مزید خبریں

بھارتی عدالت عظمیٰ ہندو دہشت گردوں کی پشت پناہی کر تی نظر آرہی ہے

کراچی (رپورٹ ـ:قاضی جادید )بھارتی عدالت عظمیٰ ہندو دہشت گردوں کی پشت پناہی کر تی نظر آرہی ہے ‘مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھ کراور آئندہ سال وہاں انتخابات کرانے کا حکم دیکر بی جے پی، آر ایس ایس، بجرنگ دل کی سرپرستی کی گئی‘ مودی حکومت نے اپنی عدلیہ کی مدد سے پرامن جدوجہد آزادی کے تمام راستے مظلوم کشمیریوں کے لیے بندکردیے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہارحریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ، نگراں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق مشال ملک‘ سربراہ مسلم کانفرنس، سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عتیق احمد خان اور پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’کیا بھارتی عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہندو دہشت گردوں کا فیصلہ ہے ؟‘‘ مشال ملک نے کہا کہ بھارتی عدالت عظمیٰ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھ کر ہندو دہشت گرد تنظیموں بھارتیہ جنتا پارٹی، آر ایس ایس، بجرنگ دل کی سرپرستی کی ہے ‘ مودی حکومت کشمیریوں کے خون کی پیاسی ہے ‘ اسی پیاس کو بجھانے کے لیے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے‘ پوری انتظامی مشینری بھارتی عدالت عظمیٰکے ساتھ مل کر کشمیریوں کو دبوچ رہی ہے‘ بھارت نے جمہوری اور امن پسند حریت تحریکوں کو کچل دیا ہے‘ کشمیری عوام کو روزانہ لاشیں دی جا رہی ہیں‘ انہیں پابند سلاسل کیا جا رہا ہے‘ ایسے میں نوجوانوں میں عسکریت پسندی کا رجحان بڑھے گا‘ اس فیصلے کے بعد بھارت نے کشمیریوں کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں چھوڑا ہے کہ وہ آزادی کے لیے پرامن جدوجہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دوسرا اسرائیل ہے‘اسرائیل فلسطینیوں کا اور بھارت کشمیریوں کا خون چوس رہا ہے‘ انہوں نے بھارتی عدالت عظمیٰ کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور وہاں انتخابات کرانے کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ نگراں وفاقی وزیر نے کہا کہ اب تک بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں، ان میں عوام نے بہت کم شرکت کی ہے اور ٹرن اوور ہمیشہ ہی کم رہا ہے۔ اگر اگلے برس کے انتخابات میں یہ ٹرن اوور زیادہ دکھاتے ہیں تو ایسا ممکن ہے کیونکہ40 لاکھ سے زیادہ غیر کشمیری باشندوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا ہے جو غیرقانونی ہے انہیں کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے لیے وہاں بسایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ بھارتی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔ عتیق احمد خان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت ’’ہندو دہشت گرد تنظیموں آر ایس ایس اور بجرنگ دل کی زد میں ہے‘ بھارتی عدالت عظمیٰ کی جانب سے جموں و کشمیر میں30 ستمبر2014ء تک انتخابات کرانے کے حکم پر کئی بھارتی اور غیر ملکی تنظیموں نے اعتراضات اٹھائے ہیں۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ مودی حکومت اور بھارتی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کشمیری نوجوانوں کو عسکریت پسندی کی طرف ڈھکیل رہے ہیں اور ساتھ ہی بھارتی عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہندو دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے‘ اس فیصلے نے ان کشمیریوں کو بھی مایوس کر دیا ہے، جو جمہوریت اور بھارتی آئین پر یقین رکھتے تھے‘ بھارت نے سارے پرامن راستے بند کر دیے ہیں‘ اس سے کشمیری نوجوانوں میں احساس بیگانگی پیدا ہو گا اور عسکریت پسند تنظیمیں ان نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر مائل کرنے کی کوشش کریں گی۔