مزید خبریں

طاقتور حلقے ہر بار عوام کے بجائے اپنی مرضی کی حکومت لانا چاہتے ہیں

کراچی (رپورٹ: محمد انور)طاقتور حلقے ہربار عوام کے بجائے اپنی مرضی کی حکومت لاناچاہتے ہیں ‘انتخابات تو درست ہوئے‘ نتائج میں تاخیر کرکے گڑ بڑ کی گئی‘ ایسا ہی ہوتا ہے لوگ ووٹ کسی کو دیتے ہیں، جیت کوئی اورجاتا ہے‘عوام منصفانہ الیکشن چاہتے تھے‘کروڑوں ووٹ ان ہی کے خلاف پڑے ہیں جو ملک کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارجماعت اسلامی کراچی کے نائب امیراسامہ رضی،معروف قانون دان خواجہ نوید احمد اور ممتاز صحافی و دانشور اور مصنف انور سن رائے نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا عام انتخابات مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کرائے گئے ہیں؟‘‘ اسامہ بن رضی نے کہا کہ قوم منصفانہ و شفاف انتخابات کی خواہش مند تھی لیکن یہ جو کرائے گئے‘ یہ کیا تھے یہ واضح نہیں ہے‘ اس لیے اس کا کیا مقصد اور ایجنڈا تھا یہ بھی نہیں معلوم ہے، پہلے تو یہ بات کلیئر ہونی چاہیے‘ پھر ایجنڈے سے متعلق سوال کیا جائے گا۔ اسامہ رضی کا کہنا تھا کہ عام انتخابات پر قومی خزانے سے50 ارب روپے سے زاید خرچ ہوئے ہوں‘ اس دوران اچانک طاقتور چند غیر متعلقہ افراد سامنے آئیں اور کہیں کہ ملک ہماری مرضی سے چلے گا‘ ایسے تو ملک اور کوئی سسٹم نہیں چل سکتا‘ بنیادی طور پر عوام نے موجودہ سیاسی و معاشی نظام کے خلاف ووٹ ڈالا ہے‘ کروڑوں ووٹ ان ہی کے خلاف پڑے ہیں جو ملک کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا چاہتے ہیں‘ ایسے میں صدر مملکت عارف علوی کا سوشل میڈیا ویب سائٹ’’ایکس‘‘ پر دیا گیا بیان بہترین ہے‘ جس میں ان کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر گڑھے میں گرگئے ہیں تو مزید کھدائی بند کردیں۔ بیرسٹر خواجہ نوید احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ انتخابات تو درست ہوئے تھے لیکن اس کے نتائج میں گڑ بڑ کی گئی ہیاور اس مقصد کے لیے نتائج میں تاخیر کرکے اپنی مرضی کے مطابق نتائج تیار کیے گئے‘ ایسے میں ایسا ہی کچھ ہوتا ہے کہ لوگ ووٹ کسی اور کو دیتے ہیں اور جیت کسی اور کی ہوتی ہے‘ ہمارے حکمران ہر بار اپنی مرضی کے لوگ منتخب کرانے چاہتے ہیں اور حکومت اپنی مرضی کی لانا چاہتے ہیں عوام کی مرضی کی نہیں لانا چاہتے ہیں اس لیے ایسا ہونے لگا ہے۔ ممتاز صحافی و دانشور اور مصنف انور سن رائے کا کہنا تھا کہ جب کسی ادارے کا طاقت کا توازن اس کی حیثیت سے بڑھ جاتا ہے تو پھر آئینی امور میں بھی اسی طرح مداخلت کرتا ہے‘ جیسے حالیہ عام انتخابات میں نظر آیا‘ انتخابات آئین کے مطابق ہوئے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا لیکن اس کے نتائج مشکوک ہیں جس کی یقینا وجوہات ہوںگی۔