مزید خبریں

برطانیہ میں چوری کے واقعات 20برس کی بلند ترین سطح پر

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ اور ویلز میں دکانوں میں چوری کے واقعات 20 برس کی بلند ترین سطح پر جا پہنچے۔گزشتہ برس چوری کے 4 لاکھ 30 ہزار جرائم رپورٹ ہوئے جب کہ چوری کے واقعات کی یہ شرح 2022 ء کی نسبت 35فیصد زیادہ ہے۔اس حوالے سے ریٹیلرز آرگنائزیشنز نے کہا ہے کہ چوری کے واقعات کے یہ اعداد و شمار اصل واقعات سے کئی گنا کم ہیں۔ ایسوسی ایشن آف کنوئنیس اسٹورز کے مطابق بیشتر دکاندار پولیس کی عدم دلچسپی کے سبب معمولی چوری کے واقعات رپورٹ ہی نہیں کرتے۔خبررساں اداروں کے مطابق خریداری کے دوران چیزیں چرانا برطانوی شہریوںکی عادت بن گیا ہے۔ شاپ لفٹنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی وجہ سے بہت سے دکانداروں نے اشیا کھلی رکھنے کے بجائے تالے میں بند کرکے رکھنے یا گوشت ، مکھن ،چاکلیٹ ،کافی اور روزمرہ ضرورت کی اشیا پر سیکورٹی ٹیگ لگانا شروع کردیے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق ہر منٹ پر شاپ لفٹنگ کی ایک واردات ہوجاتی ہے لیکن پولیس چندہی افراد کو پکڑنے میں کامیاب ہوسکی ہے۔اپوزیشن لیبر پارٹی کا کہناہے کہ برطانیہ اور ویلز میں 2018ء سے 2023ء کے دوران پولیس صرف 20فیصد وارداتوں کا پتا چلا سکی۔ صورت حال میں زیادہ خرابی اس وقت ہوئی جب 200 پاؤنڈ سے کم مالیت کی چوری کو کمتر درجے کا جرم قرار دیا گیاتھا۔ بہت سے افسران نے شاپ لفٹنگ کو ترجیحی جرائم کی فہرست سے خارج کردیا ہے،جب کہ ان واقعات سے گزشتہ سال صرف 6ماہ میں3کروڑ 30لاکھ پاؤنڈ کا نقصان ہوا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر اس سے فائدہ اٹھارہے ہیں اور مقامی تاجر اس کی قیمت ادا کررہے ہیں۔ کنزرویٹو حکومت نے نواحی علاقوں میں پولیس کے گشت کو ختم کردیاہے جس سے علاقے عدم تحفظ کاشکار ہوگئے ہیں ۔ حکومت اب بھی 200 پاؤنڈ کے قانون کو ختم کرنے سے انکارکررہی ہے جس سے شاپ لفٹرز کے منظم گینگ تیار ہوگئے ہیں۔