مزید خبریں

نوازشریف پھر امپائر کے ساتھ مل کر کھیل رہے ہیں،سودی بازی سے واپس آئے

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف ایک بار پھر امپائر سے مل کر کھیل رہے ہیں ‘ وہ واضح سودے بازی کے بعد پاکستان واپس آئے ہیں اور مقتدر حلقوں کا لاڈلا بن کر اقتدار کے ایوان تک رسائی کے لیے کوشاں ہیں‘ انہیں قبولیت تو مل گئی ہے مگر مقبولیت نہیں مل سکی‘ ملک میں ایک خوفناک کھیل جاری ہے‘ انتظامیہ اس میں براہ راست فریق ہے جبکہ عدلیہ بھی کھیل کا حصہ بن گئی ہے اور مکمل سرپرستی فراہم کر رہی ہے‘ نگراں حکومتیں نواز لیگ کی اے ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہیں مگر اس بار بھی 2013ء اور 2018ء کی طرح انتخابی نتائج متنازع ہوئے تو ملک کے لیے خطرناک ہوں گے‘ جماعت اسلامی دھاندلی مافیا اور کرپشن زدہ لوگوں کو انتخابی عمل یرغمال بنانے نہیں دے گی۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر مولانا محمد جاوید قصوری، ممتاز کالم نویس اور سیاسی تجزیہ نگار سلمان عابد اور روزنامہ جنگ کے سابق گروپ ایڈیٹر پروفیسر عابد تہامی نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا میاں نواز شریف اس بار بھی امپائر کو ساتھ ملا کر کھیل رہے ہیں؟‘‘ مولانا محمد جاوید قصوری نے کہا کہ نواز شریف واضح سودے بازی کے بعد پاکستان آئے ہیں اور امپائر ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، وہ ایک بار پھر مقتدر حلقوں کا لاڈلا بن کر اقتدار کے حصول کے لیے کوشاں ہیں‘ ہم مقتدر حلقوں کو بار بار متوجہ کر رہے ہیں کہ8 فروری کے انتخابات بھی 2013ء اور 2018ء کی طرح متنازع ہوئے تو یہ ملک کے لیے خطرناک ہو گا‘ کھیل کا یکساں میدان تمام جماعتوں کو ملنا چاہیے‘ الیکشن کمیشن اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ صاف، شفاف، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کو یقینی بنائیں‘ اس وقت نگراں حکومتیں خصوصاً پنجاب حکومت نواز لیگ کے لیے کھل کر ’’اے ٹیم‘‘ کا کردار ادا کر رہی ہے۔ ترقیاتی کاموں کی نگرانی نواز لیگ کے مقامی رہنمائوں کو سونپ دی گئی ہے جو واضح طور پر قبل از انتخابات دھاندلی ہے‘ جماعت اسلامی متنبہ کرتی ہے کہ ہم دھاندلی مافیا اور کرپشن زدہ لوگوں کو انتخابی عمل یرغمال بنانے نہیں دیں گے اور ہر ایسی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے جو انتخابات کو متنازع بنائے۔سلمان عابد نے بتایا کہ نواز شریف ملکی مقتدرہ سے معاملات طے کر کے پاکستان آئے ہیں مقتدرہ کو عمران خان کے مقابلے کے لیے ایک رہنما کی ضرورت تھی‘ اس لیے نواز شریف کو قبول کیا گیا مگر انہیں قبولیت تو حاصل ہو گئی ہے مقبولیت نہیں مل سکی‘ جو کسی اور کے پاس ہے مگر اسے قبولیت حاصل نہیں۔ ان حالات میں میری رائے ہے کہ میاں نواز شریف ماضی کی طرح آسانی سے وزیر اعظم نہیں بن سکیں گے‘ ممکن ہے ان کے خاندان اور ان کی جماعت ہی میں سے کسی دوسرے قابل قبول شخص کو یہ منصب سونپ دیا جائے‘ اگرچہ ان کے تمام مقدمے نہایت تیز رفتاری سے ختم کیے جا رہے ہیں مگر خیبر پختونخوا، سندھ اور جنوبی پنجاب میں انہیں عوامی تائید حاصل ہونے کی کوئی توقع نہیں ‘ موجودہ حالات میں مضبوط حکومت بننے کا امکان بھی کم ہے‘ انتخابات شفاف نہ ہوئے تو ملک سیاسی و معاشی بحران سے نکل نہیں سکے گا‘ نواز شریف کے پاس کوئی موثر بیانیہ بھی نہیں وہ 90 کی دہائی کا چورن بیچ رہے ہیں‘ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی باتیں بھی کرتے ہیں مگر ان کے پاس آج کے عالمی اور علاقائی مسائل کا کوئی حل موجود نہیں ہے۔ عابد تہامی نے رائے دی کہ میاں نواز شریف 100 فیصد فکس میچ امپائر کے ساتھ مل کر کھیل رہے ہیں‘ ورنہ ایک اشتہاری مجرم کو عدالت میں پیش ہو کر اعتراف جرم کیے بغیر ضمانت اور ریلیف کیسے مل سکتا ہے‘ یہ ایک خوفناک کھیل ہے جس میں اعلیٰ عدلیہ کا بھی حصہ ہے جو مکمل سرپرستی فراہم کر رہی ہے، اس کے فیصلے آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہیں‘ انتظامیہ پہلے ہی فریق بن چکی ہے‘ یہ کھیل کل بھی غلط تھا اور آج بھی غلط ہے ’نیب‘ نے پہلے 59 صفحے کی رپورٹ میں میاں نواز شریف کے جرائم کے ثبوت عدالت میں پیش کیے مگر آج اسی نیب کا یہ کہنا ہے کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت دستیاب نہیں‘ یہ نہایت خوفناک کھیل ملک کے لیے نقصان دہ ہے‘ آئندہ انتخابات صاف اور شفاف ہونے کی توقع نہیں جو کسی طرح بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔