مزید خبریں

او آئی سی اجلاس: پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ ،نیتن یاہو معاہدے میں رکاوٹ ہیں،حماس

غزہ / تل ابیب / جنیوا /قاہرہ /گیمبیا /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) او آئی سی اجلاس میں پاکستان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو امن معاہدے میں رکاوٹ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری طور پر غیر مشروط جنگ بندی کو یقینی بنائیں۔ گیمبیا میں او آئی سی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے خود مختار فلسطینی ریاست اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کے لیے حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کے لیے مل کر کام کریں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے قریب ایک قصبے میں رات کو کارروائی کے دوران5 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ ادھر امریکا کے تعلیمی اداروں میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث مشی گن کی گریجویشن کی تقریب معطل کرنا پڑ گئی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مشی گن یونی ورسٹی میں طلبہ کو اسناد دینے کی تقریب میں طلبہ نے فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگائے اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ طلبہ نے بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے اور امریکا سے اسرائیل کی حمایت ترک کرنے کے مطالبے بھی درج تھے۔ مشی گن پولیس نے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے کئی طلبہ زخمی بھی ہوگئے‘طلبہ اور پولیس کی جھڑپ کے باعث گریجویشن کی تقریب بے نظمی کا شکار ہوگئی اور تقریب کو چند گھنٹوں کے لیے معطل کرنا پڑا۔ شارلٹس وِل کی یونیورسٹی آف ورجینیا میں بھی فلسطینیوں کے حق میں طلبہ نے مظاہرے کیے جس کے دوران کشیدگی پیدا ہو گئی۔ پولیس نے طلبہ کے کیمپوں پر چڑھائی کی اور متعدد کو گرفتار کرلیا۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی غزہ ’’مکمل قحط‘‘ کا شکار ہوگیا ہے اور یہ جنوب کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ سنڈی میک کین نے بتایا کہ غزہ کے موجودہ حالات کو دیکھنا بہت مشکل ہے اور سننا اس سے زیادہ دشوار ہے! وہاں وحشت کا ماحول ہے۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے جبکہ غزہ کے لیے آنے والی امداد کو بھی شہر میں جانے نہیں دیا جا رہا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ انہیں رفح پر اسرائیلی حملے رکوانے کے لیے امریکا کی ضمانت درکار ہے۔ حماس کے سینئر ترجمان اسامہ حمدان نے کہا کہ ہم ابھی بھی مکمل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کے مسائل پر بات کر رہے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہمارے خلاف بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ جنگ کا مکمل خاتمہ معاہدے میں شامل نہ ہوا تو معاہدے پر اتفاق نہیں کریں گے۔ دوسری جانب اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ ہزاروں اسرائیلی مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونا چاہیے۔امریکی یونیورسٹیوں کے بعد سوئٹزرلینڈ اور آئرلینڈ یونیورسٹیوں میں بھی طلبہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوگئے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں ٹرنیٹی کالج ڈبلن اور لوزان یونیورسٹی کے طلبہ کلاسز معطل کرکے احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ ٹرنیٹی کالج ڈبلن میں طلبہ نے کیمپ لگا کر احتجاج کیا جبکہ آئرلینڈ میں بک آف کیلز کی نمائش کو بند کر دیا، جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھا۔ یہ کیمپ اس وقت قائم کیا گیا جب طلبہ کی یونین نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹی نے ان پر حالیہ مہینوں میں ہونے والے مظاہروں سے ہونے والے نقصانات پر2 لاکھ 14 ہزار یورو (2 لاکھ 30ہزار ڈالرز) جرمانہ عاید کیا ہے۔ مظاہرین ٹرنیٹی کالج ڈبلن سے اسرائیل کے ساتھ تعلیمی شراکت ختم کرنے اور اسرائیل سے منسلک کمپنیوں میں سرمایہ کاری بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ قطر کی ملکیت نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مقامی آپریشنز کو بند کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد اسرائیلی پولیس نے اتوار کے روز یروشلم ہوٹل کے ایک کمرے پر چھاپہ مارا جو نشریاتی ادارہ اپنے ڈی فیکٹو آفس کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق آن لائن گردش کرنے والی وڈیو میں سادہ کپڑوں میں ملبوس افسران کو ہوٹل کے کمرے میں کیمرے کا سامان اکھاڑتے ہوئے دکھایا گیا۔ الجزیرہ کے ذرائع نے بتایا کہ ہوٹل مشرقی یروشلم میں تھا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ نے اس بنیاد پر نیٹ ورک کو بند کر دیا کہ جب تک کہ غزہ میں جنگ جاری ہے قطری ٹیلی ویژن نیٹ ورک قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔