مزید خبریں

امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ247ضلع وسطی (منعم ظفرخان کا خصوصی انٹرویو)

تعارف
منعم ٖطفر1974ء میںکراچی میں پیدا ہوئے، آپ نے میٹرک سینٹ تھامس اسکول صدر کراچی سے کیاجبکہ انٹر ڈی جے کالج‘ جامعہ کراچی سے بی اے ، ایم اے سیاسیات اورایم اے بین الاقوامی تعلقات کی اسناد حاصل کیں جس کے بعد وہ شعبہ صحافت سے وابستہ ہو گئے ، دور طالب علمی میں وہ اسلامی جمعیت کراچی کے ناظم رہے ، منعم ظفر جماعت اسلامی ضلع وسطی کے امیر رہے ان دنوں وہ جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں ۔ جماعت اسلامی نے انہیں اس مرتبہ این اے247پر انہیں ٹکٹ جاری کیا ہے۔
حلقے کے مسائل
تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر ، بیروزگاری، امن و امان کی بدترین صورتحال، تعلیمی نظام اور تعلیمی اداروں کی زبوں حالی،پانی ، بجلی ، نکاسی آب ، گیس کی عدم دستیابی، تجاوزات اور علاقہ میں موجود قبضہ گروپ بڑے مسائل ہیں۔
جماعت اسلامی بلدیاتی نظام کو آئینی تحفظ دلوائے گی ، وسائل کو یونین کونسل کی سطح تک منتقل کیاجائے گا۔صوبے میں جماعت اسلامی کے بغیر کوئی حکومت نہیں بناسکے گا۔ ووٹوں کے سودا گروں کو کراچی والے مسترد کرچکے ہیں ،کراچی پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے ، جماعت اسلامی سندھ کے غریب اور متوسط طبقے کی آواز بن چکی ، قومی اسمبلی حلقہ 247 کے مکین اور تمام برادریاں ان شاء اللہ ترازو پر ٹھپا لگائیں گی۔کراچی کے مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی کی مخلص اور دیانت دارقیادت ہی کرسکتی ہے ان خیالات کااظہار جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکر ٹری اورحلقہ 247سے قومی اسمبلی کے امیدوار منعم ظفر نے جسارت سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیا۔منعم ظفر کا کہناتھاکہ گزشتہ 35 برس سے کراچی زبوں حالی ، تباہی وبربادی کا شکار ہے۔ قومی اور صوبائی سطح پر لاوارث کی حالت میں ہے اس کے ووٹوں کی سوداگری کی گئی جو لوگ دھونس ، دھاندلی کی بنیاد پراس شہر کی ہر چیز کے مالک بنے ہوئے تھے انہوں نے سوائے لوٹ مار اور تباہی و بربادی کے سوا اس شہر کو کچھ نہیں دیا۔اس شہر میں گر اس روٹ لیول پر اگر کوئی تعمیر و ترقی ہوئی ہے تو وہ 2001 سے لے کر 2005 تک نعمت اللہ خان صاحب کے دور میں ہوئی ہے اب پچھلے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی پر لوگوں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے، قومی اسمبلی حلقہ 247سے جماعت اسلامی کے امیدوار منعم ظفر کا کہناتھاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے وسائل کی نچلی سطح پر منتقلی نہ کر کے سندھ کے شہری علاقوں کی حق تلفی کی ہے اٹھارویں آئینی ترمیم میں این ایف سی ایوارڈ کیا گیا‘ جس میں وسائل صوبوں کو منتقل کیے گئے لیکن صوبوں نے وسائل من مانے طریقے سے استعمال کیے اور ان کو نچلی سطح پر نہیں پہنچایا ‘جماعت اسلامی اس بات پر یکسو ہے کہ وسائل کو نچلی تک منتقل ہونا چاہیے‘ اس کے لیے ہم نے صوبائی اسمبلی کے باہر 29 دن کا دھرنا دیا اور وہ دھرنا ہم نے اس لیے دیا تھا کہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات پر صوبائی اسمبلی نے قبضہ کر لیا تھا ‘ وہ انہیں واپس لوٹائے جائیں ‘جو وسائل شہر کے ہیں وہ شہر پر خرچ ہوں یہ شہر پورے پاکستان کو چلا رہا ہے پاکستان کی معیشت میں ریڑ ھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے‘ ان کا کہناتھاکہ اس شہر کے انفرا اسٹرکچر کو تباہ کیا گیا یہاں کی صنعتوں کو تباہ کیا گیا‘جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ جس طرح صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی مدت ختم ہوتے ہی اگلی مدت کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں۔ اسی طرح یہ بات بھی طے ہواکہ ایک بلدیاتی انتخاب کی مدت ختم ہوگی تو دوسرے بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا جائے گا ا?پ دیکھیں 2021 اگست کے اندر بلدیات کی مدت ختم ہوئی لیکن الیکشن کب ہوئے الیکشن 2023 میں جا کر ہوئے یعنی ڈیڑھ سال بعد اور وہ بھی جماعت اسلامی کی جہد وجہد کے نتیجے میں ‘جماعت اسلامی کے دھرنوں کے نتیجے میں آخری دن تک پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی پوری کوشش تھی کہ بلدیاتی انتخامات نہ ہو سکیں اور بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کا مطلب ہے کہ شہر ویر ان پڑا رہے ‘تباہ و برباد ہوتا رہے لہٰذا جماعت اسلامی بلدیاتی نظام کے آئینی تحفظ کی جنگ قومی سطح پر بھی لڑے گی اور صوبائی سطح پر تو ہم لڑ ہی رہے ہیں۔
جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہناتھاکہ این اے 247 میں نئی کراچی ٹاؤن کی 10 یو سی آ تی ہیں ‘نیوکراچی کا بڑا حصہ گودھرا برادری، قریشی برادری، پٹنی برادری ‘ کھتری برادری سمیت دیگر اہم برادریوں پر مشتمل ہے یہاں کے بے پناہ مسائل ہیں ‘سب سے بڑا مسئلہ انفرا اسٹرکچر کا ہے ان کا مزید کہناتھا کہ جماعت اسلامی اس شہر کے جو بنیادی مسائل ہیں۔ گیس ‘پانی اور سیوریج کے ساتھ ساتھ ہم اس شہر کے نوجوانوں کو تعلیم دیں گے ‘ عملاًان سے تعلیم چھین لی گئی ہے توہم ایک عزم کے ساتھ کھڑے ہیں اور جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن صاحب کی قیادت میں اس شہر کی رونقوں کو واپس لوٹائے گی‘اس شہر کو ایک مرتبہ ترقی وخوشحالی کی جانب لوٹایا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری جنرل کا کہناتھاکہ متحدہ کا چیپٹر کلوز ہو چکا ہے ‘اس کے غبارے میں ہوا بھرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ہوا بھرنے والے انشا ء اللہ ناکام ہوں گے۔ان کا مزید کہناتھاکہ ہمیں امید ہے کہ کراچی نے جس طرح بلدیات میں جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہارکیا ہے اس طرح وہ 8 فروری کے انتخابات میں بھی ہم پر بھرپور اعتماد کریں گے۔ان کا مزید کہناتھاکہ ہم شہر کراچی کے لوگوں کو یہ بات پیغام دیتے ہیں کہ آپ 8فروری کو خود بھی نکلیں ‘اپنی فیملیز کو بھی ساتھ لیں اور ایک بات یاد رکھیں کہ آپ کا ووٹ کہیں بھی ہو اآپ 8 فروری کو حافظ نعیم الرحمن کے امیدواروں کو ووٹ دیں اور ترازو کے نشان پر ٹھپا لگائیں تاکہ شہر کی تعمیر نو ہو سکے اور خوشحالی کی جانب سفر آگے بڑھے۔ بے پناہ مسائل کا شکار حلقہ این اے247گودھرا‘ قریشی‘ پٹنی ‘کھتری سمیت دیگربرادریوں پر مشتمل ہیبے پناہ مسائل کا شکار حلقہ این اے247گودھرا‘ قریشی‘ پٹنی ‘کھتری سمیت دیگربرادریوں پر مشتمل ہیبے پناہ مسائل کا شکار حلقہ این اے247گودھرا‘ قریشی‘ پٹنی ‘کھتری سمیت دیگربرادریوں پر مشتمل ہے۔
حلقے کی حدود
نیوکراچی مصطفی کالونی خواجہ نگرصائمہ بلیسنگ مدینہ کالو نی، اکبرآباد بلال کالونی، سفیدا سکول، لال مارکیٹ ، خمسیو گوٹھ ، راجپوت کالونی،نارتھ کراچی،سلیم سینٹر،صنوبر کاٹیج ، مصطفی کالونی ،خواجہ نگر ،موبائل مارکیٹ ، نالہ اسٹاپ شامل ہیں۔
قومی اسمبلی حلقہ 247 میں موجود تمام بڑی برادریوں کی جانب سے جماعت اسلامی کے امیدوار منعم ظفر کی مکمل حمایت کا اعلان کیاگیاہے ، منعم ظفرکو حلقےکے نوجوانوں اور کھیلوں کی مختلف تنظیموںکی بھی حمایت حاصل ہے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ہوئے رائل فٹبال کلب کے محمد عقیل نے کہاکہ کو ہم نے کراچی میں مختلف پارٹیوں کو دیکھا لیکن ایک واحد جو پارٹی جس نے بغیر اقتدار کے کراچی کے مسائل کے لیے حقیقی طور پر آواز اٹھائی ہے وہ جماعت اسلامی ہے ، ان کا کہناتھاکہ ان کے حلقے میں نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ شناختی کاڑد کا حصول تھانادرا کا عملہ مختلف بہانوں سے تنگ کرتا اور شناختی کاڑد کے اجراء میں رکاوٹیں ڈالتاتھاجماعت اسلامی نے ہمارے حق میں آواز اٹھائی جس کے بعد ہمارے لیے شناختی کارڈ کا حصول آسان ہوا اب ہم جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں اور اس ہی کے نمائندوں کو کامیاب بنائیں گے ، نیوکراچی کی ایک بڑی برادری کے سربراہ قاسم سورتی نے نمائندہ جسارت سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم اس الیکشن میں جماعت اسلامی کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور ہم منعم ظفر سمیت قومی او ر صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر جماعت اسلامی کا ساتھ دیں گے انصار الحق نامی ایک نوجوان نے جسارت سے اپنی گفتگو میں کہاکہ جماعت اسلامی ہمیشہ عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے روڈ پر آئی ہے چاہے وہ کے الیکٹرک کا مسئلہ ہو واٹر بورڈ کا مسئلہ ہویا نادرا کامسئلہ جماعت اسلامی روڈوں پر آئی تو مسئلہ حل ہوا جب کہ دوسری جماعتوں نے ہمشیہ عوام کودھوکا ہی دیا تو اس لیے دفعہ انشاء اللہ ہم دھوکا نہیں کھائیں گیا ان کا کہنا تھاکہ میں نے اپنے پورے خاندان سے ی فیملی نے وعدہ لیا ہے کہ ہم نے اس دفعہ ہم نے دھوکا نہیں کھانا شہر کراچی کو روشنیوں کا شہر بنانا اور ووٹ ترازو کو ہی ڈالناہے انجمن نوجوانان نارتھ کراچی کے حسین علی خان کا جسارت سے گفتتگو کرتے ہوئے کہناتھاکہ نے پہلے ہمیشہ متحدہ کو ووٹ دیا ایک بار پی ٹی آئی کو عمران خان کو ووٹ دیا ان سب کو ووٹ دینے کے بعد جو حالات کراچی کے شہر کے ہو چکے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں اب یہ نعرہ ایک حقیقت بن چکا ہے کہ حل صرف جماعت اسلامی ، اس کے سواء میں کوئی اور راستہ نظر نہیںآرہا کہ ہم صرف وہ جماعت اسلامی کو ہی ووٹ دیں اور اسی سے توقعات ہیں اسی لیے انجمن نوجوانان نارتھ کراچی کے تمام ممبران کا متفقہ فیصلہ ہم منعم ظفر سمیت ترازو کے نشان پر الیکشن لڑنے والے قومی اور صوبائی اسمبلی کے تمام امیدواروں کی حمایت کرینگے ۔