مزید خبریں

نوازشریف اور ن لیگ کو جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع پر جواب دینا چاہیے

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر)نواز شریف،ن لیگ کوجنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع دینے پرجواب دیناچاہیے‘ توسیع کا فیصلہ شہبازشریف کاتھا ،نواز شریف کا نہیں ‘ جمہوریت کو بچانے کے لیے اقدام کیا گیا،چیف جسٹس نے باجوہ کو6ماہ کی توسیع دیکرپارلیمنٹ کا اُلجھا دیا تھا‘عالمی و قومی اسٹیبلشمنٹ کی ہدایت پرہماری سیاسی جماعتوں کے سربراہان کی ناک موم کی طرح ہرجگہ موڑ جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، دنیا اخبار کے گروپ ایڈیٹر سلمان غنی اور استقلال پارٹی کے سربراہ منظور علی گیلانی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اگر قابل احتساب تھے تو ن لیگ کے قائد نواز شریف نے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کیوں کی؟‘‘ امیر العظیم کا موقف تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ ہوں یا نواز شریف یا کوئی اور احتساب سب کا ہونا چاہیے مگر بدقسمتی یہ ہے کہ ایسا ہوتا نہیں ہے‘ جنرل (ر) باجوہ نے نواز شریف کو اقتدار سے فارغ کیا اور وہ بار بار پوچھتے رہے کہ ’’مجھے کیوں نکالا، کیوں نکالا؟‘‘ مگر لندن جا کر انہوں نے جنرل (ر) باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کرا دی‘ ایسا کیوں کیا گیا، اس سوال کا جواب آج بھی نواز شریف اور ان کی جماعت کے دیگر رہنمائوں کی طرف واجب ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست ملکی اور بین الاقوامی سطح پر باقاعدہ مینج کی جاتی ہے اور سیاسی جماعتوں کے سربراہ موم کی ناک کی طرح قومی و بین الاقوامی اشرافیہ کی ہدایت پر ہر کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ سلمان غنی نے بتایا کہ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دینے کا فیصلہ نواز شریف کا نہیں بلکہ پارٹی کے صدر شہباز شریف کا تھا‘ نواز شریف کے سامنے جب یہ معاملہ لایا گیا تو انہوں نے ہدایت کی کہ اس ضمن میں فیصلہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے، اس ضمن میں انہوں نے ای میل پر جو پیغام بھیجا، میرے پاس اس کی نقل موجود ہے تاہم جب یہ معاملہ ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی میں پیش کیا گیا اور نثار چیمہ نے اس پر بات کرنا چاہی تو خواجہ آصف نے انہیں روک دیا کہ پارٹی صدر اس بارے میں فیصلہ کر چکے ہیں جو حتمی ہے، اب اس پر بات نہیں ہو سکتی ‘ جہاں تک نواز شریف کا تعلق ہے انہوں نے کبھی پاک فوج کے کسی سربراہ کی مدت ملازمت توسیع نہیں کی‘ جنرل راحیل شریف سے ان کے اختلافات کی وجہ یہی تھی کہ نواز شریف پر بہت دبائو تھا کہ راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے مگر نواز شریف نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ سید منظور علی گیلانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواز شریف نے غلطی کی تھی مگر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خاص صورت حال سے نکلنے کے لیے ایسا کرنا ضروری تھا کیونکہ چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کو اُلجھا دیا تھا اور خود بلا اختیار، غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر جنرل (ر) باجوہ کو ان کے عہدہ پر6 ماہ کی توسیع دے دی تھی اور پارلیمنٹ کو اس بارے میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس مشکل وقت میں پارلیمنٹ کو بچانے کے لیے نواز شریف نے جنرل (ر) باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا ورنہ ملک میں مارشل لا کا خطرہ تھا تاہم میاں نواز شریف اب اس غلطی کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں۔