مزید خبریں

ایم ایچ زبیری بھی چلے گئے

وقت کے ساتھ ساتھ EOBI کے پرانے ساتھی ایک ایک کرکے اس دنیائے فانی سے اْٹھتے جارہے ہیں۔ ادارہ کے ایک سینئر افسر ایم ایچ زبیری (مسرت حسن زبیری) سابق ڈائریکٹر آپریشنز بھی گزشتہ دنوں طویل علالت کے باعث رضائے الٰہی سے انتقال کرگئے۔
ادارے میں ایم ایچ زبیری کے نام سے معروف اس شخصیت کا پورا نام مسرت حسن زبیری تھا آپ کا شمار EOBI کے معمار افسران میں کیا جاتا ہے۔ آپ اپنی ذات میں ایک انتہائی شفیق، فرض شناس اور دیانتدار افسر تھے اور EOBI جیسے فلاحی ادارہ کی ترقی اور ترویج کے لیے آپ کی گرانقدر خدمات ہیں۔ آپ کا ایک سعادت مند صاحبزادہ فراز حسن زبیری سپرنٹنڈنٹ کی حیثیت سے ریجنل آفس ناظم آباد کراچی میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
29 دسمبر 2018 ء کو EOBI کے ایک عزیز دوست محمد قدیر قریشی، ڈپٹی ڈائریکٹر HR ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی نے ادارہ کے چند سابق اور صاحب فراش سینئر افسران کی مزاج پرسی کے لیے ان کی رہائش گاہوں پر جانے کا پروگرام بنایا تھا۔ اس موقع پر ہمارے ساتھ محمد ادریس علوی، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل F&A ڈپارٹمنٹ اور فقیر محمد شیخ سابق ڈائریکٹر Law ڈپارٹمنٹ بھی موجود تھے۔چنانچہ ہم بلاک 7 گلستان جوہر کراچی میں ایم ایچ زبیری کے گھر پہنچے تو دروازے پر ہی ان کے ایک سعادت مند صاحبزادہ فراز حسن زبیری، سینئر اسسٹنٹ، ریجنل آفس ناظم آباد نے بڑی محبت اور اپنائیت سے ہمارا خیر مقدم کیا اور مہمانوں کے کمرے میں بٹھایا۔ اسی دوران ایم ایچ زبیری بھی تشریف لے آئے اور اپنے ادارے کے پرانے ساتھیوں کو اپنے درمیان دیکھ کر بیحد خوش ہوئے تھے۔
محترم ایم ایچ زبیری نے 1937ء میں ہندوستان کے مردم خیز خطہ امروہہ میں جنم لیا تھا اور تقسیم ہند کے بعد ان کے خاندان نے پاکستان ہجرت کی تھی اور کراچی شہر کو اپنا مسکن بنایا تھا۔ ایم ایچ زبیری نے 18 برس کی عمر میں محکمہ ڈاک خانہ کراچی سے اپنی ملازمت کا آغاز کیا تھا۔ پھر پاکستان انشورنس کمپنی (PIC) میں ملازمت اختیار کرلی تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں جب صنعت بیمہ کاری Insurance industry کو قومیا گیا تو آپ کی خدمات اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان (SLIC) کراچی کے سپرد کر دی گئی تھیں۔
یکم جولائی 1976ء کو EOBI کے قیام کے وقت ایم ایچ زبیری نے اس نوزائیدہ ادارے میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس دوران آپ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر نہایت بے سرو سامانی، افرادی قوت کی کمی اور محدود وسائل کے باوجود اس نوزائیدہ فلاحی ادارے کو پروان چڑھایا تھا۔ آپ کی پہلی تعیناتی کراچی میں EOBI کے پہلے ایریا آفس واقع سعید چیمبرز ناظم آباد میں رہی جہاں آپ نے ایریا آفس کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔ بعد ازاں ایم ایچ زبیری نے ہیڈ آفس کراچی کے مختلف ڈپارٹمنٹس اور کراچی کے کئی ریجنل آفسوں کے ریجنل ہیڈ کی حیثیت سے بھی نمایاں طور پر خدمات انجام دیں۔
ایم ایچ زبیری کا شمار EOBI کے انتہائی فرض شناس اور دیانتدار افسران میں کیا جاتا ہے آپ کی فرض شناسی کا اندازہ اس واقعے سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 1989ء میں کراچی کے میٹرو گارمنٹس نامی صنعتی ادارے کو EOBI میں رجسٹر کرنے اور اس فیکٹری مالک سے واجب الادا کنٹری بیوشن کے لاکھوں روپے کے واجبات وصول کرنا ایک چیلنج بن گیا تھا۔ کیونکہ اس فیکٹری کے مالک کے شہر کی ایک لسانی تنظیم کے سربراہ کے ساتھ قریبی مراسم تھے۔ لہٰذا اس آجر کے زبردست سیاسی اثرورسوخ کے باعث اس کی فیکٹری کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کرنا تو دور کی بات ہے۔ EOBI کے فیلڈ افسران کے لیے اس فیکٹری میں قدم رکھنا ہی نا ممکن بنادیا گیا تھا۔
لیکن اس تشویشناک صورت حال کے باوجود ایم ایچ زبیری نے جو اس وقت ڈائریکٹر انسپیکشن ساؤتھ زون کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، جب اپنے ماتحت افسران محمد ادریس علوی ڈپٹی ڈائریکٹر اور جناب اقتدار رحیم خان ڈپٹی ڈائریکٹر کے ساتھ اس گارمنٹس فیکٹری میں پہنچے تو اس دوران فیکٹری کے مالک کی جانب سے انہیں اور ان کے ساتھی افسران کو ڈرانے دھمکانے کے لیے ان پر فائرنگ کی گئی۔ جس میں ایم ایچ زبیری اور ان کے ساتھی بال بال بچ گئے تھے اور پھر فیکٹری کے مالک نے اپنا زبردست اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے EOBI کے افسران کے خلاف ایک جھوٹی ایف آئی آر بھی درج کرانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ جس میں بعد ازاں EOBI کے افسران باعزت طور پر بری ہوگئے تھے۔ لیکن فیکٹری کے مزدور دشمن مالک کے ان تمام اوچھے ہتھکنڈوں اور انتقامی کارروائیوں کے باوجود ایم ایچ زبیری نے اس فیکٹری سے EOBI کے واجب الادا کنٹری بیوشن کے 22 لاکھ روپے کے واجبات وصول کرکے ہی دم لیا تھا۔ ایم ایچ زبیری جون 1997ء کو ڈائریکٹر انسپیکشن ساؤتھ زون کراچی کی حیثیت سے ملازمت سے ریٹائر ہوگئے تھے اور ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کافی عرصہ تک صحت مند زندگی گزارتے رہے لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پیرانہ سالی کے باعث متعدد امراض میں مبتلا ہو گئے تھے اور ان کی بینائی بھی کمزور ہوچکی تھی لیکن اس کے باوجود ان کی شخصیت کی روایتی شگفتہ مزاجی اور زندہ دلی حسب دستور موجود تھی۔ چونکہ وہ وسیع المطالعہ اور اعلیٰ ادبی ذوق کے حامل شخصیت تھے۔ لہٰذا اس ملاقات کے دوران بھی انہوں نے اپنے ساتھیوں کو کئی قطعات اور نظمیں سنائیں اور ساتھیوں کے ساتھ EOBI کے بیتے دنوں کی یادیں تازہ کرتے رہے۔ ایم ایچ زبیری کی وفات سے EOBI کے سنہرے عہد کا ایک باب بند ہوگیا ہے۔