مزید خبریں

رواں سال بھی نالوں کی صفائی کا کام نامکمل رہنے کا خدشہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی میں نالوں کی صفائی کا کام مون سون کی بارشوں سے محض چند روز قبل شروع کیا گیا، وقت سے قبل اور تسلسل سے یہ کام پورا نہ ہونے کے باعث ہر سال یہ نالے مکمل طور پر صاف نہیں ہو پاتے ہیں، اس بار بھی یہی صورتِ حال دیکھنے میں آ رہی ہے۔کراچی میں 41 بڑے اور 518 چھوٹے نالے ہیں، ان نالوں کا اصل کام برساتی پانی کو شہر کی 2 ملیر اور لیاری ندی میں ڈال کر بحیرہ عرب میں پہنچانا ہے۔ان نالوں کے اطراف قانونی اور غیر قانونی آبادیاں قائم ہو گئی ہیں، شہر کا کچرا ان برساتی نالوں میں پھینکا جا رہا ہے، سیوریج کی لائنیں ان نالوں میں ملا دی گئی ہیں اور بلدیاتی ادارے بھی انہی نالوں میں کچرا ڈال رہے ہیں۔اس صورتِ حال میں یہ نالے صاف رکھنا ایک ناممکن سا عمل بن گیا ہے جسے ٹھیک کرنے کے لیے ایک مکمل اور مربوط نظام کی ضرورت ہے۔اس سال بھی نالوں کی صفائی کا عمل بارشوں کے آغاز سے محض چند روز قبل شروع کیا گیا، گزشتہ 5 سال میں ان نالوں کی صفائی پر 2 ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم خرچ کی گئی لیکن کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ گزشتہ 2 سال سے بارشیں بھی کم ہوئیں جس پر انتظامیہ نے سب اچھا ہے کا کریڈٹ اپنے سر کر لیا لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے محمود آباد، گجر اور اورنگی نالہ ناصرف صاف کیا گیا بلکہ اسے اصل حالت میں بحال کرنے کے ساتھ اطراف میں دیوار بھی لگائی جا رہی ہے، گو کہ وفاقی حکومت کا کام بھی سست روی کا شکار ہے لیکن اس سے کافی حد تک بہتری دیکھنے میں آئی ہے دستاویزات کے مطابق شہر کے 27 بڑے نالوں پر تجاوزات قائم ہیں، شیر شاہ نالے پر لیاری ندی سے اردو بازار تک 80 فیصد تجاوزات ہیں۔کراچی میں مون سون کی بارشیں شروع ہوئی نہیں کہ انتظامیہ کی قلعی کھل کر سامنے آ گئی، بدھ کو ہونے والی 34 ملی میٹر بارش سے شہر کے درمیان گزرنے والے نالوں کے اطراف کی آبادیاں نالے ابلنے سے شدید متاثر ہوئیں۔ ماہرین کہنا ہے کہ جب تک نالوں کے اطراف دیواریں قائم اور غیر قانونی تعمیرات ختم نہیں کر لی جاتیں بہتر نتائج سامنے نہیں آئینگے۔