مزید خبریں

اشرافیہ نے اصل عوامی قیادت کو اقتدار نہیں دیا‘ الیکشن سے عدم استحکام بڑھا

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) اشرافیہ نے اصل عوامی قیادت کو اقتدار نہیں دیا‘ الیکشن سے عدم استحکام بڑھا‘ موجودہ حکومت کا انتخابی نتائج سے کوئی تعلق نہیں‘ پنجاب میں ن لیگ کو کراچی میں ایم کیو ایم کو جعلی مینڈیٹ دیا گیا‘ بلوچستان کا مینڈیٹ بھی چھینا گیا‘ عوام کا اعتماد مجروح ہوا ہے‘ عوام میں مایوسی اور بے چینی بڑھی ہے اور حکومتی پارٹی کے ارکان میں بھی انتخابی نتائج کے بارے میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے قائم مقام امیر لیاقت بلوچ، دنیا میڈیا گروپ کے گروپ ایڈیٹر اور تمغۂ حسن کارکردگی یافتہ تجزیہ نگار سلمان غنی اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ذوالفقار چودھری ایڈووکیٹ نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’عام انتخابات کے بعد سیاسی عدم استحکام کم ہوا ہے یا اس میں اضافہ ہوا ہے؟‘‘ لیاقت بلوچ نے کہا کہ انتخابات اس وقت سیاسی استحکام کا ذریعہ بنتے ہیں جب رائے دہندگان کو ان کے شفاف اور غیر جانبدارانہ ہونے کا یقین ہو‘ عوام کو انتخابی نتائج پر اعتماد ہو اور لوگوں کے فیصلے کو کھلے دل سے تسلیم کیا جائے مگر جب اشرافیہ عوام کے منتخب لوگوں کے بجائے اپنی مرضی کے اور اقتدار کے رسیا سیاستدانوں کے گروہ کو زبردستی ملک پر مسلط کر دے تو ایسے انتخابات ملک میں سیاسی استحکام میں اضافہ کے بجائے معاشی، سیاسی اور معاشرتی بحران کو مزید گہرا کرتے اور قومی سلامتی کو خطرات سے دو چار کرنے کا سبب بنتے ہیں‘ دشمن قوتیں ایسے حالات سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور انہیں اپنا کھیل کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔ سلمان غنی نے کہا کہ ماضی میں انتخابات کے بعد بننے والی حکومتوں کے قیام کے بعد کسی حد تک ملک کی سیاسی فضا پر استحکام طاری ہوتا تھا مگر موجودہ حکومت کا تو عام انتخابات کے نتائج سے کوئی تعلق نہیں یہ واضح طور پر صاحبان اختیار و اقتدار کا تشکیل کردہ ایک بندوبست ہے جس کے بارے میں خود حکومتی جماعت کے ارکان میں بھی تحفظات پائے جاتے ہیں اور عوام کے علاوہ حکومت کے اپنے لوگ بھی مایوسی اور بے چینی سے دو چار ہیں‘ ہماری سیاست کا المیہ یہ بھی ہے کہ اہل سیاست ایک دوسرے کو برداشت کرنے پر تیار نہیں یہ اسی طرز عمل کا نتیجہ ہے کہ9 مئی کے واقعات کا سارا بوجھ ایک فریق پر ڈال دیا گیا ہے، ان حالات میں انتخابات کے بعد وجود میں آنے والے سیاسی اور حکومتی سیٹ اپ سے سیاسی استحکام آتا نہیں نظر نہیں آ رہا۔ ذوالفقار چودھری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حالیہ عام انتخابات ملک میں سیاسی عدم استحکام میں کمی کے بجائے تذبذب میں اضافہ کا سبب بنے ہیں بلکہ ان انتخابی نتائج کی وجہ سے عوام کا پورے انتخابی عمل پر اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے ملک بھر میں لوگوں کے منتخب نمائندوں کے بجائے من پسند لوگوںکو زبردستی عوام کے سروں پر مسلط کیا گیا ہے۔ پنجاب میں ن لیگ کو کراچی میں ایم کیو ایم کو جعلی مینڈیٹ سے نوازا گیا‘ شہر قائد میں جماعت اسلامی کا واضح مینڈیٹ نام نہاد جماعت کے سپرد کردیا گیا‘ اسی طرح بلوچستان کا مینڈیٹ بھی چھینا گیا ہے۔ سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ فی الفور غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے جس پر عوام کو اعتماد ہو‘ وہ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر صاف شفاف انتخابات کرائے تاکہ کوئی ایک ووٹ بھی ضائع نہ ہو‘ لوگ امیدوار کے بجائے پارٹی کو ووٹ دیں‘موجودہ نظام میں جماعت اسلامی25 لاکھ ووٹ حاصل کرنے کے باوجود مجلس شوریٰ میں موجود نہیں جبکہ20،20 ہزار ووٹ لینے والے اسمبلی میں بیٹھے ہیں‘ موجودہ نظام میں گھسے پٹے چہرے کبھی ایک اور کبھی دوسری جماعت کا لبادہ اوڑھ کر قوم کے سروں پر بدستور مسلط ہیں ۔