مزید خبریں

کراچی میں جماعت اسلامی کوبھاری اکثریت ملنے کاامکان

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) ملک کی تاریخ میں عام انتخابات 2024ء کے لیے غیر یقینی اور ناموافق حالات کے باوجود جمہوریت پسند قوم کے لیے عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے جبکہ تاریخ میں یہ پہلے الیکشن ہیں جس میں گزشتہ 2018ء کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی قرار پانے والی تحریک انصاف مقدمات اور تنازعات کی وجہ سے اپنے نشان بلے کے ساتھ
انتخابی عمل سے باہر ہے‘ تاہم اس لحاظ سے یہ الیکشن متنازع ہونے کے باوجود ہورہے ہیں‘ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار مختلف انتخابی نشانات کے ساتھ میدان موجود ہیں ۔ قومی اسمبلی کی 266 سیٹوں پر انتخابات لڑے جارہے ہیں جبکہ مجموعی طور پر593 صوبائی حلقوں میں انتخابات ہورہے ہیں۔2018ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی کل نشستیں 272 تھیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی کل نشستیں 577 تھیں۔ خواتین کے لیے مخصوص60 اور اقلیتوں کی10 مخصوص نشستوں کو ملا کر اب قومی اسمبلی کی مجموعی طور پر342 نشستیں کم ہو کر 336 رہ گئی ہیں‘گذشتہ الیکشن کے مقابلے میں اس تبدیلی کی ایک اہم وجہ قبائلی علاقوں کا خیبرپختونخوا میں انضمام ہے۔25 ویں آئینی ترمیم کے تحت فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کر دیا گیا اور پھر اس کی 12 نشستیں کم کرکے چھ کر دی گئیں اور وہ خیبر پختونخوا کے کوٹے میں شامل کر دی گئیں۔یوں اس صوبے کا قومی اسمبلی کا کوٹہ 39 نشستوں سے بڑھ کر 45 تک پہنچ گیا مگر قومی اسمبلی کی مجموعی نشتیں 342 سے کم ہو کر 336 رہ گئی ہیں یعنی قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے اور وفاق میں حکومت بنانے کے لیے 169 سیٹیں درکار ہوں گی۔ ادھر عام انتخابات کے حوالے سے مختلف بااثر حلقوں کی غیر اعلانیہ کوششوں کے باوجود ملک کے سب سے بڑے شہر میں جماعت اسلامی کے نشان ترازو کے پلڑے کی طرف لوگوں کی کشش منفرد دکھائی دے رہی ہے جبکہ متعدد عام لوگ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد امیدواروں میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے بھی نظر آرہے ہیں تاہم شہریوں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملنے کی وجہ سے اس کے ووٹوں میں کمی آسکتی ہے۔