مزید خبریں

جماعت اسلامی کی میئر شپ میں مثالی تعمیر و ترقی کی وجہ کمیشن و کرپشن کا نہ ہونا تھا

کراچی ( رپورٹ: محمدانور) جماعت اسلامی کی میئر شپ میں مثالی تعمیر و ترقی کی وجہ کمیشن و کرپشن کا نہ ہونا تھا‘ عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے ادوار میں بلدیاتی سطح پر قانون کی حکمرانی کی وجہ سے افسران و اہلکار لوٹ مار نہیں کرتے تھے‘ بڑے بڑے منصوبے مکمل کیے گئے‘ جماعت اسلامی کے نمائندوں پر کبھی کرپشن کے الزامات نہیں لگے‘ عوام ترازو پر مہر لگا کر اپنی تقدیر بدلیں۔ ان خیالات کا اظہار لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر جماعت اسلامی کراچی کے رہنما، ممتاز تاجر و قومی اسمبلی حلقہ248 کے نامزد امیدوار بابر خان، ریٹائرڈ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ وجیہہ الدین احمد، کنسٹرکشن ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی عہدیدار نعیم کاظمی اور بلدیہ عظمیٰ کے سابق سینئر ڈائریکٹر نجم الدین سکندر نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا یہ تاثر درست ہے کہ جماعت اسلامی کے بلدیاتی ادوار میں کمیشن و کرپشن کا کلچر معطل ہوچکا تھا؟‘‘بابر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کے نامزد امیدواروں کو جب بھی عوام نے منتخب کرکے ایوانوں میں بھیجا وہ عوام کی توقعات پر پورے اترے جس
کی بڑی مثال میئرکراچی عبدالستار افغانی اور سٹی ناظم کراچی نعمت اللہ خان ہیں جنہوں نے نہ صرف تاریخی نوعیت کے مثالی ترقیاتی کرائے بلکہ اپنے ادوار میں کمیشن و کرپشن کو نہیں ہونے دیا جس کی بنیادی وجہ ان کی دینی تعلیم و تربیت تھی لہٰذا عوام کو چاہیے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں جماعت اسلامی کے نامزد امیدواروں کو ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجیں تاکہ قومی و صوبائی اسمبلی سے بھی کرپشن کا سدباب ہو اور ایک بہترین ایماندار معاشرے کی تخلیق ہوسکے‘ ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کے خاتمے کے لیے ایماندار اور دیانتدار شخصیات کا ایوان میں رہنا ضروری ہے۔ معین الدین حیدر نے کہا کہ جماعت اسلامی نیک اور دیانت دار لوگوں کی جماعت ہے‘ اس کے نمائندے جب بھی منتخب ہوکر قومی و صوبائی اسمبلی میں پہنچے‘ ان پر کبھی بدعنوانی کے الزام نہیں لگے‘ ان کے اپنے اصول ہوتے ہیں انہیں جب بھی اقتدار میں آنے کا موقع ملا انہوں نے اپنے اصولوں کے مطابق عوام کی خدمت کی ہے جس کی مثال عبدالستار افغانی اور نعت اللہ خاں کے مثالی ادوار تھے‘ عبدالستار افغانی میئر منتخب ہونے کے بعد بھی لیاری میں رہے اور شہریوں کی خدمت کرتے رہے‘ مثالی ترقیاتی کام کروائے‘ نعمت اللہ خان شوگر اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے باوجود شہر اور شہریوں کی خدمت کرتے رہیں‘ ان کے دور میں بھی ترقیاتی کام ہوئے لیکن ان پر کرپشن کا الزام نہیں لگا‘ انہوں نے پارکس سمیت تفریحی مقامات کی بہتری کے لیے خاصی توجہ دی۔ وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ جماعت اسلامی کے بلدیاتی ادوار میں کم ازکم میں نے تو نہیں سنا کہ ان کے کونسلرز اور منتخب نمائندے رشوت اور کمیشن میں ملوث رہے ہوں‘ جماعت اسلامی کے منتخب لوگوں کی دیانتداری اور ایمانداری پر شک نہیں ہے‘ عبدالستار افغانی مرحوم نیک سیرت اور لوگوں کی خدمت کرنے والے شخص تھے‘ نعمت اللہ خان کے دور میں بھی ہم نے رشوت ستانی یا کمیشن کا معاملہ نہیں سنا یہ ہی وجہ ہے کہ ان کے دور میں بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا گیا۔ نعیم کاظمی نے کہا کہ کمیشن کا تسلسل تو ہر دور میں چلتا رہا ہے مگر جماعت اسلامی کے ادوار میں لوٹ مار بند ہوجاتی ہے جیسے ان دنوں ٹائون کی سطح پر جماعت اسلامی کے منتخب چیئرمینوں کے علاقوں میں بند ہوچکی ہے‘ بات ایماندار شخصیات پر ہوا کرتی ہے‘ مجموعی طور پر نعمت اللہ خان کے دور میں صورتحال بہتر رہی اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ دیگر کام بھی چلتے رہے مگر لوٹ مار بند ہوچکی تھی۔ نعمت اللہ خان اور عبدالستار افغانی کے ادوار میں افسران رشوت اور کمیشن وصول نہیں کرتے تھے کیونکہ انہیں اپنے خلاف کارروائی کا خوف تھا۔ نجم الدین سکندر نے کہا کہ میں نے کے ایم سی مرحوم عبدالستار افغانی کے دور میں1981ء میں جوائن کی تھی اور میں2013ء میں ملازمت سے ریٹا ئر ہوا‘ مرحوم عبدالستار افغانی درویش صفت آدمی تھے اور سارا شہر ان کی دیانت اور شرافت کا قائل تھا‘ ان کی کونسل کو کراچی کا مقدمہ لڑنے کے جرم میں برطرف کیا گیا۔ ضیا الحق کے مارشل لا میں ان کی کونسل کے معاملات کی بہت باریک بینی سے چھان بین کی گئی مگر ساری محنت رائیگاں گئی کیونکہ کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگایا جاسکا‘ غوث علی شاہ نے عبدالستار افغانی کی مئیرشپ ختم کی تھی۔ دوسرا دور مرحوم نعمت اللہ خان کا تھا جو کراچی کی تاریخ میں یادگار رہے گا کہ خان صاحب کے دور میں کراچی کو حقیقی معنوں میں عروس البلاد بنادیا گیا۔ ان دونوں ادوار کا میں عینی شاہد بھی ہوں اور امین بھی کہ میں نے بلدیہ عظمیٰ میں اپنی زندگی کے 32 سال گزارے ہیں‘ جماعت اسلامی سے سارے اختلافات کے باوجود میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ جماعت اسلامی ہی تمام مسائل کا حل ہے۔