مزید خبریں

سندھ حکومت کا 9 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا فیصلہ ،قیمت 4 ہزار فی من مقرر

نواب شاہ (رپورٹ کاشف رضا)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت شہید بینظیرآباد ڈویژن کے منتخب نمائندوں کا ایک اجلاس گزشتہ روز نواب شاہ کے مقامی بینکویٹ میں منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے سندھ کے صدر نثار کھوڑو، صوبائی وزراءشرجیل انعام میمن، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، حاجی علی حسن زرداری، ضیاءالحسن لنجار، شاہد تھیم، سینیٹر قرة العین مری، ایم این اے سید ابرار شاہ، ایم پی اے مکیش کمار چاولا، چودھری جاوید آرائین، غلام قادر چانڈیو،کے علاوہ پارٹی کے ڈویژنل صدر اور پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول زرداری کی ہدایت پر آج شہید بینظیرآباد میں آیا ہوں ،پارٹی کارکنان کے ساتھ مشاورتی اجلاس کا آج دوسرا دن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت نے گزشتہ چار ادوار سے صوبے میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کروائے ہیں جو ترقیاتی کام ہوچکے ہیں انکو عوام کی امانت سمجھ کر ہم سب کو سنبھالنا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ سب کا فرض ہے کہ اپنے اسکولوں اور اسپتالوں کو اچھے طریقے سے چلوانے میں اپنا کردار ادا کریں ،کارکنان سندھ کو ایک پڑھا لکھا، ترقی یافتہ اور پرامن بنانے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ سندھ نہایت خوبصورت صوبہ ہے اس کو مزید خوبصورت کرنا ہے ۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ صوبائی بجٹ کی تیاری کا وقت ہے، چاہتا ہوں کہ تمام کارکنان صوبائی سطح کی اسکیم پر تجاویر دیں۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 14 ٹن میں سے 11 لاکھ ٹن سے زائد گندم خریدی اور 4 لاکھ ٹن گندم ہمارے گوداموں میں پڑی تھی۔ ہم نے اپنی ضرورت کے مطابق 9 لاکھ ٹن گندم خریداری کا فیصلہ کیا اور نئی قیمت 4 ہزار روپے من مقرر کی ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بدقسمتی سے نگراں دور میں بڑی مقدار میں گندم درآمد کی گئی جو کہ نہیں کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 4 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی ہے اور بد عنوانی پر 4 ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کو معطل کیا گیا ہے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں مقامی کارکنوں کو اسٹیچ پر بلاکر انکی شکایات سنیں اجلاس کی کاروائی ڈویژنل صدر ضیا الحسن لنجارنے سرانجام دیں۔