مزید خبریں

اسرائیل برطانیہ ،امریکا اور یورپ کا خود کاشتہ پودا اور ناجائز اولاد ہے

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) اسرائیل برطانیہ، امریکا اور یورپ کا خود کاشتہ پودا اور ناجائز اولاد ہے‘اصل ہدف مسلمان ہوں تو امریکا اور یورپ کیلیے انسانی حقوق کی کوئی اہمیت نہیں رہتی‘امریکا اسرائیل کو فوجی، سیاسی،سفارتی اور مالی امدادفراہم کر رہا ہے‘فلسطین کا ساتھ نہ دینے کی وجہ مسلم حکمرانوں کی دولت اور بچوں کا امریکا اور یورپ میںآبادہوناہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ذوالفقار چودھری ایڈووکیٹ اور ممتاز صحافی، دانشور اور شاعر شہباز انور نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’اسرائیل کے ظلم کی طویل تاریخ کے باوجود امریکا اور یورپ کھل کر اس کا ساتھ کیوں دے رہے ہیں؟‘‘ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسرائیل کی صیہونی ریاست دراصل برطانیہ کی قائم کردہ ناجائز ریاست ہے جس کی امریکا، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک مل کر سرپرستی کر رہے ہیں، ان سب کا اصل ہدف اسلام، عالم اسلام اور مسلمان ہیں‘ اگر ہدف مسلمان ہوں تو ان کے نزدیک انسانی حقوق کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی‘ وہ اپنی گرتی، ختم ہوتی اور ناکام تہذیب کو بچانے کے لیے جب موقع ملتا ہے‘ مسلمانوں کے خلاف محاذ جنگ گرم کر دیتے ہیں‘ حماس نے ’طوفان الاقصیٰ‘ کے ذریعے مسئلہ فلسطین کو دنیا کا نمبر ایک مسئلہ بنا دیا ہے، انہوں نے امریکا، برطانیہ اور دوسری یورپی طاقتوں کو بھی بے نقاب کیا ہے اور اسرائیل کا غرور بھی توڑا ہے‘ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو جس طرح ویت نام اور افغانستان میں شکست سے دو چار ہونا پڑا ہے اسی طرح ان شاء اللہ فلسطین کی سرزمین پر بھی امریکا سمیت اس کے تمام اتحادیوں کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ذوالفقار چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں یہ باور کر لینا چاہیے کہ دنیا میں تقسیم کی بنیاد صرف اور صرف مسلمان اور غیر مسلم ہیں اور تمام عالمی طاقتیں اسی بنیاد پر فیصلے اور کارروائیاں کرتی ہیں‘ بین الاقوامی طاقتوں نے یہ طے کر رکھا ہے کہ جب اور جہاں موقع ملے گا‘ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف اپنا پورا زور استعمال کرنا ہے‘ باقی عالمی سطح پر انصاف اور انسانی حقوق وغیرہ کی باتیں زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں ہیں‘ عالمی عدالت انصاف کے تمام قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے مگر کسی کو پروا نہیں‘ عالمی امن کے ٹھیکیدار اقوام متحدہ کے ادارے کا کردار بھی فلسطین کے معاملہ میں شرمناک ہے تاہم اصل معاملہ مسلم ممالک اور ان کے حکمرانوں کا ہے جن کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے‘ ان میں سے کوئی مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے لیے آواز تک اٹھانے کو تیار نہیں‘ امریکا اور اس کے اتحادی کبھی عراق پر حملہ آور ہوتے ہیں‘ کبھی ایران پر اور کبھی افغانستان پر، اب غزہ ان سب کے نشانے پر ہے‘ امریکا اسرائیل کو فوجی، سیاسی،سفارتی اور مالی ہر طرح کی امداد دے رہا ہے‘ حال ہی میں 142 ارب ڈالر کی رقم ظالم و جابر اسرائیل کو امریکا نے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ اسرائیل جنگ کے تمام مسلمہ اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر رہا ہے‘ درحقیقت امریکا اور نام نہاد مہذب مغربی دنیا انسانی حقوق کی سب سے بڑی دشمن ہے اور اس کا کردار تاریخ عالم میں ہلاکو سے بھی زیادہ بدتر اور شرمناک ہے۔ شہباز انور خان نے کہا کہ اسرائیل برطانیہ اور یورپ کا خود کاشتہ پودا ہے جنہوں نے فلسلطین میں دنیا بھر سے یہودیوں کو لا کر بسایا اور اسرائیل کے قیام کے پہلے روز سے اس کی سرپرستی کر رہے ہیں‘ امریکا اور مغرب کی جان پنجہ یہود میں ہے‘ امریکی معیشت ان کے کنٹرول میں ہے‘ کانگریس میں ان کی مضبوط ترین لابی ہے جو پالیسی سازی میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں اور تمام بین الاقوامی جنگی قوانین کے برعکس شہریوں، بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور زخمیوں تک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے مگر مغرب اور یورپی ممالک کسی شرم و حیا کے بغیر کھل کر اس کا ساتھ دے رہے ہیں‘ اصل میں مسلمان ان کا مشترکہ ہدف ہیں مگر بدقسمتی سے مسلمانوں کے سیاہ و سفید کے مالک حکمرانوں کی اپنی دولت امریکا اور سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں جمع ہے ان کے بچے بھی یورپ میں آباد اور وہیں تعلیم حاصل کر رہے ہیں چنانچہ کوئی مسلم حکمران فلسطینی مسلمانوں کی کھل کر حمایت تک نہیں کر رہا ورنہ دنیا کے پونے2 ارب مسلمان اگر مغربی مصنوعات کا بائیکاٹ ہی کر دیں تو ان کی معیشت تباہی سے دو چار ہو سکتی ہے۔