مزید خبریں

حکومتی اقدامات ٹرن آؤٹ متاثر کرسکتے ہیں

 

کراچی ( رپورٹ: محمدانور ) ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے پولنگ کا وقت شروع ہونے میں48 گھنٹے بھی باقی نہیں رہ گئے ہیں لیکن ایسے اقدامات ہورہے ہیں جن سے خدشات بڑھ رہے ہیں جو انتخابات میں ٹرن آؤٹ کو متاثر کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں سندھ کے سابق گورنرسندھ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر کانامور تجزیہ کار صحافی ابصار عالم، وسعت اللہ خان اور خالد فرشوری نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اس بارانتخابات میںکچھ جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ انہیں لیول پلئنگ فیلڈ نہیں مل رہی جبکہ کچھ یہ بھی سمجھ رہیں کہ بعض کو غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7 تاریخ تک صورتحال واضح ہوجائے گی۔ نامور صحافی و تجزیہ نگار خالد فرشوری کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ لوگ ایسے اقدامات کی وجہ سے انتخابات اور اس کے نتائج سے مایوس نہ ہوجائیں،لوگوں کو ایسا ورغلا دیا گیاہے کہ وہ سمجھتے ہیں ہیں کہ ووٹ تو ہم دیں گے لیکن اس کے نتائج کہیں اور تیار ہوںگے اس لیے عوام انتخابات میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ مشہور صحافی ابصار عالم کا کہنا ہے کہ چونکہ ایک جماعت انتخابات کے عمل سے باہر ہے اس لیے حالات تبدیل ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اب انتخابات ہوجائیں گے ۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی وسعت اللہ کا کہنا تھا کہ لوگ کیوں الیکشن میں دلچسپی لیں گے کیونکہ ایک جماعت انتخابات سے باہر ہے اور جو سیاسی جماعتیں انتخابات لڑ رہی ہیں وہ عوام کے مسائل خصوصا معاشی حالات کی بہتری کے لیے کوئی پروگرام نہیں دے رہی جو الیکشن لڑ رہی ہیں ان کو لوگ کئی بار آزما چکے ہیں اور اب ان کی باتوں میں نہیں آنا چاہتے یہی وجوہات ہے کہ لوگوں کی اس انتخابات سے دلچسپی کم ہوچکی ہے۔واضح رہے کہ ان سب کے باوجود جماعت اسلامی نے پورے ملک اور خصوصاً کراچی میں ووٹرز کو متحرک کردیا ہے ، اس لیے ووٹرز گھروں سے نکلیں گے۔ممتاز کالم نگار جاوید احمد خان نے کہا ہے کہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ عمران خان کا حامی ووٹرضدمیں نکلے گا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ سے جان چھڑانے کے لیے ترازو کاووٹربھی نکلے گا، اس لیے ٹرن آؤٹ بہتر ہوسکتا ہے۔