مزید خبریں

بھارت صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے

امیر المجاہد ین غلام محمد صفی (مقبوضہ کشمیر ) سے جلیس سلاسل کا تاریخی انٹرویو
میرا شعور ابھی بیدار بھی نہیں ہوا تھا کہ میرے کانوں میں آواز گونج رہی تھی ’’کشمیر ہمارا ہے‘‘ اور آہستہ آہستہ اس آواز کی گونج میں میری آواز بھی شامل ہوتی گئی۔ اور پھر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا یہ بہ بانگ دہل اعلان کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے ’’سابق صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان کا یہ اعتراف کشمیر کے لئے بھارت سے ایک ٹکر تو لینا ہی ہوگی ‘‘سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی یہ دھمکی سلامتی کونسل نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے اپنی طاقت اور اخلاقی دبائو استعمال نہیں کیا تو پاکستان اقوام متحدہ سے الگ ہو جائے گا اور آخر میں سابق صدر پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف شہید جنرل محمد ضیاء الحق کا یہ منصوبہ ’’افغانستان مجاہدین کامیابی کے بعد کشمیر میں جہاد کریں گے ‘‘پاکستان کی حکومتی پالیسیوں کی یکسانیت اس حقیقت کی عمازہے۔ کشمیر بنے گا پاکستان اس دعوے کی سچائی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کی آزادی کے لئے حملہ کے احکامات بھی صادر کیئے۔ ہماری پاک افواج سرکاری و غیر سرکاری طور پر حملہ آور بھی ہوئیں۔ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے اپنے مال و متاع بھی لٹائے۔ یہ جنگ ِ۱۹۴۷ ء ۱۹۴۸ء کشمیرکی تصویر تھی۔ جب کہ۱۹۶۵ء کی پاک بھارت جنگ بھی صرف پاکستان کی کشمیر میں فوجی مداخلت کا نتیجہ تھی ہماری تمنا ہے، ہماری آرزو ہے ، ہم نے دعویٰ کیا ہے، ہم نے دھمکی دی ہے ، ہم نے دھمال ڈالا ہے توکیا ہم نے عمل بھی کیا ہے۔؟ یا یہ سب ہمارے خواب ہیں۔

یہ ایک سوال ہے! اہم سوال! جواب ہر پاکستانی سوچتا ہے کہ اہل کشمیر کیا چاہتے ہیں؟ ہم نے فیصلہ کیا کہ اس کا جواب اہل کشمیر سے ہی لینا چاہئے۔ اپنے فوجی ٹائمز کے منتظمین کی ہدایت پر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے آزادی کشمیر کے لئے بہتے لہو کی صدا سننے کے لئے مقبوضہ کشمیر جانے کے لئے کمر باندھی ہی تھی کہ راولپنڈی کی ایک بلڈنگ میں رات کی تاریکی میں ملاقات کا شرف حاصل ہو گیا۔ پہلی ملاقات مقبوضہ کشمیر میں عسکری محاذکے کمانڈر انچیف غلام محمد صفی سے ہوئی۔ یہ عسکری محاذ حزبِ مجاہدین، اللہ ٹائیگرز ،مسلح جانباز فورس اور لبریشن فرنٹ پر مشتمل ہے۔ یہ تمام تنظیمیں مجاہدین پر مشتمل ہیں اور مشترکہ طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی و درندوں سے نجات کے لئے جہاد کر رہی ہیں۔ امیر المجاہدین غلام محمد صفی کا چہرہ سنت نبوی کا پر تو لہجہ ،تلوار کی دھار، خیالات۔ قرآن کا دیباچہ عزائم۔ چٹان کی مانند، جس کی زندگی کا نصب العین مقصود ،رسول۔ راہبر ،قرآن۔ دستور ، جہاد راستہ ، شہادتِ تمنا۔غلام محمد صفی سے گفتگو کی صورت میں کیا گیا انٹرویو درج ذیل ہے۔

محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ غلام۔۔۔ غلام محمد صفی سات سال پس دیوار زندان رہنے کے بعد میرے رو برو ہے۔ میرا پہلا سوال ان سے یہ ہے کہ آپ نے مذاکرات کا راستہ چھوڑ کر جہاد کی راہ کیوں اپنائی؟ امیر المجاہدین غلام محمد صفی مجاہدانہ مسکراہٹ کے ساتھ لب کشا ہوئے ’’بھارت گفتگو کرنے کا عادی نہیں ہے بھارت مکالموں کی زبان نہیں سمجھتا ہم اس کو چالیس سال سے اسی زبان سے سمجھاتے آرہے تھے لیکن اس نے یہ کشمیری مسلمانوں کی کمزوری سمجھا۔ پھر ہم سمجھ گئے کہ وہ توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آسکتا۔ اس نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل سری لنکا، بھوٹان، سکم، مالدیپ پر برُی نگاہ ڈال کر کیا۔

مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنا کر کیا۔ اور حال میں ہی اس نے جو میزائل بنائے ہیں اس کی زد میں گلف بھی آسکتا ہے یہ سب اس کے توسیع پسندانہ عزائم کا کھلا ثبوت ہے۔ ہم نے اس کے ناپاک عزائم سے مکمل واقفیت کے بعد ہی جہاد کی راہ اپنائی ہے۔ ہتھیار اٹھائے ہیں اس لئے ہم کو یقین ہے کہ وہ صرف طاقت کی زبان سمجھ سکتا ہے۔ ویسے یہ تو آپ نے سنا ہو گا کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ اور یہ تو بھارتی نیتائوں کو معلوم ہے کہ برطانوی فوجیں جب وہاں تھیں تو ان کا کیا حشر ہوا، فرانس کو الجزائر سے کیوں بھاگنا پڑا، امریکہ ویت نام سے کیسے گیا، افغانستان سے روس کو کسی ذلت کے ساتھ نکلنا پڑا۔ پھر ہم سمجھ گئے کہ وہ توسیع پسندانہ عزائم سے باز نہیں آئے گا تو اس کو بھاگنا پڑے گا ،لیکن کیا آپ کو اب ان عزائم کا احساس ہوا ہے؟ غلام محمد صفی نے تاریخ کے اوراق الٹنا شروع کیئے یہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ ہم بیالیس سال سے بے حسی کی زندگی گزار رہے تھے۔ ارے ہم نے تو ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء کو پاکستان کی آزادی کا جشن منایا تھا۔ اور۱۵ اگست کو بھارت کا یوم سیاہ منا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ ہم نے تو ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والے کرکٹ میچ میں بھی مظاہرے کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا۔ اور ۲۲ سال تک اسی جرم کی پاداش میں زینت زنداں رہے۔ محمد اشرف صحرائی ،شبیر احمد، فاروق رحمانی، پروفیسر محمد اشرف صراف، محمد یوسف قاری ،سیف الدین، غلام محمد بٹ وغیرہ جیسے قائدین و کارکنان سالہا سال کس جرم کی پاداش میںپابند سلاسل رہے۔

اب بھی ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ بھارت کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کشمیری مسلمان جلسے جلوسوں میں
Dog Indian Back Goبھارتی کتو واپس جائو کے نعروں کی صورت میں بھی کرتے رہے ہیں۔ پتھرا ئو اور پٹرول بموں سے اور بالآخر ہینڈ گن اور کلاشنکوف دے کر بھی بھارت کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔آپ کی فوجی امداد کون کر رہا ہے ؟آپ کے پاس اسلحہ کہاں سے آرہا ہے؟ میرا مطلب ہے پاکستان یا کوئی اسلامی ملک آپ کی مدد کر دیتا ہے یا محض عالم اسلام تماشائی ہے؟ مجاہدین کے کمانڈر انچیف غلام محمد صفی نے یہ افسوس ناک انکشاف کیا کہ اسلحہ کے سلسلے میں صرف ہماری نگاہیں منتظر ہیں ہماری کسی ملک نے کوئی مدد نہیں کی۔ ابھی تک تو ہم بھارتی فوجوں سے اسلحہ چھین کر کام چلا رہے ہیں پھر افغانستان کے جہاد میں کشمیری مجاہدین نے حصہ لیا تھا وہاں ہمارے کشمیری مجاہدین نے جام شہادت نوش کئے اور مال غنیمت میں جو اسلحہ ہمارے حصے میں آیاہم اس سے کام چلا رہے ہیں۔بھارت کے خلاف جو کلاشنکوف استعمال ہورہا ہے و ہ افغانستان میں روسیوں نے افغان مجاہدین کے خلاف استعمال کیا تھا۔ ہاں اسلامی ممالک نے دلاسا ضرور دیا ہے ہم اس صورت حال کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں۔

جب کہ ہماری پوری کشمیری قوم جہاد میں شریک ہے اور دس ہزار تو تربیت یافتہ مجاہدین ہیں۔ اور ان شاء اللہ بہت جلد سارے کشمیری مسلمان تربیت یافتہ مجاہدین ہوں گے۔ اور ہم ان شاء اللہ ان سے آخری وقت تک لڑیں گے ہمارا بچہ بچہ لڑے گا جب تک کشمیر بھارت کی غلامی سے آزاد نہیں ہو جاتا، کشمیر کی آزادی کا آپ نے تذکرہ کیا تو مجھے یاد آیا کہ آپ کی تحریک کشمیر کو ایک آزاد مملکت بنانے کی ہے یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے کوشاں ہیں؟ معاف کیجئے گا مجھے آپ سے یہ سوال اس لئے کرنا پڑا کہ ایک طرف تو آپ پاکستان سے امداد نہ ملنے کے شاکی ہیں دوسری طرف کشمیر کو سوئزر لینڈ بنانے کے خواب دیکھے جا رہے ہیں جس کے خالق سابق صدر اول آزاد کشمیر سردار ابراہیم خان ہیں اور دونوں کشمیر کو علیحدہ بنانے کے دعوے کر رہے ہیں جس کے نئے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئر مین امان اللہ خان ہیں۔ اس کے علاوہ دختران ملت کی سربراہ آسیہ عند رابی نے مقبوضہ کشمیر سے بھی بھارت کے ایک جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے ہم بھارت سے نجات کی تحریک چلا رہے ہیں لیکن پاکستان سے الحاق کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے؟ تو کیا ہم پاکستانی بے وقوف ہیں یا پاگل ہیں جو پاکستان آپ کی ہر طرح سے مدد کرے اور آپ کشمیر کو پاکستان میں بھی شامل نہ کریں؟

امیر المجاہدین غلام محمد صفی نے فرمایاکہ آپ جس لہجہ میں گفتگو کر رہے ہیں ہم سے آج تک کسی نے اس طرح نہیں کی ہے۔ آپ پہلے صحافی ہیں جس کی گفتگو سے معلوم ہو رہا ہے کہ اس کا تعلق کسی ملک سے ہے میرے لئے خوشی کی بات ہے بلکہ بے حد مسرت ہے کہ ایسی گفتگو کرنے والا صحافی پاکستانی ہے ویسے ۔آپ کی اطلاعات غلط ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا گیارہ جماعتی اتحاد تحریک حریت کشمیر نے قیام کے وقت ہی یہ طے کر لیا تھا کہ الحاق پاکستان ہماری منزل ہوگی اس پر سب نے انفرادی طور پر مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ دختران ملت خواتین کی نمائندہ تنظیم بھی ہمارے اتحاد میں شریک ہے۔ اس کی سربراہ آسیہ عند رابی ہمارے ساتھ الحاق پاکستان کا حلف اٹھا چکی ہیں اس لئے ان کے اس قسم کے بیان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جہاں تک لبریشن فرنٹ کا تعلق ہے تو اطلاعا ًعرض ہے کہ پاکستان کے لبریشن فرنٹ کا مقبوضہ کشمیر کے لبریشن فرنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا لبریشن فرنٹ خالص عسکری تنظیم ہے وہ سیاسی تنظیم نہیں ہے جب کہ پاکستان کا جموں کشمیر لبریشن فرنٹ صرف پاکستان کی حد تک محدود ہے اس کا مقبوضہ کشمیر میں کوئی وجود نہیں ہے اور امان اللہ خاں تو خود پاکستان کے شہری ہیں ان کے بال بچے اور اہل خاندان سب پاکستان میں ہیں ان کی وہاں کوئی تنظیم یا حیثیت نہیں ہے۔ آپ کو میں ایک حقیقت اور بتاتا ہوں وہ یہ کہ ہمارے کشمیری بزرگوں کی اکثریت انہی اولادوں کو وصیت کر گئی ہے کہ بیٹا جب کشمیر پاکستان بن جائے تو میری قبر پر خوشخبری سنانے ضرورآنا۔ اسی لئے میں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ بے فکر رہیئے کشمیر بنے گا پاکستان۔
بشکریہ :ہفتہ روزہ ’’فوجی ٹائمز‘‘ کراچی
(کشمیر نمبر -۲۴ اگست ۱۹۹۰ ء)