مزید خبریں

قوم سمجھتی ہے انتخابات سے کچھ نہیں ہوگا‘ تبدیلی کے لیے انقلاب ناگزیر ہے

کراچی (رپورٹ: محمد انور) قوم سمجھتی ہے انتخابات سے کچھ نہیں ہوگا‘ تبدیلی کے لیے انقلاب ناگزیر ہے‘ عوام کی الیکشن میں عدم دلچسپی کی وجہ سیاستدانوں کی کرپشن اور مسائل کو نظرانداز کرنا ہے‘ ماضی کے منتخب حکمرانوں نے قوم کو دھوکے اور آسرے کے سوا کچھ نہیں دیا‘ نگراں حکومت کے غیر واضح بیانات نے لوگوں کو الیکشن کے حوالے سے شش وپنج مبتلا کردیا۔ ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی سندھ و سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی،پیپلز پارٹی کے بزرگ رہنما و سابق وفاقی وزیر قانون و انصاف این ڈی خان ،جامعہ کراچی شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر زبیر، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سابق سینئر ڈائریکٹر میڈیکل و ہیلتھ سروسز ڈاکٹر محمد علی عباسی،معروف ڈینٹل سرجن ڈاکٹر رفعت کھتری اور سینئر صحافی، روزنامہ نئی بات کے ایڈیٹر مقصود یوسفی نے جسارت کے اس سوال کے جواب کیا کہ’’عام انتخابات میں عوام کی عدم دلچسپی کی وجہ کیا ہے؟‘‘ محمد حسین محنتی نے کہا کہ ایک تو حکومت کے غیر واضح بیانات سے لوگوں اس شش وپنج مبتلا ہیں کہ الیکشن ہوںگے بھی یا نہیں‘ پھر اب تک جو بھی انتخابات ہوئے ہیں ان سے یہ تاثر لوگوں کے ذہن میں بیٹھ گیا ہے کہ انتخابات کے نتائج تو پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں‘ اس لیے لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسے انتخابات میں حصہ لینے کا کیا فائدہ جو خفیہ ایجنسیوں کی مرضی کے مطابق ہوتے ہیں‘ تیسری بڑی وجہ یہ ہے کہ عوام گزشتہ 5 سال میں 2 حکومتوں کی کارکردگی سے مایوس ہوئے ہیں‘ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے بڑے بڑے دعوے کیے مگر کچھ نہیں کیا‘ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن جو پھر اقتدار میں آنا چاہ رہی ہیں‘ ان سے بھی لوگ بری طرح مایوس ہیں اور کہہ رہے ہیں یہ تو وہی لوگ ہیں جو برسوں سے حکومت حکومت کھیل کر لوگوں کو بیوقوف بنتے آ رہے ہیں‘ لوگوں کا جماعت اسلامی کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے‘ اندرون سندھ بھی انتخابی مہم کے دوران عوام جماعت اسلامی کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں‘ یہاں کے لوگ جماعت اسلامی کو اس بارے اقتدار میں لانا چاہتے ہیں‘ جماعت اسلامی پہلی بار دادو سے انتخابات لڑ رہی ہے لیکن یہاں لوگ جماعت اسلامی کے بہت قدر دان ہیں۔ این ڈی خان نے کہا کہ ملک میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے لوگ کسی بات پر یقین نہیں کر پا رہے‘ عام انتخابات اسی صورت میں ہی ملتوی ہوسکتے ہیں جب محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل جیسا واقعہ ہو جائے لیکن لگتا ہے کہ الیکشن ہو جائیںگے۔ ڈاکٹر زبیر کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے قبل بھی افوا اڑ رہی تھی کہ الیکشن ملتوی ہو رہے ہیں تاہم اب چونکہ تمام سیاسی جماعتوں کے امیدوار سرگرم ہو چکے ہیں اس لیے یقین ہے کہ انتخابات ہوجائیں گے‘ اب سوال یہ ہے کہ لوگوں میں انتخابات کے حوالے سے دلچسپی کیوں نہیں ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ لوگ گزشتہ75 سال سے ووٹ دے دے کر تھک چکے ہیں‘ لوگوں میں مایوسی ہے کیونکہ عوامی نمائندے الیکشن کے دنوں میں دعوے تو کرتے ہیں مگر الیکشن جیتنے کے بعد وہ سب عوام کے مسائل کو بھول بھال کر اپنے ذاتی اور پارٹی مفادات کے حصول میں مصروف ہو جاتے ہیں‘ اگر عوام انتخابات میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں تو اس کے قصور وار یہی سیاست دان ہیں جنہوں نے عوام کو صرف دھوکے سوا کچھ نہیں دیا‘ ہمارے سیاستدان کوکم از کم اخلاقی لحاظ سے تو اچھے ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر محمد علی عباسی کا کہنا تھا کہ لوگوں میں عام انتخابات کے حوالے سے عدم دلچسپی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اب تک ملک میں جو بھی انتخابات ہوئے اس سے ملک و قوم کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور اب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان انتخابات سے کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ جو کچھ اب تک ہوتا رہا ہے اسی کا سلسلہ جاری رہے گا‘ ہمارے سیاستدانوں کے پاس ماسوا لفاظی کے کوئی اور پروگرام تو ہے نہیں‘ وہ محض ایک دوسرے کے خلاف کارروائی اور کرپشن میں مصروف رہتے ہیں اس لیے ان الیکشن کے نتیجے میں ہی کرپشن بڑھے گی اور کچھ نہیں ہوگا۔ معروف ڈینٹل سرجن ڈاکٹر رفعت کھتری کا کہنا تھا کہ دراصل قوم سیاست دانوں کی کرپشن اور لوٹ مار سے اکتا گئی ہے کیونکہ اب تک انہوں نے ملک و قوم کو کچھ نہیں دیا بلکہ نقصان ہی پہنچایا اسی لیے عوام نے سیاستدانوں کو ان ہی کے حالات چھوڑ دیا ہے‘ قوم سمجھتی ہے کہ ہمارا ملک ایسے ہی چلتا رہے گا جب تک کوئی انقلاب نہیں آئے گا۔مقصود یوسفی نے کہا کہ عوام کی انتخابات میں عدم دلچسپی سے ایسا لگتا ہے کہ اب ان کا انتخابی عمل پر اعتماد نہیں رہا لیکن جو سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں‘ وہ عوام میں جا رہی ہیں اور انہیں اپنے انتخابی منشور سے آگاہ کر رہی ہیں لیکن عوام کی طرف سے انتخابات میں دلچسپی نہ لینے سے ان ہی کا نقصان ہے‘ اس سے ایسے لوگوں کو فائدہ ہوگا جو الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں مگر ان کے پاس عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے اور جو قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ ملک میں ان کی مرضی کا نظام چلتا رہے ان کو بھی فائدہ ہوگا‘ اس لیے میرا خیال ہے کہ عوام کو عام انتخابات میں دلچسپی لینا چاہیے اور اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دینا چاہیے کیونکہ عوامی نظام حکومت قائم کرنے کا یہی واحد آئینی طریقہ ہے۔