مزید خبریں

شجر ہائے سایہ دار

کچھ نہیں ہوتا، ایک ہی کش کی بات ہے۔۔مزہ نہ آیا تو پیسے واپس”، فائزہ کی دوست مسلسل اسے سیگریٹ پینے پر اکسا رہی تھی اور بالاخر ہار مان کر اس نے پہلا کش لگایا۔

کھو کھو کھو۔۔۔یہ تو بالکل بھی اچھی نہیں ہے۔”پہلا کش لگایا تو کھانسی کے ساتھ آنکھوں میں پانی بھی آگیا تھا۔

اوہ پلیز۔۔بچی نہ بنو، کچھ نہیں ہوگا ایک دو کش لگانے سے۔۔سوسائٹی میں move کرنے کیلئے cool بننا ضروری ہے۔” دوست نے ایک اور کش بھرتے ہوئے سیگریٹ فائزہ کی جانب بڑھائی اور یوں آفتاب نے مستقبل کی ماں، ملت کے معماروں کی تعمیر کرنے والے قیمتی فرد کو منشیات کی دلدل میں پھنستے دیکھا اور افسوس کے سوا کچھ نہ کرسکا!!

…٭…٭…

میں بہت تھک گئی ہوں یار، گھر کے مسئلے الگ اور پڑھائی کا اسٹریس الگ”، چھٹی کے بعد ردا اپنی دوست کو حال دل سنا رہی تھی، غم بانٹ رہی تھی۔۔

زندگیکا تو حصہ ہی ہوتے ہیں مسئلے، بتاو کیا مدد کرسکتی ہوں میں تمہاری؟” دوست نے دلاسہ دیتے ہوئے پوچھا۔

ذہنی سکون کی تلاش ہے مجھے بس، گھر کے ماحول سے بجات چاہیے یا پڑھائی سے سمجھ نہیں آتا۔۔۔اپنے mood swings بھی سمجھ نہیں آتے، بلاوجہ کا غصہ آتا رہتا ہے اور پھر کام سارے متاثر ہوتے ہیں۔۔ “ردا واقعی بہت پریشان تھی کہ بولتے بولتے روپڑی۔۔

چلو، پھر ایک بریک لیتے ہیں۔۔روز چھٹی کے بعد قرآن پڑھا کریں گے۔۔اللہ سے تعلق، اس کا ذکر انسان کے دل کو مطمئن کرتا ہے اور مقصد زندگی سے بھی جوڑتا ہے”دوست نے حل سکھایا اور ردا نے رضامندی کا اظہار کیا۔ آفتاب اس دوست کی محبت کو دیکھ کر مسکرایا جو اپنی دوست کی دنیاوی سکون کے ساتھ اخروی کامیابیوں کی تیاری کررہی تھی۔۔