مزید خبریں

بجٹ میں زرعی و صنعتی ترقی کو ترجیح دی جائے ، میاں زاہد حسین

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین نے بجٹ تجاویز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آمدہ بجٹ میں معیشت کو واضح سمت دی جائے تاکہ ملکی وغیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مکمل طورپربحال کیا جا سکے۔ بجٹ میں زرعی وصنعتی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کے بغیرملک خود کفیل ہو سکتا ہے نہ ہی عوام کوکوئی ریلیف مل سکتا ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل گیس اوردیگراشیاء کی طرح زرعی اجناس کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان جیسے زرعی ملک کوکئی ارب ڈالر کی زرعی اشیاء درآمدات کرنا پڑتی ہیں جو افسوسناک ہے۔ دوسری طرف صنعتی شعبہ کوترقی دئیے بغیرپیداوار، برآمدات روزگاراورریونیو میں اضافہ ناممکن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکس کی موجودہ شرح صنعتکاری کے عمل میں بڑی رکاوٹ ہے جسے فوری طورپرکم کرنے کی ضرورت ہے۔ صنعتی شعبہ پرٹیکس کم کرنے سے ٹیکس بیس میں اضافہ ہوگا اور حکومت کی آمدنی بھی بڑھے گی۔ اسی طرح غیرضروری درآمدات کوروکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ زرمبادلہ بچایا جا سکے۔ قرضے کے ڈالروں سے غیرضروری درآمدات اورسبسڈی دینے کا سلسلہ بند کیا جائے، با اثرافراد سے ٹیکس مراعات واپس لی جائیں، زرعی آمدنی پرٹیکس لگایا جائے اورپاکستان میں کئی دہائیوں سے درآمد شدہ پرزوں سے گاڑیاں بنانے والوں کوتمام پرزے مقامی سطح پربنانے کے لیے ایک سال کی مہلت دی جائے تاکہ سالانہ چھ سے سات ارب ڈالرتک کی بچت ممکن ہو۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گردشی قرضہ جلد تین ہزارارب روپے تک پہنچ رہا ہے جس کے خاتمے کے لیے بجلی چوری اور لائن لاسز کا خاتمہ کیا جائے۔ جبکہ ملکی وغیرملکی قرضے لے کرناکام سرکاری کمپنیوں کومصنوعی طورپرزندہ رکھنے کا سلسلہ ختم کیا جائے اوران کمپنیوں کو ہنگامی طور پرائیویٹائزکیا جائے۔ براہ راست ٹیکس کے نظام کوبہتربنایا جائے ۔