مزید خبریں

موجودہ امیدوار برائے مخصوص نشست انیلا محمود

ـ🔹سوال نمبر01-اپنا تعارف دیجئے
ـ⭕ میرا نام انیلہ محمود ہے میں سابقہ امیدوار قومی اسمبلی این اے 134 ہوں اورموجود موجودہ جنرل الیکشن میں مخصوصنشست پر نامزد امیدوار ہوں

ـ🔹سوال 2 ۔اپنا خاندانی پس منظر بتائیے ۔
ـ⭕میرا تعلق اوکاڑہ کے ایک مشہور خاندان سے ہے۔والد محترم ڈاکٹر محمد سلیم صاحب مفت اسپتال چلاتے تھے ۔ یہ اسپتال جماعت اسلامی ہی کا پروجیکٹ ہے جو اب تک چل رہا ہے ۔والد صاحب نے اپنی جوانی میں تحریک پاکستان میں حصہ لیا ۔ضیاء الحق کے دور میں انھی خدمات کی بنا پر انھیں گولڈ میڈل دیا گیا ۔
والد صاحب جماعت کے بانی اراکین میں سے تھے ۔جن کا اوکاڑہ میں بڑا کام رہا ہے ۔ شوہر بھی جماعت کے ہیں چوہدری محمود الاحد ،جماعت ہی جانی پہچانی شخصیات میں سے ہیں ۔مزدوروں کے حوالے سے ان کا کافی کام ہے۔

ـ🔹سوال نمب3= اپ گھریلو ذمہ داریوں اور سیاسی مصروفیات میں کس طرح توازن قائم کرتی ہیں ؟
ـ⭕میں نے گھر کو بھرپور وقت دیا۔خاندانی ذمہ داریاں بڑے شوق سے ادا کیں -میں گھریلو فرائض کو عبادت کا درجہ دیتی ہوں اور دیگر امور کے ساتھ ساتھ توجہ اور انہماک سے نبھاتی ہوں

ـ🔹سوال نمبر04- اپنی شادی اور بچوں کے بارے میں بتائیے ؟
ـ🔸جواب ۔ شادی 1992 میں ہوئ – چار بچے ہیں دو بیٹے اور دو بیٹیاں الحمداللہ
ایک بیٹا کلاوڈ انجینئر ہے سافٹ ویئر میں اچھے کیرئیر
کے ساتھ۔ایک بیٹی ڈاکٹر ہے ،ایک بیٹی جغرافیسٹ ہے ۔ چھوٹا بیٹا حافظ قرآن اور B.B A کیا ہوا ہے ۔

ـ🔹سوال 04۔بیرون ملک سفر کہاں کہاں کیا اور تجربہ کیسا رہا؟
ـ⭕۔متحدہ عرب امارات کا سفر کیا ،حج اور عمرہ کا سفر کیا۔ آئندہ بھی حج اور عمرہ کے لیے بیرون ملک سفر کی مشتسق رہوں گی – لیکن اپنی وطن کی مٹی سے ہمیشہ محبت رہی۔ بلاوجہ دوسرے ممالک کے سفر زیب نہیں دیتے ۔

ـ🔹سوال 05۔سیاست میں قدم کب اور کیسے رکھا ؟
ـ🔸 جی میں تو پیدائشی سیاست دان ہوں ۔ہمارے والد محترم معروف سیاسی کارکن تھے ،ان کے اس سفر میں ہم بھی ساتھ رہے ۔جب شادی ہوئی تو شوہر محترم بھی اسی میدان میں تھے ۔ میں نے باقاعدہ سیاست کا آغاز 2018 میں کیا جب یہ قانون پاس ہوا تھا کہ ہر سیاسی جماعت سے پانچ فیصد خواتین کو لازما انتخاب میں حصہ لینا ہے ۔ این اے 134 لاہور سے میرا نام دیا گیا ۔اپنی الیکشن کمپین بھی کی چند دن تھے بہت تجربہ ہوا کہ زبانی سیاست اور عملی سیاست میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔یہ دنیا میرے لئے بالکل نئ تھی ۔

ـ🔹سوال نمبر 06=سیاست میں خواتین کا کیا کردار ہے ؟
ـ⭕ سیاست کے میدان میں خواتین کا خصوصا دین کا علم رکھنے والی خواتین کا بہت زیادہ کردار ہونا چاہیے ،اور زمام کار کو سنبھالنے میں اپنے مردوں کا ساتھ دینا چاہیئے ۔اس لئے کہ خواتین کے مسائل خواتین ہی جانتی ہیں بکراہت ہی سہی ۔ ہماری صحابیات اور امہات المومنین نے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر اور جہاد میں قدم بہ قدم ساتھ دیا۔

ـ🔹سوال 07۔دور حاضر میں سیاسی وسماجی خدمات انجام دینے والی خواتین شخصیات میں کون پسند ہیں ؟
ـ🔸جواب۔ایک تو ہماری خود جماعت اسلامی ہی کی خواتین ہیں جنہوں نے بہت ساری پارلیمانی خدمات سر انجام دیں اور ان کے علاوہ مجھے کسی اور جماعت کی خواتین نے زیادہ متاثر نہیں کیا ۔وہاں آمرانہ رحجانات ہیں ،شخصیت پرستی ہے ۔دوسرا یہ کہ وہ سیاست میں آتی بھی ہیں تو وہ عام خاتون کی فلاح وبہبود کے لئے کوئی کام نہیں کرتیں ۔اس سے کہیں زیادہ تو خواتین این جی اوز میں رہتے ہوئے خواتین کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرتی ہیں ۔چونکہ وہاں پیشہ ورانہ طریقے سے آگے بڑھنے کی تربیت ہوتی ہے۔ ایک المیہ یہ ہے جب خواتین ریزرو سیٹ پہ آتی ہیں تو ان کو کچھ بھی پتہ نہیں ہوتا کوئی ٹریننگ نہیں ہوتی اس لئے وہ خواتین لے لئے مثبت کردار ادا نہیں کر سکتیں ۔
جبکہ جماعت اسلامی پاکستان جیسے ہی خواتین کے کاغذات نامزدگی جمع کراتی ہےتو ساتھ ہی ہماری پارلیمانی تربیت کا آغاز کر دیا جاتا ہے کہ پارلیمان میں کیسے کام کیا جاتا ہے یا رول کیا جاتا ہے ۔مجھے تو جماعت سے ڈاکٹر کیپٹن سینیٹر کوثر فردوس اور عائشہ منور صاحبہ کا کردار پسند آیا۔

ـ🔹 سوال 08۔جماعت اسلامی سے تعلق کتنا پرانا ہے ؟
ـ🔸 تعلق تو میرا جماعت کے ساتھ بچپن سے ہے ،مگر باقاعدہ جماعت کو میں نے 2005 میں جوائن کیا تھا جب بچے زرا بڑے گئے مطلب سکول جانے والے ہو گئے تو شامل ہوئ۔

ـ🔹سوالنمبر 09۔جماعت اسلامی میں آپ کی زمہ داریاں کب کب اور کیا رہیں ؟
ـ🔸 جواب ۔ایک کارکن کی حثیت سے کام کر رہی ہوں ۔جو زمہ داری ملے بخوشی کرتی ہوں ،صفائی کے کام پہ طعام کے کام پہ بھی لگا دے جماعت تو بخوشی کرتی ہوں ۔بہر حال ضلع لاہور کا تعلقات عامہ کا شعبہ کافی دیر تک چلاتی رہی ہوں ۔آج کل سیاسی سیل چلا رہی ہوں ۔شوری میں بھی منتخب ہوئی ہوں ۔ حلقے اور ضلع کی شوری میں ارکان منتخب کرتے ہیں تو میرا نام دے دیتے ہیں ان کی مہربانی ہے ،یہ کام تو مشکل ہیں ،مزہ تو کارکن جماعت اسلامی کی زندگی گزارنے میں ہے لیکن ہم قیادت میں بھی ہوں تو کارکن کی حثیت سے کام کر رہے ہوتے ہیں ۔

ـ🔹 سوال نمبر 10 خواتین کے مسائل کے حل کے لئے ماضی میں جماعت اسلامی کا کیا کردار رہا ہے ؟
ـ🔸جواب ۔خواتین کے مسائل کے حل کے لئے ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے ہر طرح کا کام کیا ہے ،ان کے لئے آواز بلند کی ہے جماعت اسلامی کی خواتین عام طبقے سے تعلق رکھتی ہیں وہ پاکستان کی عام عورت کا غم ،دکھ اور مسائل کو سمجھتی ہیں اس لئے اگر کوئی عام عورت کے لئے کچھ کر سکتی ہیں تو جماعت اسلامی کی خواتین ہی کر سکتی ہیں۔اور ماضی میں بھی انہوں نے ایسا ہی کیا ہے۔بجلی کے مسائل ہوں ،گیس کے مسائل ہوں یا تعلیم کے جتنا زیادہ جماعت کی خواتین ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں ،کوئی اور نہیں ہو سکتی ۔ جماعت اسلامی کے علاوہ جتنی بھی خواتین الیکشن میں آتی ہیں ان کا تعلق یا تو ایلیٹ کلاس سے ہوتا ہے یا وڈیرا شاہی سسٹم سے آتی ہیں ۔جو پاکستانی عام خاتون کے مسائل جانتی ہی نہیں ہیں ۔

ـ🔹 سوال 11۔آپ کے دور میں تعلیمی میدان کے اندر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی کیا کارکردگی رہی ہے؟
ـ🔸 جواب ۔تعلیمی میدان میں جماعت اسلامی خواتین کی کارکردگی یہ یے کہ 1500 خواتین پی ایچ ڈی کئے ہوئے ہیں ۔میں خود ایم ایس سی اپلائیڈ سائیکالوجی ہوں ۔ اور اسی طرح سے ہمارے ہاں جس سے بات کریں ماسٹرز ،ایم بی بی ایس اور کیا کیا ڈگریاں لئے ہوئی خواتین کی تعداد ہے ۔ یہ واحد جماعت ہے جس کی تنظیم کے اندر بھی تعلیم کے شعبے میں بھی ایک ونگ تنظیم اساتذہ کے نام سے موجود ہے ۔بے شمار سکولز اور کالجز کی چین موجود ہے، یونیورسٹیز کی چین موجود ہے Leeds university ہے UMT ہے اسی طرح کی مزید پونیورسٹیز بھی ہیں کہ اگر ہم حکومت میں آتے ہیں تو بہت خوبصورت لائحہ عمل موجود ہے ۔ بلکہ ہم خواتین کے لئے میٹرک تک تعلیم کو مفت کریں گے ،بلکہ سرکاری سطح پہ ہم لازمی کریں گے کہ بچیوں کو میٹرک تک تعلیم ضرور دلوائیں چاہئے وہ گھروں کام کر رہی ہوں ان کے پاس تعلیم کا ہنر ضرور ہونا چاہئے ۔

ـ🔹سوال نمبر 12 ۔کیا مردو زن کو یکساں تعلیم دینی چاہیئے ؟
ـ🔸 مرد و زن کی یکساں تعلیم دینے کا فائدہ کوئی نہیں ہے کیونکہ مرد و زن کے طریقہ زندگی بالکل مختلف ہیں اس لئے ان کے رحجانات کے مطابق تعلیم ہونی چاہئے ۔البتہ ان کی تعلیم کے مواقع یکساں ضرور ہونے چاہیئں ۔اس کے ہم بہت شدت سے قائل ہیں ۔ان شاءاللہ یہ واحد جماعت ہوگی جب اقتدار میں آئے گی تو جو تعلیمی نظام یہ لائے گی دنیا اس کو رشک سے دیکھے گی ۔اس کا حل صرف جماعت اسلامی ہے*

ـ🔹سوال نمبر 13سوال یہ ہے کہ عوام جماعت اسلامی کو ہی کیوں منتخب کریں؟
ـ🔸جواب:ایک بڑی وجہ یہ ہے ماضی میں بے شک ایک سیٹ سے ہی جیتے ہوں ہماری پارلیمانی کارکردگی سب سے بہتر رہی ہے ۔ ہماری اپنے حلقے میں دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں کارکردگی بہترین رہی ہے۔
-دوسری بات:
ہماری جماعت میں ان ہاوس جمہوریت ہے -دوسری جماعتوں میں موروثی قیادت ہے یا جس طرح ایک نئی جماعت وجود میں آئی ہے۔سارے فیصلے ایک فرد کی پسند نا پسند کے گرد گھومتے ہیں۔ ہمارا ایک نظریہ ہے نظریہ کی بنیاد پر ہم افراد کے پیچھے نہیں جاتے بلکہ نظریئے کے پیچھے پوری جماعت کھڑی ہے اور ہمارے ہاں افراد کی تربیت کا بہترین نظام موجود ہے ،جماعت کے امیدوران اور باقی جماعتوں کے امیدواران کا بنیادی فرق یہ ہے کہ ہمارے ہاں امیدواران کی نظریاتی تربیت بہت گہری ہوتی ہے سالہا سال اس کے کردار کی تربیت میں خرچ ہوتے ہیں۔ اس لئے جب وہ میدان میں اترے گا تو اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔
ـ3۔ تیسرا اور بنیادی فرق ہمارے ہاں احتساب کا کڑا نظام موجود ہے- اگر کہیں پر بھی کوئی چھوٹی سے چھوٹی کوتاہی کرتا ہے تو کارکن سے امیر جماعت تک اور پوری شوریٰ اس پہ جائزہ لینے کے لئے موجود رہتی ہیں ،اس کو تجاویز دینے کے لئے موجود رہتے ہیں، جبکہ باقی پارٹیز کے پاس ایسا کوئی نظام موجود نہیں ۔نہ تو ان کے پارلیمانی نمائندوں کی سکروٹنی ہو سکتی ہے نہ پہلے اور اقتدار میں آنے کے بعد تو خیر سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی ان کی طرف انگلی بھی اٹھانے کا مجاز ہو ،مگر ہمارے ہاں ان ہاوس احتساب کا انتظام اتنا پختہ ہوتا ہے کہ افراد کے پھسلنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

ـ4-چوتھی چیز
یہ کہ ہمارے پاس ایسا بہترین پروگرام موجود ہے جس میں یہ کہ اقتدار میں آتے ہم اس پہ عملدرآمد شروع کریں گے اور عوام کو مسائل کے گرداب سے نکالنے کے لئے مختلف نکات پر کام شروع ہو جائے گا۔ یہ نہیں ہو گا جیسے نئی جماعت نے اقتدار میں آ کر ساڑھے تین سال کا عرصہ بالکل وقت ضائع کیا نہ تو ان کو ریاست مدینہ کے خدوخال معلوم تھے ،اور سچ تو یہ ہے کہ اتنی بڑی اصطلاح کا مذاق بنوایا ،تو ہمارے پاس ریاست مدینہ کے خدوخال بھی موجود ہیں اور اس ریاست کو کیسے موجودہ حالات میں ریاست مدینہ کی طرز پہ لے کر چلیں ایک ایک لفظ اور خطوط موجود ہیں جس پہ ہم کام کریں گے ۔