مزید خبریں

سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امریکی ثالثی میں امن معاہدہ متوقع

تل ابیب(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان جلد ہی امن معاہد طے پانے کی توقع ہے جس کے لیے امریکا اور عرب ممالک کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عرب ممالک سے تعلقات کی بحالی کے بعد اب امریکا نے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ طے کرانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ عرب ممالک بھی سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپید نے آرمی ریڈیو پر گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب سے تعلقات کی بحالی ہمارے مفاد میں ہے، معاہدہ ابراہیمی کا طویل المدتی ہدف یہ بھی تھا کہ خلیجی ممالک سے تعلقات کی بحالی کے بعد سعودی عرب سے کو بھی اس معاہدے میں شامل کیا جائے،اس کے لیے ہم امریکا اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور یہ مشترکہ کاوشیں جلد ہی کسی مثبت نتیجے تک پہنچ جائیں گی تاہم انہوںنے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ سعودی عرب سے معاہدہ طے پانا اتنا آسان نہیں جتنا دوسرے عرب ممالک کے ساتھ معاہدہ کرنا تھا کیوں کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے سیکورٹی مفادات میں اتفاق میں وقت لگے گا۔ دوسری طرف اسرائیلی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل بحیرہ احمر میں واقع 2 جزائر ’’ تیران اور صنافیر‘‘ کی ملکیت سعودی عرب کو دینے کو تیار ہے۔ سعودی عرب 80 کی دہائی سے ان جزائر کی ملکیت کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ جلد طے پانے کا امکان اس لیے بھی پیدا ہوگیا ہے کہ اگلے ماہ مشرق وسطیٰ کے دورے میں امریکی صدر جوبائیڈن سعودی عرب بھی جائیں گے اور ممکنہ طور پر اس اہم معاملے پر بات چیت کریں گے۔