مزید خبریں

محرم کے بغیر حج

سوال: کیا عورت حج یا عمرہ ادا کرنے کے لیے گروپ کی شکل میں نامحرم کے ساتھ جاسکتی ہے، جب کہ شوہر یا باپ کی طرف سے اجازت ہو؟ قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب: عورت عورتوں کی جماعت کے ساتھ گروپ کی شکل میں حج پر نہیں جاسکتی۔ اس لیے کہ محرم کے بغیر اس پر حج فرض نہیں ہے۔ رَے کی ایک خاتون نے ابراہیم نخعیؒ کی طرف خط لکھا کہ میں مال دار ہوں، مجھ پر حج فرض ہے اور میں نے حج نہیں کیا لیکن میرا محرم کوئی نہیں جو حج میں میرے ساتھ جائے۔ اس پر انھوں نے جواب دیا: تو ان لوگوں میں سے نہیں ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ شریف تک پہنچنے کی توفیق دی ہو، اس لیے تجھ پر حج فرض نہیں ہے۔

امام ابوحنیفہؒ، امام احمدؒ اور امام اسحاقؒ، حسن بصریؒ اور ابراہیم نخعیؒ کے نزدیک محرم یا شوہر کا ہونا شرطِ استطاعت ہے۔ البتہ امام شافعیؒ کے نزدیک عورتوں کی جماعت میسر ہو تو خاتون حج پر جاسکتی ہے۔ بعض دیگر فقہا کے نزدیک ایسی صورت میں جب راستے میں امن ہو اور عورتوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کو خطرہ نہ ہو تو عورت تنہا بھی حج کرسکتی ہے۔ وہ اس کے لیے اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس میں نبیؐ نے پیش گوئی فرمائی تھی کہ ایک زمانہ آئے گا کہ ایک عورت حیرۃ سے تنہا سفر کرکے آئے گی اور حج کرے گی اور اسے اللہ کے سوا کسی کا خوف نہ ہوگا۔ (بخاری) ازواجِ مطہراتؓ نے سیدنا عمرؓ کے زمانے میں سیدنا عثمانؓ اور عبدالرحمن بن عوفؓ کی حفاطت میں حج کیا۔ عمرؓ نے دونوںکو ان کی حفاظت کی خاطر بھیجا تھا۔ (بخاری)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بغیر محرم کے بھی حج ہوسکتا ہے لیکن راجح بات یہی ہے کہ پیش گوئی اور ازواجِ مطہراتؓ کا جلیل القدر صحابہ کی حفاظت میں حج کرنا، استثنائی حالات ہیں۔ عام حالات میں نہ امن ہے نہ اس طرح کی حفاظت، جس طرح کی حفاظت ازواجِ مطہراتؓ کو حاصل تھی۔ اس لیے محرم کے بغیر حج کرنا صریح احادیث کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت پاکستان اور سعودیہ دونوں کے ہاں محرم کا ہونا شرط ہے، لہٰذا جب تک دونوں حکومتوں کے قوانین میں تبدیلی نہیں ہوتی اور محرم کی شرط ختم نہیں ہوتی، اس وقت تک اس شرط کی پابندی ضروری ہے۔ شوہر یا باپ کی اجازت محرم کی شرط کو ساقط نہیں کرسکتی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی احکام پر صحیح معنٰی میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔ واللہ اعلم!

231222-06-4