مزید خبریں

انٹر ویوجماعت اسلامی خواتین جامشورو پی ایس 78 شبنم

میرا نام شبنم ہے ولدیت معراج الدین زوجیت شکیل احمد ہے رکن جماعت ہوں اور میری پیدائش 18 دسمبرکو لاہور میں ہوئی مگر پرورش حیدراباد میں ہوئی سات بہن بھائی ہیں میرا پہلا نمبر ہے رہائش پھلیلی حیدرآباد سندھ میں ہے
ـ2۔ میں نے خان بہادر گرلز کالج سے بی۔اے کی تعلیم اور قرآن انسٹیٹیوٹ سے دو سالہ فہم القرآن ڈپلومہ کورس کیا ہے اور قرآن انسٹیٹیوٹ میں ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیتی ہوں اور قرآن انسٹیٹیوٹ کے بیت المال کی ذمہ داری بھی ہے اور

فقہ اور سیرت بھی پڑھاتی ہوں
میرے مشاغل بس قرآن انسٹیٹیوٹ گھرداری اور مطالعہ اور اگر ٹائم مل جائے تو سلائی بھی کر لیتی ہوں لکھنے کا بھی شوق ہے جماعت کے لئے کچھ روداد بھی لکھی ہے اور قرآن انسٹیٹیوٹ کے لیے ایک مضمون اور مطالعاتی دورہ کے نام سے ایک تحریر بھی لکھی ہے مضمون میں سیکنڈ پوزیشن بھی لی ہےجماعت کے لئے نشرو اشاعت کا کام بھی کرتی ہوں آج کل الیکشن کے حوالے سے دو یو سی پر کمپین بھی کر رہی ہوں اور جامشورو سے ps 78 پر الیکشن میں امیدوار بھی ہوں حرم فورم میں بھی ہوں مگر ابھی

فی الحال نہیں ہوں
4۔ شادی دومئی کو دور کے رشتہ داروں میں ہوئی
ـ5۔تین بچے ہیں دو بیٹے اور ایک چھوٹی بیٹی (ایک بیٹی کا 29اگست 2023 میں انتقال ہوا ہے بی ایس سی کیا تھا اور دو سالہ فہم القرآن کورس کیا تھا قرآن انسٹیٹیوٹ میں قرآن اور حدیث کی ٹیچر تھی اور آن لائن حمیرہ طیبہ کا دورہ قرآن کلاس لے رہی تھی،حرم فورم،ائی ٹی میں تھی ،اور جماعت کی رکن بننے جارہی تھی کہ اچانک انتقال ہوگیا)ہے بڑے بیٹے نے ابھی BSc کیا ہےاور چھوٹا بیٹا BSCS کر رہا ہے جبکہ بیٹی فور کلاس میں ہے
ـ6 ۔ بیرون ملک کبھی نہیں گئی
ـ7۔ ابو جماعت کے کارکن تھے اور شوہر رکن جماعت بس ان کو دیکھتے ہوئے جماعت میں آئی
ـ8۔دور حاضر میں سیاسی خدمات انجام دینے والی خواتین میں سب سے زیادہ سمیحہ راحیل قاضی اور عطیہ نثار صاحبہ ہیں
ـ9۔ ویسے تو جماعت اسلامی سےمیرا تعلق پرانا ہے مگر باقاعدہ طور پر 2017 میں آئی
ـ10 ۔ جماعت اسلامی کی تمام سرگرمیوں میں حصہ لیتی رہی ہوں اور لیتی ہوں مگر پہلے کوئی ذمہ داری نہیں تھی اسکی وجہ قرآن انسٹیٹیوٹ کی مصروفیات تھیں لیکن ابھی کچھ عرصے سے uc 9 کی ناظمہ ہوں ۔سوال۔ اپ کے دور میں تعلیمی میدان کے اندر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی کیا کارکردگی رہی ہے۔؟
جواب۔ خیبر پختون خواہ میں پہلی بار جماعت اسلامی کی حکومت میں پاکستان کی تاریخ میں 27 کروڑ کا بجٹ رکھا گیا جو بڑھتے بڑھتے 96 کروڑ کے قریب پہنچ گیا اور اس میں سب سے زیادہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے تھا 300 سے زیادہ پرائمری سکول کھولے گئے ہائی سکول کو اپریٹ کیا گیا گرلز میڈیکل کالج بنائے گئے ہیں مخلوط تعلیم ختم کی گئی علیحدہ گرلز کالج بنائے گئے عائشہ منور کے دور میں علیحدہ خواتین یونیورسٹی کا قیام عمل میں ایا سندھ میں نظامانی کلثوم نے ترقی کے کام کروائیں جامعات بنوائیں .

سوال۔ خواتین کے مسائل کے حل کے لیے ماضی میں جماعت اسلامی کا کیا کردار رہا ہے۔؟
جواب۔ 1989ء سے اج تک پانچ نکاتی خواتین حقوق کا چارٹر پیش کیا گیا۔
1. عورت کی تکریم کو فروغ دینا۔2. صحت کی سہولیات فراہم کرنا۔
3. یکساں تعلیم کے مواقع فراہم کرنا۔
4. فوری اور مفت انصاف کی فراہمی۔
5۔ اسلام کے دیے ہوئے حقوق کو رواج دینا۔
سوال۔ کیا مرد و زن کو یکساں تعلیم دینی چاہیے۔؟
جواب۔ جی ہاں بالکل دینی چاہیے مگر مخلوط نہیں۔
سوال۔ پاکستانی عورت کی صحت کے مسائل کے لئے آپ کے پاس کیا لائحہ عمل ہے.؟
جواب ۔ خواتین کی صحت کے بارے میں لائحے عمل یہ ہے کہ خواتین کی صحت پر خاطر خواہ توجہ دی جائے ہر خاندان میں ماں اور بچے کی صحت کا شعور بیدار کیا جائے ۔شہروں اور بالخصوص دیہی علاقوں میں آ بادی کے تناسب کے مطابق ضروری سہولیات پر مشتمل عمومی صحت اور زچگی کے سینٹرز قائم کئے جائیں۔
شہری اور دیہی ہسپتالوں ، زچہ و بچہ کے مراکز اور بنیادی مراکز کو جدید ٹیکنالوجی سے آ راستہ اور فعال کیا جائے۔

سوال۔ ہمارے معاشرے میں عورت کا باپ اور شوہر کی وراثت میں اپنا حصہ طلب کرنا جرم سمجھا جاتا ہے اس حوالے سے قانون بھی بن چکا ہے عملدرآمد کو کیسے یقینی بنایا جائے ؟
جواب۔ اسکے لئے پہلے انہیں قرآن و حدیث کے ذریعے سمجھایا جائے اور اگر نہ سمجھے تو پھراسکے لئے جماعت اسلامی جو انشاء اللہ کام کرے گی وہ یہ ہے کہ خواتین کو شریعت کے عطا کردہ وراثت اور ملکیت کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔ما ؤ ں اور بہنوں کو وراثت میں حصہ نہ دینے والے اُمیدواروں کے انتخابات میں حصہ لینے اور بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کی جائے گی ۔

سوال۔ آپ کے خیال میں پاکستانی عورت کے بڑے مسائل کیا ہیں ۔؟
جواب ۔ پاکستانی عورت کے جو بڑے مسائل ہیں ان میں گھریلو تشدد، مہنگائی، تعلیم کی کمی اور صحت کی خرابی وغیرہ ہیں۔
سوال۔ ملازمت پیشہ خواتین کو سہولیات کی فراہمی کے بارے میں جماعت اسلامی کیا کرے گی؟
جواب۔ جماعت اسلامی ملازمت پیشہ خواتین کو جو سہولیات فراہم کریں گی وہ درج ذیل ہیں۔
ـ1۔ سرکاری ملازمت والی خواتین کو زچگی کے لیے چار ماہ کی چھٹی مکمل تنخواہ کے ساتھ اور پرورش کے لیے عادی تنخواہ پر چھٹی کا حق دیا جائے گا چھٹی کے عرصے میں خواتین کو ملازمت کا مکمل تحفظ حاصل ہوگا اور ان کا مقام ملازمت بھی تبدیل نہیں ہوگا

ـ2۔ بر سر روزگار خواتین کے لیے بڑے روٹس پر خصوصی اوقات میں علیحدہ ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی جائے گی۔
ـ3۔ ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہاسٹل قائم کیے جائیں گے۔
ـ4۔ خواتین ورکرز سے طے شدہ اوقات سے زائد کام لینے پر سختی سے پابندی ہوگی۔
ـ5۔ خواتین کی ملازمت کے اوقات کا تعین کرتے ہوئے ان کی خانگی ذمہ داریوں کا لحاظ رکھا جائے گا۔
ـ6۔ برسر روزگار خواتین کوپرسکون،باوقار اور محفوظ پیشہ ورانہ ماحول فراہم کیا جائے گا۔
ـ7۔ ملازمت پیشہ خواتین کے تمام اسلامی ، آ ئینی اور قانونی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔تعلیم اور صحت کے شعبوں میں خواتین کو ترجیحی بنیادوں پر ملازمتیں دی جائیں گی۔
سوال۔ قوانین کی موجودگی کے باوجود خواتین اور بچیوں پر تشدد اور زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جماعت اسلامی اس پر کیسے عملدرآمد کرائے گی ؟

جواب۔ 1. خواتین اور بچیوں کی عزت و عصمت کی حفاظت کے لیے پولیس فوری رسپانس یونٹ قائم کیا جائے گا ۔
انصاف کی فوری فراہمی کے لیے خصوصی juvenile courts قائم کی جائیں گی۔
اغوا اور جنسی زیادتی کے مجرموں کو سر عام سزائے موت دینے کے لیے قانون سازی اور اس پر فوری عمل درآمد کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ۔سوال۔ آپ کے کیا احساسات و جذبات تھے جب اپ نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا ۔؟
جواب۔ جب میں نے جماعت اسلامی میں قدم رکھا مجھے ایسا لگا جیسے مجھے صحیح منزل مل گئی ہے اب میں اپنا صحیح راستہ چن سکتی ہوں ۔

سوال۔اپ چونکہ خود ایک خاتون ہیں لہذا اپ بتائیں کہ معاشرے کی اصلاح و تعمیر میں خواتین کیا کردار ادا کر سکتی ہیں؟
جواب۔معاشرے میں خواتین کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے انسانی معاشرہ مرد و عورت سے تشکیل پاتا ہے اور دونوں ہی اس کی تعمیر و ترقی اور اس کی اصلاح و سدھار میں برابر کے حصے دار ہوتے ہیں اگر عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو معاشرہ با اخلاق اور تعلیم یافتہ ہوگا عورت اگر مضبوط کردار کی مالک ارادوں کی پکی ہوگی تو وہ پورے معاشرے کو کامیاب بنا سکتی ہے ایک مرد کی تعلیم ایک فرد کی تعلیم ہوتی ہے جبکہ ایک عورت کی تعلیم پورے خاندان کی تعلیم ہوتی ہے عورت میں یہ فطری صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ہر بگاڑ کو درست کر سکتی ہے کامیابی کی منزلوں تک معاشرے کی مکمل اور بہترین رہنمائی بھی کر سکتی ہے معاشرے میں پھیلی برائیوں کی بیخ کنی اور سد باب کے لیے خواتین کو کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں اپنے خاندان گھروں اور بستیوں سے بھی اصلاح و معاشرے کی اس کار خیر کی ابتدا ممکن ہے۔

سوال۔ ہم اپنی اگلی نسلوں میں نظریہ پاکستان کو کس طرح بہترین انداز میں منتقل کر سکتے ہیں ۔؟
جواب۔ ہم اپنی اگلی نسلوں میں نظریہ پاکستان کو اس طرح منتقل کر سکتے ہیں ۔کہ انہیں نظریہ پاکستان سے روشناس کرائیں اسکی اہمیت بتائی جائے۔انہیں اپنی اور غیروں کے عقیدے ،نظرئیے اقدار اور تہذیب وغیرہ کے فرق کو سمجھایا جائے ۔
سوال۔ کیا پاکستان سے محبت اور اسلام سے محبت دو علیحدہ علیحدہ جذبات ہیں۔؟
جواب۔ وطن سے محبت ایک فطری عمل ہے انسان جہاں پیدا ہوتا ہے اس جگہ سے اسے محبت ہوتی ہے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بھی مکہ سے بہت محبت تھی مگر انہوں نے اسلام کے لیے مکے کو چھوڑ دیا پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے مگر یہ یہاں پر اسلامی نظام نہیں ہے پاکستان سے محبت کے ساتھ ساتھ یہاں پر اسلام کی نفاذ کے لیے بھی بھرپور کوشش کرنی چاہیے کیونکہ اسلام کی محبت بہرحال سب سے مقدم ہے۔