مزید خبریں

روسی ہتھیاروں پر ترکیہ اور بھارت سے متعلق امریکا کا دوغلا معیار

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) روسی ہتھیاروں کی خریدار پر امریکا کا ترکیہ اور بھارت سے متعلق دوغلا معیارسامنے آگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکی وزارت دفاع کی نائب ترجمان سبرینا سنگھ نے کہا ہے کہ ترکیہ اور بھارت کی جانب سے ایس400 خریدنے سے متعلق امریکہ کا متضاد موقف دو مختلف صورتِ حالات کا مرہونِ منت ہے۔پینٹاگون میں پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سبرینا سنگھ سے سوال کیا کہ امریکا نے ایس400 دفاعی نظام خریدنے کی وجہ سے ترکیہ کے خلاف سخت اقدامات کیے، لیکن بھارت کے ایس400 خریدنے کے جواب میں کوئی اقدامات نہیں کیا گیا۔ جواب میں سبرینا نے کہا کہ ہم نے روس کے ساتھ تعاون سے دور رہنے کے لیے اپنے تمام اتحادیوں اور ساجھے داروں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ان اتحادیوں میں ترکیہ اور بھارت بھی شامل ہے۔ درپیش صورتِ حالات دو الگ اور ایک دوسرے سے نہایت مختلف صورتیں ہیں۔ واضح رہے کہ روس مشترکہ اقدامات کر کے بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون کو مضبوط بنا رہا ہے اور 15 ستمبر 2022 کو اس نے ایس400 میزائل دفاعی سسٹم بھی بھارت کے حوالے کر دیا تھا۔ امریکا نے روس اور بھارت کے درمیان ایس400 کی فراہمی کے باوجود ترکیہ کے خلاف نافذ کردہ پابندی کو نئی دہلی انتظامیہ کے خلاف فعال نہیں کیا تھا۔ بھارت اور روس کے درمیان 2019 ء میں 3 ارب ڈالر مالیت کاآکولا کلاس آبدوز سمجھوتا بھی طے ہوا تھا۔ پروگرام کے مطابق یہ آبدوز 2025 ء میں بھارت کے حوالے کر دی جائے گی۔دوسری طرف یورپی یونین کی پابندیوں کے باوجود بھارت روسی پیٹرول کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ اس کے علاوہ بھارت نے روس سے ریفائن پیٹرول مصنوعات کی خرید میں بھی ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے۔یہ صورتحال یورپی یونین کی جانب سے روس پر پابندیاں لگانے اوربھارت کے لیے دہری پالیسی پر تنقید کا سبب بن رہی ہے ۔