مزید خبریں

نوازشریف نے جنرلوں کے کے احتساب کا نعرہ لگاکر سودے بازی کرلی

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) نواز شریف نے جنرلوں کے احتساب کا نعرہ لگا کر سودے بازی کرلی‘ قائد ن لیگ کی سیاسی تاریخ تضاد سے بھری ہوئی ہے، ایک موقف سے مکرکر دوسرا اختیار کرلیتے ہیں، عوامی طاقت کے بجائے اشرافیہ پر بھروسہ کرتے ہیں‘ نواز شریف کا چوتھی بار وزیراعظم کا امکان نہیں، ماضی میں الجھنے کے بجائے مستقبل پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب کے امیر مولانا محمد جاوید قصوری، ممتاز دانشور، پاکستان گروپ آف پبلی کیشنز کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی اور دینی اسکالر، کئی کتب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر اختر عزمی نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’ن لیگ کے قائد نواز شریف جنرلوں کے احتساب کا نعرہ لگا کر پھر پیچھے کیوں ہٹ گئے ہیں؟‘‘ مولانا محمد جاوید قصوری نے کہا کہ نواز شریف کی سیاسی تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ بات نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے کہ وہ بار بار اپنا موقف تبدیل کرتے رہتے ہیں‘ وہ ایک بات کرتے ہیں مگر جب اس پر ردعمل آتا ہے تو پیچھے ہٹ کر مفاہمت کے راستے اقتدار حاصل کر لیتے ہیں مگر پھر مشکلات دیکھ کر دوسری طرح کی بات کرتے ہیں، انہوں نے کبھی عوام کی طاقت پر بھروسہ نہیں کیا، میشہ اشرافیہ سے ہاتھ ملا کر  اقتدار تک پہنچے ہیں اب بھی انہوں نے اشرافیہ سے خفیہ مفاہمت کا راستہ ہی اپنایا ہے یوں بھی ہمارے ملک پر حکمرانی کرنے والی ن لیگ ہو یا پیپلز پارٹی، یہ صرف ملکی سطح پر ہی نہیں، بین الاقوامی سطح پر بھی اپنے اقتدار کی خاطر مصلحت پسندی کا راستہ ہی اختیار کرتی ہیں‘ غزہ میں ننگی جارحیت پر یہ اسرائیل پر تو تنقید کرتی ہیں مگر اس کے سرپرست امریکا کے گھنائونے کردار سے متعلق ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں خاموشی اختیار کر لیتی ہیں اور ہمیشہ امریکا کے ایجنڈے کو ملک میں آگے بڑھاتی ہیں۔ مجیب الرحمن شامی نے کہاکہ در اصل میاں نواز شریف ماضی میں الجھنے کے بجائے مستقبل پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں، یہی ن لیگ کی پالیسی ہے کہ جتنا پچھلے معاملات میں الجھیں گے‘ اتنے ہی معاملات بگاڑ کا شکار ہوں گے‘ اس لحاظ سے یہ بہتر حکمت عملی ہے تاکہ ملکی معیشت بہتر ہو اور اداروں کے مابین توازن قائم رہے، سب آئین کی حدود میں رہ کر کام کریں‘ ن لیگ اور نواز شریف نے یہی مناسب سمجھا ہے کہ پیچھے نہ دیکھیں بلکہ آگے بڑھیں۔ ڈاکٹر اختر عزمی نے کہا کہ نواز شریف کی طرف سے جنرلوں کے احتساب کے نعرے کا مقصد سودے بازی تھا جس میں وہ کامیاب رہے ہیں‘ انہیں ملک واپس آنے اور کیسوں میں سہولت مل گئی، ان کی پارٹی کو آگے آنے کا راستہ دکھائی دینے لگا ہے اور ن لیگ میں نئے سرے سے جان پڑتی محسوس ہو رہی ہے، اس طرح فریقین میں جس حد تک تعاون اور ایک دوسرے کو قبول کرنا ممکن تھا اس کی راہ نکال لی گئی ہے تاہم اس کا مطلب قطعاً یہ نہیں ہے کہ نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بنانے کی یقین دہانی بھی کرا دی گئی‘ نواز شریف کے ذہنی کیڑے کے پیش نظر تا حال اس کے امکانات کم ہی دکھائی دیتے ہیں۔