مزید خبریں

حکام ٹیکس چوری کی غیر قانونی سگریٹ کی روک تھام میں ناکام

کراچی( کامرس رپورٹر )ٹیکس چوری کرکے فروخت کی جانے والی غیرقانونی سگریٹ کی روک تھام میں حکام کی ناکامی عوام کی صحت عامہ کے ساتھ ملکی معیشت کے لیے بھی خطرہ بن گیا ہے۔ بجٹ خسارہ پر قابو پانے اور صحت عامہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں غیرمعمولی اضافہ کردیا تاہم غیرقانونی سگریٹ قانونی برانڈز کے مقابلے میں ٹیکس چوری کی وجہ سے کہیں کم قیمت پر باآسانی دستیاب ہیں۔ ماہرین نے غیرقانونی سگریٹ برانڈز کے ہاتھوں انسداد تمباکو نوشی کے ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔معاشی ماہرین کار اسامہ صدیقی کے مطابق ملک بھر میں لوکل سگریٹ برانڈز 100سے 150روپے میں بلاکسی روک ٹوک فروخت ہورہے ہیں جو حکومت کی انسداد تمباکو نوشی کے قوانین پر عمل درآمد کی صلاحیت پر سوالیہ نشان ہیں۔پاکستان میں تمباکو نوشی کے بارے میں STOPکے تحت پانچ بڑے شہروں نمیں کیے گئے سروے نتائج کے مطابق پاکستان کے دیہی علاقوں میں 90فیصد غیرقانونی برانڈز فروخت کیے جارہے ہیں جن پر نہ صرف تمباکو نوشی کے صحت پر مضر اثرات اجاگر کرنے والی تصاویری علامات طبع نہیں کی گئیں بلکہ ان پر قانون کے برخلاف خوردہ قیمت بھی درج نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کھلی سگریٹ کی فروخت پر قانونی پابندی کے باوجود ملک بھر میں کھلے سگریٹ عام فروخت کیے جارہے ہیں لگ بھگ 200برانڈز سگریٹ پر کسی قسم کا ٹیکس ادا کیے بغیر سگریٹ فروخت کررہے ہیں یہ صورتحال حکومت کی صحت عامہ کی پالیسی پر کھلی تنقید ہے۔ پاکستان میں سالانہ 80ارب سگریٹ فروخت کی جاتے ہیں غیرقانونی سگریٹ کی فروخت کے لحاظ سے پاکستان ایشیاء کے 16ملکوں میں سرفہرست ہے جہاں لگ بھگ 50فیصد سگریٹ غیرقانونی طور پر تمباکو کی صنعت سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فروخت کیے جارہے ہیں۔ اسامہ صدیقی نے کہا کہ حکومت کی مقرر کردہ قیمت سے کم پر سگریٹ کی غیرقانونی فروخت تمباکو نوشی کے رجحان میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں، سستے غیرقانونی سگریٹ کی آسانی دستیابی حکومت کی صحت عامہ کے تحفظ کیلیے سگریٹ کو عوام کی پہنچ سے دور کرنے کی پالیسی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اسامہ صدیقی نے کہا کہ حکومت کی مالیاتی پالیسی کے مسائل بجٹ پر اثر انداز ہورہے ہیں اور موجودہ معاشی حالات میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے لیے مالی وسائل کی دستیابی ایک چیلنج بن رہی ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ قانونی سگریٹ کی صنعت پر ٹیکسوں کی بھرمار کے بجائے سگریٹ کے غیرقانونی برانڈز اور قوانین کی خلاف ورزی کرنیو الوں کے خلاف سخت ایکشن پر توجہ مرکوز کی جائے۔