتین جماعت اسلامی کی نظر میں عورت کو کیا چیلنج درپیش ہیں اور وہ اس کا مقابلہ کیسے کرسکتی ہے ؟
اس وقت سب سے بڑا چیلنج اس کا خاندان ہے جو بکھر رہا ہے ٹوٹ رہا ہے اسے اسی طرح حل کیا جاسکتا ہے کہ انہیں میڈیا کے ذریعہ پروگرامات کے ذریعہ آگاہی دی جائے کہ خاندان کے جڑے رہنے کے کتنے فوائد ہیں آپ کا ہر رشتہ مضبوط ہوگا تو کوئی ضرب کارگر نہیں ہوگی بتایا جائے کہ خاندان مضبوط ہوگا تو عورت محفوظ ہوگی فیملی سسٹم۔مضبوط ہوگا تو معاشرہ مستحکم و پرامن ہوگا۔

س۔جماعت اسلامی کے پاس ملازمت پیشہ خواتین کے لیے کیا منصوبہ ہے ؟
ملازمت پیشہ خواتین کو محفوظ جگہ فراہم کی جائے گی جہاں کوئی انہیں ہراساں نہ کرسکے سکون سے کام کرسکیں۔ٹرانسپورٹ فراہم کی جائےگی کہ بہر حال اس پر گھر کی ذمہ داری بھی ہے پھر اسے پیڈ میٹرنٹی لیو دی جائے گی تاکہ اس پر بوجھ۔ نہ پڑے ورکنگ ویمن کے حوالے سے جماعت اسلامی کے پاس مکمل لائحہ عمل موجود ہے ۔

س۔قوانین کی موجودگی کے باوجود خواتین و بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پورٹ ہوتے ہیں جماعت اسلامی اس پر کیسے عمل کرائے گی ؟
دیکھیے قوانین تو ہمارے ہاں سارے ہی موجود ہیں ان پر عمل درآمد کرانا حکومتی اداروں کی ذمہداری ہے جب حکومت کی باگ ڈور صالح ہاتھوں میں ہوگی تو انصاف لازمی ہوگا ۔قوانین کے باوجود جو زیادتی کے واقعات ہورہے ہیں وہ قوانین کا نفاذ نہ ہونا ہے ہندو انتہا پسندانہ تنظیم تک نے یہ اقرار کیا تھا کہ اگر اسلامی قوانین کا نفاذ کیا جائے تو خواتین و بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات نہ ہوں ان شاء اللہ جماعت اسلامی آئی تو لازمی نفاذ کرایے گی۔ جرائم کی روک تھام جب ہی ممکن ہے جب مجرموں کو قرار واقعی سزا ملے گی ۔